الیکٹرک سیڑھیاں اچانک رک گئیں، غصہ مسلم لڑکی کے اسکارف پر
19 جون 2016نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی اتوار انیس جون کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ اس لیے ایک قابل سزا جرم ہے کہ اس عمل میں ایک مشتعل خاتون شہری نے ایک نابالغ مسلمان لڑکی کو اس لیے نفرت کا نشانہ بنایا کہ اس نے اپنے سر پر اسکارف پہن رکھا تھا۔
پولیس نے اتوار کے روز بتایا کہ یہ خاتون، جو اس واقعے کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی، ہفتے کی سہ پہر برلن شہر کے علاقے شپانڈاؤ Spandau میں ہازلہورسٹ Haselhorst نامی زیر زمین ریلوے اسٹیشن سے بجلی سے چلنے والی خودکار سیڑھیوں کے ذریعے اوپر آ رہی تھی کہ اچانک یہ سیڑھیاں رک گئیں۔
پولیس کے ایک بیان کے مطابق، ’’اس خاتون نے سمجھا کہ ان سیڑھیوں یا escalator کو اسی مسلمان لڑکی اور اس کے ساتھ موجود ایک خاتون نے روکا تھا۔ اس پر اس خاتون نے طیش میں آ کر مسلمان لڑکی اور اس کی ساتھی کو گالیاں دیں اور 13 سالہ لڑکی کا وہ اسکارف نفرت سے کھینچ کر اتار دیا، جو اس نے اپنے سر پر باندھ رکھا تھا۔‘‘
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس حملے کی مرتکب خاتون فوراﹰ ہی وہاں سے غائب ہو گئی لیکن پولیس کا وہ شعبہ اس واقعے کی چھان بین کر رہا ہے جو ایسے جرائم کی تفتیش کرتا ہے، جن کا ارتکاب سیاسی وجوہات کی بناء پر کیا جائے۔ جرمنی میں نسلی تعصب پر مبنی جرائم اور غیر ملکیوں سے نفرت کی بناء پر پیش آنے والے واقعات بھی انہی قابل تعزیر جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔