الیکسی ناوالنی کے ساتھ سلوک ’سیاسی ہراسانی ہے‘، امریکہ
10 ستمبر 2022
امریکہ کا کہنا ہے کہ ناوالنی کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا ’سچ بولنے والوں سے عدم تحفظ اور خوف‘ کا عکاس ہے۔ صدر پوٹن کے ناقد ناولنی کا کہنا تھا کہ روسی حکام وکلاء کے ساتھ ان کے رابطوں کو محدود کر رہے ہیں۔
اشتہار
امریکہ نے نو ستمبر جمعے کے روز جیل میں قید روسی حکومت کے سب سے بڑے ناقد اور حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے، ’سیاسی طور پر ہراساں کرنے‘ کی کوشش قرار دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا، ’’ پہلے تو روس واپسی پر ان کی گرفتاری ہی شرمناک بات تھی، تاہم روسی حکومت کی جانب سے انہیں مزید ہراساں کرنے کا اصرار اس بات کا مظہر ہے کہ وہ سچ بولنے والوں سے کس قدر عدم تحفظ کا شکار ہونے کے ساتھ ہی خوف زدہ بھی ہیں۔‘‘
اس امریکی بیان سے پہلے الیکسی ناوالنی نے کہا تھا کہ روسی جیل کے حکام وکلا کے ساتھ ان کے رابطوں کو محدود کر رہے ہیں اور ان پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ قید کے دوران ’’جیل کی سہولیات سے براہ راست جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔‘‘
ناوالنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی قانونی ٹیم کے ساتھ تمام رابطے جیل کے عملے کے تین روزہ معائنے سے مشروط کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کئی مواقع پر قید تنہائی میں بھی رکھا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں الیکسی ناوالنی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
زندگی کے لیے خطرات میں اضافہ
الیکسی ناوالنی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سب سے بڑے ناقدین میں سے ایک ہیں۔ وہ فی الحال دھوکا دہی اور پرول کی خلاف ورزی کے الزامات میں ساڑھے 11 برس کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ روس کے اپوزیشن رہنما نے اپنے خلاف ان مقدمات کو ایک ’’سیاسی چال‘‘ قرار دیا ہے۔
46 سالہ ناوالنی کو جنوری 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جرمنی سے روس واپس لوٹے تھے۔ اس کے بعد سے وہ اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے، بالخصوص سوشل میڈیا کی مدد سے عوام سے رابطہ کرتے رہے ہیں۔
گرفتاری سے پہلے ناوالنی کو سوویت دور کے معروف کیمائی مادے ’نوویچوک' کی مدد سے زہر دیا گیا تھا اور اس مہلک حملے سے صحت یاب ہونے میں انہیں مہینوں لگے تھے۔ انہوں نے اس حملے کے لیے بھی روسی حکام کو مورد الزام ٹھہرایا تھا، تاہم ماسکو نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔
ناوالنی کی جو حالیہ تصاویر سامنے آئی ہیں اس میں وہ کافی پتلے اور کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔ اس صورت حال نے ان کے ساتھیوں کو ایک بدترین خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔
ان کی ایک قریبی اتحادی، ماریا پیوچیک نے کہا، ’’ہمارے پاس اب یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ آخر کیا ہو رہا ہے۔ ان کی زندگی کے لیے خطرات میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔‘
کریملن نے ناوالنی کے حامیوں اور ان کے بہت سے ساتھیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرتے ہوئے، ان پر مجرمانہ قسم کے مقدمات درج کیے ہیں۔
ص ز/ رب (روئٹرز، اے ایف پی)
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔