1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحت

امارات نے پاکستان سے تمام پروازیں دوبارہ معطل کر دیں

24 جون 2020

ایک مسافر کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فضائی کمپنی امارات ایئر لائنز نے پاکستان سے اپنی تمام پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ متاثرہ شخص یہی ایئرلائن استعمال کرتے ہوئے ہانگ کانگ پہنچا تھا۔

Airbus A380 der Fluggesellschaft Emirates
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini

دبئی کی اس ایئرلائن نے کورونا وائرس کے خطرے کے باعث حال ہی میں محدود پیمانے پر دوبارہ سروس فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ پاکستانی مسافروں کی ایک بڑی تعداد نے بیرون ملک جانے کے لیے اس ایئرلائن کی ٹکٹیں خرید رکھی ہیں تاہم اب کمپنی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ بدھ چوبیس جون سے پاکستان سے پروازیں بند کر رہی ہے۔

اس ایئرلائن کی ایک ترجمان کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہم مختلف حکام کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ممکنہ مطلوبہ اضافی اقدامات کا جائزہ لے کر ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا تاکہ پاکستان سے پروازوں کا سلسلہ دوبارہ جلد از جلد شروع کیا جا سکے۔ لیکن پہلے سبھی فریقین کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔‘‘ تاہم اس خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مسافروں کو کسی دوسرے ملک لے جانے کا سلسلہ منقطع کیا گیا ہے لیکن کسی دوسرے ملک سے مسافر اب بھی پاکستان جا سکیں گے۔

تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib

کئی یورپی ممالک کے برعکس پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ معاشی مشکلات کی وجہ سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان دوبارہ ملک گیر سطح کا لاک ڈاؤن نافذ کرنے سے گریزاں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وائرس سے اب تک تین ہزار سات سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ اٹھاسی ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں اور مریضوں کی اصل تعداد منظر عام پر آنے والے کیسز سے کہیں زیادہ ہے۔

بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے باعث رواں ہفتے جنوبی کوریائی حکومت نے بھی پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے افراد پر ملک میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔ جنوبی کوریا نے پاکستان کے ساتھ غیر طے شدہ پروازیں بھی روک دی ہیں۔ صرف پاکستانی سفارت کاروں یا پھر ضروری تجارتی مقاصد کے لیے جانے والوں کو ہی اجازت دینے کا ذکر کیا گیا ہے۔

ا ا / م م (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں