1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکٹرک گاڑیوں کے ٹائر آلودگی کے لیے ایک نیا درد سر

23 جولائی 2023

الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے ساتھ ہی ٹائر انڈسٹری نے بھی نسبتاً بھاری، موثر اور قدرے خاموش کاروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی مصنوعات میں اختراع کیا ہے۔

Umweltverschmutzung durch Reifenpartikel
تصویر: Gabriel Nikias

سڑک کے ساتھ کار کے رابطے کا واحد ذریعہ ٹائر ہوتے ہیں، جو سب سے زیادہ کام بھی کرتے ہیں، تاہم انہیں اس کا سہرا نہیں ملتا۔ ٹائروں کو سڑک کو اتنی مضبوطی سے پکڑنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ گاڑیوں کے بغیر پھسلے رفتار تیز کرنے کے ساتھ ہی، اسے موڑا بھی جا سکے اور  بریک بھی لگائی جا سکے۔ تاہم ایندھن کی کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے ٹائروں کی رولنگ مزاحمت کو بھی کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

'اس برس کا جون ریکارڈ سطح پر اب تک کا گرم ترین تھا'

ٹائر مینوفیکچررز کے لیے ایسے بہترین ٹائر تیار کرنا، جو کارکردگی اور استحکام کو متوازن رکھ سکیں، کبھی نہ ختم ہونے والا ایک کام ہے اور حالیہ برسوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی وجہ سے یہ کام مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

حج کے پرعزم سعودی منصوبے کو ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا

الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) میں بڑی بیٹریوں کی وجہ سے، ان کے انجن، عام گاڑیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر بھاری ہوتے ہیں۔ اس کا اضافی وزن کار کے ٹائروں پر پڑتا ہے، اس لیے ایسی کاروں کو ان ٹائروں کی ضرورت ہوتی ہے، جو زیادہ مضبوط ہوں۔

کیا پاکستان میں ماحول دوست سیاحت ممکن ہے؟

 کمبشن انجنوں کے مقابلے میں ای وی میں ٹارک (موڑنے کی قوت) بھی زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ٹائروں میں سیکنڈوں میں سڑک پر ٹرانسفر ہونے صلاحیت ہوتی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ایک کار ہر سال اوسطاً 4 کلوگرام ٹائر سے ایسے ذرات نکالتی ہے۔ اگر اسے عالمی سطح پر پائے جانے والی گاڑیوں سے ضرب کیا جائے، تو یہ سالانہ چھ ملین ٹن ٹائر پارٹیکلز کے برابر ہوتا ہےتصویر: Gabriel Nikias

سرکردہ ٹائر مینوفیکچررز ای وی کے ٹائروں کے ڈیزائن کو بہتر بنانے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئے کیمیائی فارمولوں کے اختراع پر کام کر رہے ہیں۔ کچھ برانڈز نے بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے استعمال کے لیے مخصوص پروڈکٹس متعارف کروائے ہیں، جب کہ بعض کا کہنا ہے ہے کہ انہوں نے اپنے تمام ٹائروں کو ای وی اور کمبشن انجن والی گاڑیوں دونوں کے لیے بہتر کارکردگی کے لیے ڈھال لیا ہے۔

ٹائر آلودگی کا باعث کیسے بنتے ہیں

 جب بھی گاڑیوں سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا جاتا ہے، تو اس میں ٹیل پائپ سے نکلنے والے اخراج سے ہونے والی آلودگی پر ہی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ تاہم ٹائر بھی آلودگی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

چونکہ ہر چکر کے ساتھ ٹائر کچھ ذرات چھوڑتے ہیں، اس لیے وقت کے ساتھ وہ گھستے رہتے ہیں۔ ان میں سے چھوٹے ٹکڑے ہوا میں تحلیل ہو کر سانس کے ساتھ اندر جا سکتے ہیں، یا پھر سڑک کے قریب کی مٹی میں ضم ہو جاتے ہیں۔

ایمیشنز اینالیٹکس کے بانی اور سی ای او نک مولڈن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ '' شاید گاڑیوں میں ٹائر کا استعمال سب سے پریشان کن مسئلہ ہے۔''

وہ کہتے ہیں، ''بہت ساری دیگر آلودگیوں کو، آپ کسی قسم کے فلٹر یا کیٹالسٹ کا استعمال کرتے ہوئے اسے مؤثر طریقے سے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ لیکن ٹائر بنیادی طور پر ایک کھلا سسٹم ہے اور آپ ٹائر کو بند نہیں کر سکتے۔''

ایمیشنز اینالیٹکس کا ادارہ کاروں سے نکلنے والے دھوئیں اور ٹائروں سے ہونے والی آلودگی کا آزادانہ ٹیسٹ کرتا ہے۔ اس کے مرتب کردہ ڈیٹا سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ٹائر کے ذرات سے پیدا ہونے والی آلودگی نے ٹیل پائپ کے اخراج سے پیدا ہونی والی آلودگی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ایمیشنز اینالیٹکس کی شیئر کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ایک کار ہر سال اوسطاً 4 کلوگرام ٹائر سے ایسے ذرات نکالتی ہے۔ اگر اسے عالمی سطح پر پائے جانے والی گاڑیوں سے ضرب کیا جائے، تو یہ سالانہ چھ ملین ٹن ٹائر پارٹیکلز کے برابر ہوتا ہے۔

مولڈن نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''ہم اس ٹھوس مواد کی مقدار کی پیمائش کرتے ہیں، جو سڑک پر ٹیل پائپ سے نکلتا ہے اور اسی طرح سے ہم ٹائروں سے نکلنے والے ذرات کی بھی پیمائش کرتے ہیں۔''

ان کا کہنا تھا، ''ہر برس ٹیل پائپ سے ہونے والی آلودگی کم سے کم ہوتی جا رہی ہے، جبکہ ٹائروں سے ہونے والی آلودگی کی مقدار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ گاڑیاں بھی بھاری ہوتی جا رہی ہیں۔''

ایمیشنز اینالیٹکس کے ذریعہ شائع کردہ ایک کیس اسٹڈی کے مطابق، جب ٹیسلا کے ماڈل وائی کا کیا کی نیرو ماڈل سے موازنہ کیا گیا، تو پتہ چلا کہ ٹیسلا کے ٹائر سے 26 فیصد زیادہ آلودگی کا اخراج ہو رہا ہے۔

ماحولیاتی خطرہ

ٹائر کے ذرات کی آلودگی ماحولیاتی صحت پر دو بنیادی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ خود ذرات آبی گزرگاہوں میں گھل جاتے ہیں اور طرح سمندری مائیکرو پلاسٹک کا وہ ایک اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹائروں میں غیر مستحکم نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے مضر ہونے کے ساتھ ہی، فضا میں رد عمل ظاہر کر کے اسموگ پیدا کرتے ہیں۔

ٹائروں میں ایک خاص قسم کا کیمیکل پی پی ڈی 6 پایا جاتا ہے، جو ربڑ کو ٹوٹنے یا پھٹنے سے روکنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ مادہ آسانی سے پانی میں تحلیل ہو جاتا ہے اور اس طرح بارش کے ذریعے سڑکوں سے اتر کر دریاؤں اور سمندروں میں چلا جاتا ہے، جو سمندری مچھلیوں کے لیے بہت مضر ہے۔ مزید مطالعات سے پتا چلا ہے کہ پی پی ڈی 6  لیٹش جیسی سبزیوں میں بھی جذب ہو جاتا ہے اور اس طرح یہ مرکب انسانی پیشاب میں پایا گیا ہے۔

ٹائر بنانے والی معروف کمپنی برج اسٹون نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ''ذہنی سکون کے ساتھ ایک محفوظ اور آرام دہ سفر کو محفوظ بنانا ٹائر انڈسٹری کا مشن ہے، اور اس طرح ٹائر کی ربڑ میں پی پی ڈی 6 کا اضافہ فی الحال ناگزیر ہے۔''

کیا ٹائروں کی آلودگی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے؟

موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے فوسل ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کو ختم کرنا ایک فوری ضرورت ہے۔ لیکن اگر ایسا کرنے سے ٹائروں کا اخراج مزید خراب ہوتا ہے تو آسانی کے بجائے یہ ایک اور پریشانی ہے۔

ماحولیات کے کارکن تاڈزیو مولر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''واضح حل یہ ہے کہ کاریں کم چلیں اور فروخت بھی کم ہوں۔'' انہوں نے مزید کہا،

 ''الیکٹرک گاڑیوں کی طرف تبدیلی کا مقصد ہمیں اس بات پر قائل کرنا ہے کہ یہ کرہ ئ ارض کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ہو نہیں سکتا، کیونکہ مسئلہ ہمیشہ سرمایہ دارانہ ترقی کا رہا ہے۔''

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گاڑیوں کے استعمال کو مجموعی طور پر کم کرنا ٹائروں کے ماحولیاتی اثرات کا بہترین حل ہے، مولڈن نے تایا، ''ہاں اس سے ٹائروں کے اخراج میں کمی آئے گی۔ لیکن ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس سے ہونے والا اقتصادی نقصان قابل برداشت ہو گا؟''

مولڈن نے کہا، ''ایک ایسا مارکیٹ میکانزم بنانا بہتر ہوگا، جہاں یہ ٹائر کمپنیوں کے مفاد میں ہو کہ وہ بہت زیادہ سرمایہ کاری کریں اور بہترین فارمولیشنز سامنے لائیں۔''

انفرادی سطح پر، گاڑی کو تیزی سے بھگانا اور پھر فورا ہی بریک لگانے سے گریز کرنے سے،  ٹائروں کا یہ مسئلہ کچھ حد تک کم ہو سکتا ہے۔

 ٹائروں کو ان کی عمر کے اختتام تک استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے کیونکہ نئے ٹائر اپنے پہلے دو ہزار کلومیٹر کے دوران دو گنا زیادہ زہریلے ذرات چھوڑتے ہیں۔

ص/ ز ج ا (پال کرانٹز)

چین میں گندم کی پیداوار میں کمی کا خطرہ

01:53

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں