1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امدادی کیمپوں میں کسمپرسی کی حالت

17 اگست 2010

حکومت کی جانب سے متاثرین کو صرف عارضی خیمہ بستی قائم کر کے دی گئی ہے لیکن اس میں کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔

لاتعداد سیلاب متاثرین کو اب تک خیمے میسر نہیں ہوئے ہیںتصویر: AP

پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے باعث حکومتی اعدادوشمار کے مطابق دو کروڑ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ صوبہ خیبر پختوانخوا ، پنجاب اور سندھ میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی ۔ جبکہ جانی نقصان سینکڑوں میں ہے۔ سندھ میں سیلاب سے ہونے والے تباہی کے باعث ہزاروں افراد شدید پریشانی کا شکار ہوئے اور انہوں نے مختلف محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرنا شروع کر دی ۔ حکومت نے سندھ کے سیلاب سے متاثرہ افراد کو کراچی ،حیدرآباد اور سکھر کے شہری علاقوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے ۔ جبکہ کراچی میں چھ مختلف مقامات پر کیمپس بھی قائم کئے گئے ہیں ۔

مونسون بارشوں کے آغاز سے ہی کراچی کی کچی آبادی کے مکینوں کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھیتصویر: AP


سندھ کے اضلاع شکار پور اور جیکب آباد سے کراچی پہنچنے والے افراد انتہائی کسمپرسی کے عالم میں دکھائی دئیے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انہیں صرف عارضی خیمہ بستی قائم کر کے دی گئی ہے لیکن اس میں کوئی سہولت میسر نہیں ہے ۔ تاہم شہری حکومت کراچی کے ای ڈی او ریونیو روشن علی شیخ نے کہا کہ کراچی میں اس وقت پانچ ہزار متاثرین کا انتظام کیا گیا ہے مگر ضرورت پڑنے پر یہ تعداد چالیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے ۔

وبائی امراض کے شکار بچوں کی اموات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہےتصویر: DW

سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے کراچی پہنچنے والے افراد کے لئے قائم کردہ خیمہ بستی میں ضروریات زندگی کے بنیادی انتظامات بظاہر دیکھنے میں نہیں آئے ۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور صوبائی وزیر رضا ہارون کا کہنا ہے کہ متاثرین کی رجسٹریشن کا عمل ضروری ہے ۔ اور خیر سگالی کے تحت ایم کیو ایم نے اپنے تمام دفاتر کو امداد جمع کرنے کےلیے کیمپوں کا درجہ دے دیا ہے۔ ان خیمہ بستیوں میں پہنچنے والے افراد بھی چودہ اگست کو پہنچے جبکہ آج سے چونسٹھ برس قبل برصغیر کی آزادی کے مناظر بھی اس سے کچھ مختلف نہ ہوں گے ۔

رپورٹ : رفعت سعید کراچی

ادارت : کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں