امارات میں بزنس کے مکمل ملکیتی حقوق، طویل فیملی رہائشی ویزے
21 مئی 2018
متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کو اپنے ہاں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کے لیے ویزا اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی سرمایہ کار متحدہ عرب امارات میں آئندہ سو فیصد اپنی ملکیت میں کاروبار بھی کر سکیں گے۔
اشتہار
یو اے ای کی ملکی کابینہ نے ویزا اصلاحات کا فیصلہ اتوار بیس مئی کی شب کیا۔ دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد المکتوم کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد ’غیر ملکی سرمایہ کاروں اور غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد‘ کو متحدہ عرب امارات آنے کی ترغیب دینا ہے۔
ان اصلاحات کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب تیل کی کم قیمتوں کے باعث متحدہ عرب امارات کی معیشت تنزلی کا شکار ہے اور رپورٹوں کے مطابق ریئل اسٹیٹ اور سیاحت کے شعبے بھی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔
کابینہ کے اس فیصلے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متحدہ عرب امارات میں ان کے اپنے کاروباری اداروں کے سو فیصد ملکیتی حقوق بھی حاصل ہو سکیں گے۔ علاوہ ازیں سرمایہ کاروں اور ان کے اہل خانہ کو دس برس تک کی مدت کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہائش کی اجازت بھی دے دی جائے گی۔ ان فیصلوں کے بعد جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق نئی اصلاحات کا اطلاق رواں برس کے اواخر سے ہو جائے گا۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber
12 تصاویر1 | 12
معیشت کے عالمی ادارے کے مطابق عرب ممالک میں سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری متحدہ عرب امارات میں کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس یو اے ای میں غیر ملکی سرمایہ کاری گیارہ بلین ڈالر رہی جو کہ سن 2016 کے مقابلے میں بائیس فیصد زیادہ تھی۔
مشرق وسطیٰ میں سب سے متنوع معیشت ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اب تک کاروباری اداروں کی 49 فیصد تک ملکیت کی اجازت تھی۔ کئی دیگر عرب ممالک کی طرح یو اے ای میں بھی غیر ملکیوں کو رہائش اختیار کرنے کے لیے کسی مقامی کفیل پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔
لیکن ان ویزا اصلاحات کے مطابق آئندہ خاص طور پر طب، سائنس، تحقیق اور تکنیکی شعبوں کے اعلیٰ پیشہ ور افراد اور ان کے اہل خانہ کو بھی دس دس برس کی مدت کے لیے رہائشی اجازت نامے جاری کیے جائیں گے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی معاشی ترقی کی شرح تین فیصد سے کم ہو کر 1.3 فیصد رہ گئی تھی۔ تاہم کیپیٹل اکنامکس نامی ایک برطانوی ادارے کے مطابق گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی معاشی ترقی کی شرح محض 0.5 فیصد رہی تھی۔
متحدہ عرب امارات کی سات امارات میں سے سب سے بڑی ابوظہبی کی معیشت بھی گزشتہ برس کی آخری دو سہ ماہیوں کے دوران بالترتیب 1.3 اور 1.1 فیصد سکڑ گئی تھی۔ گزشتہ برس دبئی میں بھی ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں خرید و فروخت اور کرایوں میں پانچ تا دس فیصد تک کمی واقع ہوئی تھی۔ ماہرین کے مطابق متحدہ عرب امارات میں معاشی تنزلی آئندہ برس بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔
ش ح/ م م (اے ایف پی)
2017ء ميں يورپ و مشرق وسطٰی کے نماياں ہوائی اڈے کون سے رہے؟
2017ء فضائی سفر کے لحاظ سے انتہائی اہم سال ثابت ہوا، جس ميں مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے متعدد ہوائی اڈوں پر نئے ريکارڈ قائم ہوئے۔ پچھلے سال البتہ متحدہ عرب امارات ميں دبئی کا بين الاقوامی ہوائی اڈا مصروف ترين رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Charisius
مصروف ترين ايئر پورٹ کا اعزاز دبئی کے نام
گزشتہ برس 88.2 ملين مسافر دبئی انٹرنيشنل ايئر پورٹ سے گزرے۔ سن 2016 کے مقابلے ميں سن 2017 کے دوران 4.6 ملين اضافی مسافر دبئی ايئر پورٹ سے گزرے۔ ايک سال کے عرصے کے دوران سب سے زيادہ مسافروں کے لحاظ سے دبئی کے ہوائی اڈے نے سن 2014 ميں برطانوی دارالحکومت لندن کے ہيتھرو ايئر پورٹ کو پيچھے چھوڑا تھا اور يہ سلسلہ ابھی تک برقرار ہے۔
تصویر: Reuters/A. Mohammad
امريکی پابندی سے بھی استثنیٰ
امريکا نے پچھلے سال مارچ ميں مشرق وسطی کے کئی ملکوں سے وہاں پہنچنے والی پروازوں پر کيبن ميں ليپ ٹاپ لے جانے پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم نئے سکيورٹی اقدامات کے نتيجے ميں دبئی ايئر پورٹ کو اس پابندی سے استثنی حاصل ہے۔
تصویر: Picture-alliance/NurPhoto/N. Economou
ہيتھرو کے ليے سب سے بہترين سال
لندن کے ہيتھرو ايئر پورٹ سے گزشتہ برس اٹہتر ملين مسافر گزرے۔ مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے ہيتھرو پر ايک سال قبل يعنی 2016ء کے مقابلے ميں پچھلے سال تين فيصد سے زيادہ کا اضافہ ديکھا گيا۔ علاوہ ازيں کارگو يا سامان کی ترسيل کے حوالے سے ہيتھرو يورپی سطح پر سب سے تيزی سے ترقی کرنے والا ہوائی اڈا ثابت ہوا۔ اس ايئر پورٹ سے تقريباً 1.7 ملين ميٹرک ٹن سامان کی ترسيل ہوئی۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
ايمسٹرڈيم کا ہوائی اڈا بھی فہرست ميں شامل
يورپی ملک ہالينڈ کے دارالحکومت ايمسٹرڈيم کا شپول ايئر پورٹ بھی يورپی سطح پر کافی مصروف ہوائی اڈا ثابت ہوا۔ پچھلے سال تقريباً اڑسٹھ اعشاريہ چار ملين مسافر اس ايئر پورٹ سے گزرے۔ مسافروں کی يہ تعداد 2016ء کے مقابلے ميں 7.7 فيصد زيادہ تھی۔ شپول ايئر پورٹ سے پچھلے سال تين سو چھبيس مختلف شہروں و مقامات کے ليے پروازيں اڑیں۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
گيٹوک ايئر پورٹ کی تاريخ کا مصروف ترين مہينہ
ماہ دسمبر سن 2017 گيٹوک کے ليے اس کی تاريخ کا سب سے مصروف مہينہ ثابت ہوا۔ صرف ايک ماہ ميں تين اعشاريہ دو ملين مسافر اس ہوائی اڈے سے گزرے۔ مجموعی طور پر سن 2017 ميں 45.6 ملين مسافروں نے اپنی منزلوں تک پہنچنے کے ليے گيٹوک ہوائی اڈا استعمال کيا۔
تصویر: Getty Images/J. Mansfield
کيفلاوک ايئر پورٹ: مسافروں کی تعداد ميں نماياں اضافہ
ويسے تو آئس لينڈ کا کيفلاوک ايئر پورٹ ديگر بڑے ہوائی اڈوں کے مقابلے ميں ذرا چھوٹا ہے تاہم مسافروں کی تعداد ميں اضافے کے تناظر ميں يہ ہوائی اڈا پچھلے سال سر فہرست رہا۔ پچھلے ايک سال کے دوران اس ہوائی اڈے کو تقريباً نو ملين مسافروں نے استعمال کيا تاہم اس سے پچھلے سال کے مقابلے ميں مسافروں کی تعداد ميں اٹھائيس فيصد کا نماياں اضافہ نوٹ کيا گيا۔
تصویر: picture alliance/AP/P. Dejong
لُوٹن ايئر پورٹ پر بھی ريکارڈ ترقی
لندن کا لُوٹن ايئر پورٹ پچھلے سال ساڑھے پندرہ ملين سے زائد مسافروں کی آمد و رفت کا ذريعہ بنا۔ مسافروں کی تعداد ميں پچھلے سال ساڑھے آٹھ فيصد سے زائد کا اضافہ نوٹ کيا گيا۔ يہ سال لُوٹن کے ليے بھی اس کی تاريخ کا مصروف ترين سال ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/PA Wire/V. Jones
جرمنی ميں ہيمبرگ ايئر پورٹ کا ريکارڈ
جرمنی ميں ہيمبرگ کے ہوائی اڈے پر نيا ريکارڈ قائم ہوا۔ اس سے قبل اس ہوائی اڈے سے کبھی سترہ ملين افراد نے سفر نہيں کيا تھا تاہم يہ روايت ٹوٹ گئی اور 2017ء ميں ساڑھے سترہ ملين مسافروں نے ہيمبرگ کا ايئر پورٹ استعمال کيا۔