الیکشن جیتا تو ترکی میں سوئز جیسی نہر بنے گی، صدر ایردوآن
17 جون 2018
ترک صدر ایردوآن کا ارادہ ہے کہ اگر وہ چوبیس جون کے صدارتی الیکشن میں دوبارہ کامیاب ہو گئے، تو تجارتی جہاز رانی کے لیے ترکی میں ایک ایسی نئی نہر تعمیر کرائیں گے، جو مصر کی نہر سوئز یا پاناما کی پاناما کینال جیسی ہو گی۔
اشتہار
ترکی میں آئندہ اتوار یعنی 24 جون کو ہونے والے انتخابات میں موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن ایک بار پھر اپنے دوبارہ الیکشن کے لیے امیدوار ہیں۔ اسی عوامی رائے دہی کے نتیجے میں یہ بھی ممکن ہو سکے گا کہ بیک وقت ایشیا اور یورپ میں واقع اس مسلم اکثریتی ملک میں پارلیمانی جمہوری کے بجائے صدارتی پارلیمانی نظام متعارف کرا دیا جائے۔
اس سلسلے میں ترکی میں الیکشن سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل صدر ایردوآن نے اپنے ان ارادوں کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر وہ ایک بار پھر ترک جمہوریہ کے صدر منتخب ہو گئے، تو وہ آبنائے باسفورس سے کچھ فاصلے پر ایک ایسی نئی لیکن مجموعی طور پر دوسری نہر بھی تعمیر کروائیں گے، جو زیادہ تر صرف تجارتی جہاز رانی کے لیے استعمال ہو سکے گی۔ ویسے ہی جیسے مصر میں نہر سوئز اور پاناما میں پاناما کینال کمرشل شپنگ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے کئی ترک اور یورپی کارکنوں نے صدر ایردوآن کے اس ارادے پر تنقید کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ وہ جہاز رانی کے لیے مخصوص ایک ایسی بہت بڑی نئی نہر تعمیر کرنے کا سوچ رہے ہیں، جو خطے کے قدرتی حسن کو متاثر کرنے کے علاوہ سمندری سطح پر مزید ماحولیاتی آلودگی کا باعث بھی بنے گی۔
بحیرہ اسود سے بحیرہ مرمرہ تک
صدر ایردوآن کا ارادہ ہے کہ اگلے ہفتے اپنی انتخابی کامیابی کی صورت میں وہ مستقبل میں بحیرہ ایجیئن کے علاقے میں جو نئی شپنگ کینال تعمیر کرنے کا فیصلہ کریں گے، وہ استنبول کے نواح میں قرہ بورون کے ساحلی علاقے میں تعمیر کی جائے گی، ایک ایسا علاقہ جو اس وقت اپنے فطری حسن، جنگلی حیات اور اس کے تنوع کی وجہ سے بہت منفرد حیثیت کا حامل ہے۔
رجب طیب ایردوآن کی سوچ یہ ہے کہ اس وقت سفری بحری جہازوں اور بحری مال برداری کرنے والے بہت زیادہ جہازوں کی آمد و رفت کی وجہ سے آبنائے باسفورس پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔ لیکن اگر بحیرہ اسود اور بحیرہ مرمرہ کو جوڑنے والی ایک نئی نہر تعمیر کر دی جائے، تو آبنائے باسفورس پر جہاز رانی کی وجہ سے پڑنے والے شدید دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔
عظیم تر تعمیراتی منصوبہ
یہ منصوبہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و توسیع کے لحاظ سے ایک عظیم منصوبہ ہو گا، جس پر بیسیوں ارب ڈالر کے برابر لاگت آئے گی۔ لیکن اس وجہ سے متعلقہ خطے کی قدرتی حیثیت بھی متاثر ہو گی اور بہت سے مقامی باشندے بھی ایسی کسی بھی سوچ کے خلاف ہیں۔
دو براعظموں میں واقع شہر استنبول کی سیر کیجیے
تاریخ میں قسطنطنیہ کے نام سے مشہور ترکی کا شہر استنبول ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، اسے ملک کا ثقافتی و اقتصادی مرکز بھی سمجھا جاتا ہے۔ آبنائے باسفورس کے کنارے واقع یہ شہر دنیا کا وہ واحد شہر ہے جو دو براعظموں میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco
ایا صوفیہ ( حاجیہ صوفیہ) ایک سابق مشرقی آرتھوڈوکس گرجا ہے، جسے 1453ء میں فتح قسطنطنیہ کے بعد عثمانی ترکوں نے مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔ 1935ء میں اتاترک نے اس کی گرجے و مسجد کی حیثیت ختم کر کے اسے عجائب گھر بنا دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
سلطان احمد مسجد کو بیرونی دیواروں کے نیلے رنگ کے باعث نیلی مسجد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ ترکی کی واحد مسجد ہے، جس کے چھ مینار ہیں۔ جب تعمیر مکمل ہونے پر سلطان کو اس کا علم ہوا تو اس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ اُس وقت صرف مسجد حرام کے میناروں کی تعداد چھ تھی۔
تصویر: DW/S. Raheem
استنبول کا تاریخی باسفورس پُل، جسے پندرہ جولائی کو ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے دوران مزاحمت کرنے والے شہریوں کے نام سے منسوب کرتے ہوئے ’’شہدائے پندرہ جولائی پُل‘‘ کا نام دے دیا گیا تھا۔ یہ شہر کے یورپی علاقے اورتاکوئے اور ایشیائی حصے بیلربے کو ملاتا ہے اور آبنائے باسفورس پر قائم ہونے والا پہلا پل ہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
استنبول کو مساجد کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ سلطنت عثمانیہ کا تخت ہونے کی وجہ سے اس شہر میں عثمانی دور کے بادشاہوں اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے جگہ جگہ مساجد قائم کیں۔ زیر نظر تصاویر استبول کی معروف نیلی مسجد کے اندرونی حصے کے ہے، جو ترک ہنر مندوں کی محنت اور بادشاہوں کے ذوق کا عکاس ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
استنبول میں ٹرانسپورٹ کا جدید نظام سرکاری سرپرستی میں چل رہا ہے۔ اس نظام کے تحت میٹرو بسیں، میٹرو ٹرینیں، کشتیاں اور زیر زمیں ریل کاریں مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ماضی میں سلطنت عثمانیہ کا مرکز ہونے کی وجہ سے آج بھی ترکی میں جابجا اس دور کی تاریخی عمارتیں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف تہواروں پر سلطنت عثمانیہ کے دور کی موسیقی اور دھنیں بجاتے نظر آتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
استبول کے مضافات میں نو چھوٹے چھوٹے جزیرے موجود ہیں، جنہیں پرنسسز آئی لینڈ کہا جاتا ہے۔ یہ جزائر سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔ انہیں میں سے ایک جزیرے ہیبلی ادا کا ایک ساحلی منظر
تصویر: DW/S. Raheem
استنبول کے ایک بازار میں روایتی آئیس کریم فروش۔ یہ آئیس کریم فروش اپنے حلیے اور پھر اس سے بھی زیادہ ان کرتبوں کے لئے مشہور ہیں، جو وہ گاہکوں کو آئیس کریم پیش کرنے سے قبل دکھاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ترک کھانے بھی سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔ اس تصویر میں دکھائی دینے والی پلیٹ میں ترکی کے مشہور اسکندر کباب نظر آ رہے ہیں۔ گائے کے گوشت سے بنے یہ کباب انتہائی لذیز ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ ایک مخصوص روٹی کو شوربے کی تہ میں بھگو کر دہی کے ہمراہ کھایا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ترکی کے روایتی میٹھے بھی لاجواب ہیں۔ مشہور زمانہ بکلاوے کے علاوہ فرنی، تری لیشا اور مختلف پھلوں سے تیار کیے گئے میٹھوں کا جواب نہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ترک عوام چائے کے بھی بہت ہی شوقین ہیں۔ اسی لئے باہر سے آنے والے سیاحوں کو استنبول کے مختلف بازاروں میں انواع و اقسام کی چائے کی پتیاں باآسانی مل جاتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
11 تصاویر1 | 11
اس بارے میں قرہ بورون کے ترک خطے کے ایک مقامی کسان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’اگر ایسی کوئی نہر تعمیر کی گئی، تو اس علاقے میں نہ تو کوئی سرسبز چرا گاہیں باقی بچیں گی اور نہ ہی وہ مویشی، جو اس خطے کے قدرتی حسن کا ایک اہم حصہ ہیں۔‘‘
ترک صدر نے اپنی موجودہ انتخابی مہم کے دوران عوام سے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ اس وقت استنبول کے شمال میں تعمیر کیا جانے والا نیا ہوائی اڈہ جیسے ہی مکمل ہوا، وہ شہر کے موجودہ بین الاقوامی ہوائی اڈے، اتاترک ایئر پورٹ کو ایک پبلک پارک میں تبدیل کر دیں گے۔
آبنائے باسفورس کے نیچے سرنگ
رجب طیب ایردوآن کے دور اقتدار کی ایک خاص بات یہ ہے کہ پندرہ برس قبل جب وہ اقتدار میں آئے تھے، شروع میں ترک وزیر اعظم کے طور پر، تو تب سے لے کر اب تک انہوں نے ترکی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بہت سے بڑے بڑے منصوبے مکمل کرائے ہیں۔
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
ان منصوبوں میں استنبول شہر کے یورپی اور ایشیائی حصوں کو جوڑنے والے ایک نئے پل کی تعمیر بھی شامل ہے اور آبنائے باسفورس کے نیچے تعمیر کی گئی وہ سرنگ بھی، جس کے ذریعے موٹر گاڑیاں اور ریل گاڑیاں بھی شہر کے دونوں حصوں کے درمیان زیر سمندر سفر کر سکتی ہیں۔
تجارتی جہاز رانی کے حوالے سے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آبنائے باسفورس دنیا کے مصروف ترین آبی راستوں میں شمار ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس تنگ آبی پٹی میں اکثر بحری حادثات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔
صدر ایردوآن جو نئی کمرشل شپنگ کینال تعمیر کرانا چاہتے ہیں، وہ اگر بن گئی، تو وہاں سے روزانہ قریب 160 مال بردار بحری جہاز گزر سکیں گے۔ اس وقت آبنائے باسفورس پر بحری مال برداری کا بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ کئی تجارتی بحری جہاز اس آبی راستے سے گزرنے کے لیے کئی کئی دن انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
م م / ص ح / اے ایف پی
برلن کی شاہراہوں پر ترک انتخابات سے قبل انتخابی سرگرمیاں