1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ، اقوام متحدہ کا انکوائری پینل

24 جولائی 2010

غزہ متاثرین کے لئے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے انکوائری پینل کا اعلان کردیا ہے۔

تصویر: AP

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے اسرائیل کی طرف سے غزہ متاثرین کے لئے امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اس مقصد کے لئے اقوام متحدہ کے سابق وکیل استغاثہ برائے جنگی جرائم ڈیسمنڈ ڈی سلوا اور دیگر دو افراد پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ یہ کمیشن اس بات کی انکوائری کرے گا کہ کیا اسرائیل نے اس قافلے پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی یا نہیں۔

جمعے کے روز جاری کئے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی کمیشن میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ڈی سلوا کے ساتھ ٹرینیڈاڈ کے جج کارل ڈی ہڈسن فلپس اور ملائشیا کی حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والی ایک وکیل شانتی دیریام شامل ہیں۔

امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر میں اس کی مذمت کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے مطالبات کئے گئے۔تصویر: AP

اس سے قبل اسرائیل 47 ملکی کونسل کی جانب سے اس معاملے کی چھان بین کے لئے کی جانے والی کوششوں سے تعاون سے انکار کرچکا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے کمانڈوز کی کارروائی اپنے دفاع کے طور پر کی گئی تھی۔

ادھر انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے تین ہسپانوی باشندوں نے میڈرڈ کی ایک عدالت میں اسرائیل کے خلاف جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔ یہ تینوں افراد رواں برس مئی میں غزہ متاثرین کے لئے امدادی سامان لے جانے والے اس بحری قافلے میں شریک تھے جس پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے سے نو امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔ سپین کی قومی عدالت میں دائر کی گئی اس درخواست میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے چھ ارکان کو فریق بنایا گیا ہے، جن میں وزیر خارجہ ایویگدور لیبرمن اور وزیر دفاع ایہود باراک شامل ہیں۔

تینوں امدادی کارکنوں کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ" امدادی قافلے پر حملے کی صورت میں کئے جانے والے جرائم نہ تو حادثاتی تھے اور نہ ہی دفاعی کارروائی، بلکہ یہ جانتے بوجھتے کئے جانے والے قتل تھے۔" درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے لئے احکامات کئی روز پہلے ہی دیے جاچکے تھے۔

رواں برس 31 مارچ کو غزہ میں محصور فلسطینی متاثرین کے لئے امدادی سامان لے جانے والے بحری قافلے پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں نو امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ ہلاک ہونے والے تمام نو امدادی کارکنوں کا تعلق ترکی سے تھا۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں