1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکشن 2013ء : کوئٹہ اور کراچی میں سیاستدانوں پر قاتلانہ حملے

شادی خان سیف24 اپریل 2013

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مبینہ طور پر سیاستدانوں پر ہونے والے بم حملوں میں چھ افراد جبکہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے دفتر پر دستی بم کے حملے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

کوئٹہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر محمد روڈ پر ایک گاڑی کے ڈرائیور کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے رکنے کے لیے کہا مگر اندر بیٹھے افراد نے کار کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے باعث ایک سکیورٹی اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین خالق ہزارہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی جان لینے کی کوشش تھی تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔ خالق ہزارہ نے اس حملے سے متعلق خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ ایک انتخابی جلسے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ سکیورٹی چیک پوسٹ کے پاس خودکش بم دھماکا ہوا۔ خالق ہزارہ نے کہا کہ حملہ آور کا ہدف وہ خود اور ان کے ساتھی تھے۔ خالق ہزارہ کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار ہیں۔

لشکر جھنگوی کا اعتراف

کالعدم عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا خالق ہزارہ ہی اس حملے کا ہدف تھے یا کوئی اور۔

قریب پانچ لاکھ نفوس پر مشتمل ہزارہ کمیونٹی میں سے اکثریت کا تعلق شیعہ فرقے سے ہے اور وہ اپنے ظاہری خد و خال کی وجہ سے باآسانی پہچانے جاتے ہیں۔ رواں برس کے آغاز پر کوئٹہ میں سلسلے وار خودکش حملوں میں دو سو سے زائد ہزارہ شہری ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد اس برادری پر ہونے والے مظالم کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سابق صدر کو 2009ء میں کوئٹہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

تصویر: Reuters

بنیادی طور پر افغانستان سے مہاجرت کرنے والے ہزارہ شہری کوئٹہ میں بڑی حد تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور خوف کے مارے اب شہر کے بازاروں اور اپنی برادری کے مخصوص علاقوں کے علاوہ کہیں اور جانے سے گریز کرتے ہیں۔ لشکر جھنگوی کے خوف سے اس برادری کے بےشمار افراد یورپ اور آسٹریلیا میں پناہ حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم پر حملہ

میڈیا رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے علاقوں جناح ٹاؤن،گوالمنڈی چوک اورگوردت سنگھ روڈ پر بھی بم دھماکے کیے گئے، جن کی ذمہ داری کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کر لی ہے۔ بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی ضلع پنجگور کے ہیڈکوارٹر میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار کے گھر پر بھی دستی بم سے حملہ کیا گیا۔

دریں اثنا کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر پر حملے سے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے میں ایم کیو ایم کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں سیکولر جماعتیں انتخابات کے حوالے سے عسکریت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ اس سلسلے کا خونریز ترین حملہ گزشتہ ہفتے پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا تھا، جس میں نو افراد کی موت ہوگئی تھی۔ پاکستان میں گیارہ مئی کے لیے شیڈول انتخابات پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت تک اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنا سکیں گے۔

(sks/mm(Reuters, AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں