1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’الیکٹروڈائنامک رسی‘ سے خلائی کباڑ کی صفائی

عاطف توقیر16 جنوری 2014

جاپانی سائنسدانوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زمین کے گرد مدار میں سفر کرتے ’اسپیس جنک‘ یا خلائی کباڑ کی صفائی کے لیے ’برقی مقناطیسی رسی‘ کا استعمال کیا جائے گا۔

تصویر: Nasa/dpa

زمینی فضامیں کئی ٹن خلائی کباڑ موجود ہے، جسے خلائی مشنز اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔

جاپانی ایروسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی JAXA کے سائسندانوں نے کہا ہے کہ وہ زمین کے گرد مداروں میں موجود خلائی کباڑ کی صفائی کے لیے ایک نئے طریقہ کار کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ’الیکٹروڈائنامک رسی‘ تیار کی گئی ہے، جس کے ذریعے چھوٹے بڑے دھاتی ٹکڑوں پر مبنی مجموعی طور پر اس کئی ٹن وزنی مواد کو صاف کیا جائے گا۔ یہ خصوصی رسی اسٹینلیس اسٹیل اور المونیم کی انتہائی باریک تاروں سے تیار کی گئی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار میں اس رسی کا ایک سرا زمینی خلا میں موجود ہزاروں مردہ مصنوعی سیاروں اور راکٹوں کے ٹکڑوں اور دیگر خلائی فضلے سے جوڑا جائے گا۔ زمین کی مقناطیسی کشش اس تار کو سوئنگ دے گی، جب کہ اس طرح اس اسپیس جنک کی رفتار سست کی جائے گی۔ رفتار سست ہو جانے پر یہ فضلہ رفتہ رفتہ زمین کے قریب آتے آتے زمینی کرہ ہوائی میں داخل ہو جائے گا اور اس طرح تجاذبی قوت کی وجہ سے گرتے ہوئے، ہوا سے رگڑ کھا کر خاکستر ہو جائے گا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ٹکڑا زمین کی سطح تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو پائے گا اور یوں بغیر کسی خطرے کے اس تمام فضلے سے چھٹکارا ممکن ہو گا۔

خلائی فضلے کو مصنوعی سیاروں اور راکٹوں کے لیے بھی خطرہ تصور کیا جاتا ہےتصویر: Reuters

اس پراجیکٹ پر کام کرنے والی کاگاوا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ماساہیرو نوہمی کے مطابق، ’’اس تجربے کو خلائی فضلے کے خاتمے کے لیے دنیا بھر میں جاری تحقیق اور کوششوں کے حوالے سے تیار کیا گیا ہے۔‘‘

نوہمی نے بتایا کہ اس خصوصی رسی کو خلا تک پہنچانے کے لیے ان کی جامعہ نے ایک سیٹیلائیٹ تیار کیا ہے، جو اگلے ماہ کی 28 تاریخ کو روانہ کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’اس تجربے کے دو مقاصد ہیں، ایک تو یہ کہ اس 300 میٹر لمبی رسی کو خلا میں پہنچایا جائے اور دوسرا زمینی خلا میں بجلی کی ترسیل اور حرکت کا مطالعہ کیا جائے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ خلائی فضلے کے خاتمے کے حوالے سے یہ تجربہ کامیاب رہا، تو پھر بڑے پیمانے پر مستقل قریب میں اسے لانچ کر دیا جائے گا۔ جاپانی اسپیس ایجنسی بھی اسی طرح کی ایک برقی حرکیاتی رسی سن 2015ء میں زمین کے گرد مدار میں پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

خیال رہے کہ خلا میں زمین سے آٹھ سو سے 14 سو کلومیٹر کے درمیانی علاقے میں ناکارہ آلات، پرانے مصنوعی سیاروں اور راکٹ کے ٹکڑوں پر مشتمل تقریباﹰ 20 ہزار چھوٹے بڑے ٹکڑے انتہائی تیز رفتاری سے حرکت کر رہے ہیں۔ ان ٹکڑوں کی خلا میں موجودگی اور اس تیز رفتار حرکت کی وجہ سے کسی راکٹ یا مصنوعی سیارے کے ان سے ٹکرا جانے کا خدشہ ہر لمحے موجود ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کسی بڑے راکٹ یا مصنوعی سیارے کی تباہی کے لیے اس تیز رفتاری سے حرکت کرتا ہوا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی کافی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں