ایران میں ایک صحافی کو پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کی توہین کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملکی عدلیہ نے اس گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔ اس صحافی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ بیرون ملک روانگی کی کوشش میں تھا۔
اشتہار
ایرانی دارالحکومت تہران سے جمعرات پچیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے صحافی کا نام پویان خوشحال ہے اور اس کے خلاف امام حسین کی توہین کرنے کے الزام میں کارروائی کی جا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران شیعہ مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے اور دنیا کے دیگر ممالک میں آباد شیعہ مسلمانوں کی طرح ایران میں بھی پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کو مقدس ترین مذہبی شخصیات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ایرانی عدلیہ کی اپنی نیوز ایجنسی میزان آن لائن نے جمعرات کو بتایا کہ پویان خوشحال کو بدھ کی رات اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ ایران سے بیرون ملک روانگی کی کوشش میں تھا۔
تمام بڑے اسلامی مسالک متفق ہیں کہ امام حسین ساتویں صدی عیسوی میں موجودہ عراق میں واقع کربلا کے مقام پر اس دور کے مسلم حکمران یزید کی فوج کے خلاف لڑتے ہوئے اپنے ساتھیوں سمیت ’شہید‘ ہو گئے تھے۔ ان کی ’شہادت‘ اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم کی دسویں تاریخ کو ہوئی تھی۔ یہ دن عرف عام میں عاشورہ کہلاتا ہے اور بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے نزدیک اسلامی سال کے اہم ترین دنوں میں سے ایک ہے۔
میزان آن لائن کے مطابق پویان خوشحال کو اس لیے گرفتار کیا گیا کہ اس صحافی نے ایک اصلاحات پسند ایرانی روزنامے ’ابتکار میں شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ امام حسین کی ’سرکاری طور پر تسلیم شدہ شہادت‘ کے برعکس ’ان کی موت محض انتقال کر جانے سے‘ ہوئی تھی۔
کس مذہب کے کتنے ماننے والے
دنیا بھر میں ہر دس میں سے آٹھ افراد کسی نہ کسی مذہبی برادری کا حصہ ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے سات ارب سے زائد افراد میں کس مذہب کے کتنے پیرو کار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
مسیحی، آبادی کے تناسب سے پہلے نمبر پر
دنیا بھر میں سب سے زیادہ آبادی مسیحیت سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔ عالمی آبادی میں اِن کی حصہ داری قریب 31.5 فیصد بنتی ہے جبکہ ان کی کل تعداد تقریباﹰ 2.2 ارب ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
مسلمان
اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے، جس کے ماننے والوں کی تعداد 1.6 ارب مانی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی کی عالمی سطح پر شرح 23.2 فیصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
سیکولر یا ملحد
عالمی آبادی کا تقریباﹰ سولہ فیصد ایسے افراد پر مشتمل ہے جو کسی مذہب میں یقین نہیں رکھتے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman
ہندوازم
تقریباﹰ ایک ارب آبادی کے ساتھ ہندو دنیا میں تیسری بڑی مذہبی برادری ہیں۔ یہ کُل آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
چینی روایتی مذہب
چین کے روایتی مذہب کو ماننے والوں کی کُل تعداد 39.4 کروڑ ہے اور دنیا کی آبادی میں اِن کی حصہ داری 5.5 فیصد ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
بدھ مت
دنیا بھر میں 37.6 کروڑ افراد بدھ مت کے پیرو کار ہیں۔ جن میں سے نصف چین میں آباد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS
نسلی مذہبی گروپ
اس گروپ میں مذہبی برادریوں کو نسل کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔ اس گروپ میں شامل افراد کی کُل تعداد قریب 40 کروڑ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Heunis
سکھ مذہب
اپنی رنگا رنگ ثقافت کے لیے دنیا بھر میں مشہور سکھوں کی کُل آبادی 2.3 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: NARINDER NANU/AFP/Getty Images
یہودی مذہب
یہودیوں کی تعداد عالمی آبادی میں 0.2 فیصد ہے جبکہ اس مذہب کے ماننے والوں کی تعداد 1.4 کروڑ کے قریب ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Rothermel
جین مت
جین مذہب کے پیروکار بنیادی طور پر بھارت میں آباد ہیں ۔ جین مت کے ماننے والوں کی تعداد 42 لاکھ کے آس پاس ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Ut
شنتو عقیدہ
اس مذہب کے پیروکار زیادہ تر جاپان میں پائے جاتے ہیں اور اس عقیدے سے منسلک رسوم اُس خطے میں صدیوں سے رائج ہیں تاہم اس کے پیرو کاروں کی تعداد صرف تین ملین ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Mayama
11 تصاویر1 | 11
ایرانی عدلیہ کی نیوز ایجنسی کے مطابق پویان خوشحال اپنے اس متنازعہ اور ’تاریخی طور پر غلط‘ موقف کی وجہ سے نہ صرف واضح طور پر عوامی غم و غصے کا سبب بنے تھے بلکہ ان پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔
اس بارے میں میزان آن لائن نے لکھا ہے کہ ایرانی عدلیہ کی طرف سے کی گئی چھان بین کے مطابق پویان خوشحال ماضی میں سوشل میڈیا پر بھی امام حسین اور دیگر اماموں کی ’بار بار توہین‘ کا باعث بنے تھے اور عام شہریوں میں سے بہت سے افراد نے باقاعدہ شکایات کر کے عدلیہ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی۔
پویان خوشحال کی گرفتاری کے بعد ان کا ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند ہو چکا ہے اور روزنامہ ’ابتکار‘ نے اس صحافی کے اکیس اکتوبر کو لکھے گئے مضمون کے متنازعہ حصے میں بھی ترمیم کر دی ہے۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ’ابتکار‘ کے چیف ایڈیٹر نے بھی اس غلطی پر معافی مانگ لی ہے۔
ایران میں ایک اور صحافی میر محمد حسین میر اسماعیلی کو بھی اسی سال اگست میں اس لیے دس سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی کہ وہ مبینہ طور پر شیعہ مسلمانوں کے لیے خصوصی طور پر مقدس بارہ اماموں میں سے ایک امام رضا کی ’توہین‘ کے مرتکب ہوئے تھے۔ میر اسماعیلی کو بھی گزشتہ برس اپریل میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ایران سے بیرون ملک جانے کی کوشش میں تھے۔
م م / ع ب / اے ایف پی
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔