امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ :’ عرب لیگ کی مذمت‘
2 جون 2010اس غیر معمولی اضلاس سے قبل اس عرب تنظیم میں شامل 21 ممالک کے سفیروں نے منگل کے روز قاہرہ میں ایک ملاقات کی تاکہ اجلاس کی تیاری پہلےسے ہی کر لی جائے۔ اس غیر معمولی اجلاس میں عرب ممالک ممکنہ طور پر اس واقعے کی تحقیقات اور غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کا مطالبہ کریں گے۔
دریں اثناء منگل کے روز اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ امدادی قافلے کے خلاف اسرائیلی کارروائی میں گرفتار کئے گئے افرادکو رہا کر رہا ہے۔ ان امدادی کارکنون کی رہائی کے لئے اسرائیل کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن تیتن یاہو کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کی شب تک ان تمام افراد کو اسرائیل بدر کر دیا جائے گا، تاہم اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد کی ملک بدری کا سلسلہ ممکنہ طور پر جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے۔
دوسری جانب عالمی رہنماؤں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرے۔ گزشتہ روز غزہ کی جانب امدادی سامان لے کر جانے والے بحری قافلے پر اسرائیلی کمانڈو آپریشن میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ان جہازوں پر سوار چھ سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بین الاقوامی سمندر میں پیش آنے والے اس واقعے کی دنیا بھر کے ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔
42 ممالک سے تعلق رکھنے والے 682 افراد میں سے درجنوں کی رہائی پہلے ہی عمل میں آ چکی ہے، جبکہ اب بھی درجنوں افراد اسرائیلی حراست میں ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ترکی سے ہے۔ اسرائیلی امیگریشن پولیس کی ترجمان سبین ہدّد نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ حراست میں لئے جانے والے 45 افراد کو فوری طور پر ان کے ملکوں کی جانب روانہ کر دیا گیا تھا، جبکہ گرفتار شدگان میں شامل 120 عرب باشندوں کو اردن کی سرحد کی طرف لے جایا گیا ہے اور غالباً وہاں سے انہیں اردن کے حوالے کر دیا جائے گا۔
گو کہ ان افراد کو بین الاقوامی سمندر سے گرفتار کیا گیا ہے تاہم رہائی کے لئے ان افراد کو ایک معافی نامے پر دستخط کے لئے کہا جا رہا ہے۔ سینکڑوں دیگر افراد نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے ملک بدری کے لئے جاری کردہ اُس معافی نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس پر تحریر ہے کہ انہیں نے غیر قانونی طور پر اسرائیل میں داخلے کی کوشش کی۔
دریں اثناء بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اسے گرفتار شدگان تک رسائی دے دی ہے۔ اس عالمی تنظیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار Pierre Wettach کے مطابق : ’’ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ آیا گرفتار شدگان میں شامل زخمیوں کی حالت کیسی ہے اور زیرحراست افراد کو کسی مسئلے کا سامنا تو نہیں۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ