الیکشن 2013ء : کوئٹہ اور کراچی میں سیاستدانوں پر قاتلانہ حملے
24 اپریل 2013کوئٹہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر محمد روڈ پر ایک گاڑی کے ڈرائیور کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے رکنے کے لیے کہا مگر اندر بیٹھے افراد نے کار کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے باعث ایک سکیورٹی اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین خالق ہزارہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی جان لینے کی کوشش تھی تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔ خالق ہزارہ نے اس حملے سے متعلق خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ ایک انتخابی جلسے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ سکیورٹی چیک پوسٹ کے پاس خودکش بم دھماکا ہوا۔ خالق ہزارہ نے کہا کہ حملہ آور کا ہدف وہ خود اور ان کے ساتھی تھے۔ خالق ہزارہ کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار ہیں۔
لشکر جھنگوی کا اعتراف
کالعدم عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا خالق ہزارہ ہی اس حملے کا ہدف تھے یا کوئی اور۔
قریب پانچ لاکھ نفوس پر مشتمل ہزارہ کمیونٹی میں سے اکثریت کا تعلق شیعہ فرقے سے ہے اور وہ اپنے ظاہری خد و خال کی وجہ سے باآسانی پہچانے جاتے ہیں۔ رواں برس کے آغاز پر کوئٹہ میں سلسلے وار خودکش حملوں میں دو سو سے زائد ہزارہ شہری ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد اس برادری پر ہونے والے مظالم کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سابق صدر کو 2009ء میں کوئٹہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
بنیادی طور پر افغانستان سے مہاجرت کرنے والے ہزارہ شہری کوئٹہ میں بڑی حد تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور خوف کے مارے اب شہر کے بازاروں اور اپنی برادری کے مخصوص علاقوں کے علاوہ کہیں اور جانے سے گریز کرتے ہیں۔ لشکر جھنگوی کے خوف سے اس برادری کے بےشمار افراد یورپ اور آسٹریلیا میں پناہ حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم پر حملہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے علاقوں جناح ٹاؤن،گوالمنڈی چوک اورگوردت سنگھ روڈ پر بھی بم دھماکے کیے گئے، جن کی ذمہ داری کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کر لی ہے۔ بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی ضلع پنجگور کے ہیڈکوارٹر میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار کے گھر پر بھی دستی بم سے حملہ کیا گیا۔
دریں اثنا کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر پر حملے سے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے میں ایم کیو ایم کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں سیکولر جماعتیں انتخابات کے حوالے سے عسکریت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ اس سلسلے کا خونریز ترین حملہ گزشتہ ہفتے پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا تھا، جس میں نو افراد کی موت ہوگئی تھی۔ پاکستان میں گیارہ مئی کے لیے شیڈول انتخابات پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت تک اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنا سکیں گے۔
(sks/mm(Reuters, AFP