نو ممالک کے کروڑ پتیوں کا امراء پر نئے دولت ٹیکس کا مطالبہ
19 جنوری 2022
نو ممالک سے تعلق رکھنے والے سو سے زائد کروڑ پتی شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امراء پر نیا دولت ٹیکس لگایا جائے۔ اس گروپ کے مطابق یوں دنیا بھر میں انسانی فلاح کے لیے سالانہ ڈھائی ٹریلین ڈالر سے زائد جمع کیے جا سکتے ہیں۔
اشتہار
مختلف براعظموں کے سو سے زائد کروڑ پتی افراد کے اس مطالبے کی کئی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی حمایت کی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان بہت امیر باشندوں کی 'محب وطن کروڑ پتی‘، 'انسانیت کے حامی کروڑ پتی‘ اور 'مجھ پر ابھی ٹیکس لگائیے‘ نامی تنظیموں پر مشتمل گروپ کا مختلف ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ ہے: ''ہم امراء پر ٹیکس لگائیے، ابھی۔‘‘
اشتہار
عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر کھلا خط
مختلف بحران زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی تنظیم آکسفیم نے کہا ہے کہ اس نئے دولت ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے امراء اور غرباء کے مابین بہت زیادہ فرق کو کم کیا جا سکے گا، عالمی سطح پر غربت کے خلاف جنگ جیتی جا سکے گی اور دنیا بھر میں صحت عامہ اور تعلیم جیسی بنیادوں سہولتوں کے لیے بہت زیادہ اضافی وسائل بھی دستیاب ہو سکیں گے۔
بہت امیر انسانوں کی نمائندہ تنظیموں کے اس گروپ میں شامل The Patriotic Millionaires نامی ایک تنظیم کی طرف سے ایک کھلا خط سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر 'داووس ایجنڈا‘ کی نسبت سے جاری کیا گیا ہے۔
اس خط پر دستخط کرنے والے امراء میں امریکی فلم پروڈیوسر اور ڈزنی خاندان کی وارث ایبی گیل ڈزنی، ڈنمارک کی ایرانی نژاد ارب پتی کاروباری شخصیت جعفر شالچی، امریکی بزنس مین نک ہاناؤر اور آسٹریا کی طالبہ مارلینے اینگل ہورن بھی شامل ہیں، جو اربوں یورو کا کاروبار کرنے والے بہت بڑے جرمن کیمیکلز اور صنعتی گروپ BASF کے وارثوں میں سے ایک ہیں۔
آکسفیم نے ان 100 سے زائد امراء کے مطالبے کی حمایت میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر دنیا بھر کے کروڑ پتی انسانوں پر سالانہ دو فیصد کی شرح سے اور ارب پتی انسانوں پر پانچ فیصد کی شرح سے نیا دولت ٹیکس لگا دیا جائے، تو ہر سال 2.52 ٹریلین ڈالر جمع ہو سکتے ہیں۔ یہ رقم 2520 بلین ڈالر بنتی ہے۔
پانچ سو ملین امریکی ڈالر روز چھپتے ہیں
امریکی ڈالر کی چھپائی کا نگران ادارہ بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ ہے۔ یہ امریکی حکومتی ادارہ گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں سے ملکی کرنسی ڈالر چھاپنے کا ذمہ دار ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
دولت کی فیکٹری
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ (BEP) امریکا میں ڈالر کی چھپائی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کے مرکزی دفتر کا سامنے والا حصہ پرانی وضع کے کسی قلعے جیسا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر کلاک
ڈالر کی چھپائی کے کمرے کو دیکھنے کے لیے سالانہ بنیاد پر دس لاکھ افرد آتے ہیں۔ ان افراد کو خصوصی نگرانی میں اس کمرے سے گزارا جاتا ہے۔ اس عمارت میں ایک بڑی جسامت کا گھڑیال بھی نصب ہے۔ اس کے ہندسے بھی ڈالر نوٹ سے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
سبز رنگ اور ڈالر
امریکی ڈالر کی سکیورٹی کا سب سے اہم پہلو سبز رنگ ہے۔ اس رنگ کی تیاری انتہائی سخت سکیورٹی میں کی جاتی ہے۔ یہ طریقہٴ کار کُلی طور پر اِس امریکی ادارے کے کنٹرول میں ہے۔ اس ادارے کے ملازم ایڈ میجا ایک ایسے شخص ہیں، جو اس سبز رنگ بنانے کے ماہر ہیں۔ یہ نوٹ پر ابھری ہوئی چھپائی کے نگران بھی ہیں۔ اُن کے زیر کنٹرول مشین ایک گھنٹے میں امریکی ڈالر والی دس ہزار شیٹس پرنٹ کرتی ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر چھپائی کی نگرانی
امریکی ڈالر کی طباعت کے ماہر انسپیکٹر ہمہ وقت نگرانی کرتے ہیں۔ ایک امریکی ڈالر کو طباعت کے بعد تین دن خشک ہونے کے لیے درکار ہوتے ہیں۔ چھپائی کے بعد انہیں ایک انتہائی محفوظ گودام میں رکھا جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر 560 ملین نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ ایک ڈالر کی چھپائی کا خرچہ 3.6 سینٹ ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر کی چھپائی اور چار آنکھوں کا اصول
ایک ڈالر کی چھپائی کو معیاری قرار دینے کے لیے سخت اصول وضع کیے گئے ہیں۔ ہر سکیورٹی علاقے میں کوئی بھی شخص اکیلے کام نہیں کرتا۔ بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے ایک ملازم کی سالانہ اوسط تنخواہ ترانوے ہزار ڈالر ہے۔ یہ اوسط امریکی تنخواہ سے دوگنا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
نوٹ پر نمبر کا اندراج
امریکی ڈالر کی چھپائی کا آخری مرحلہ اُس پر سیریل نمبر پرنٹ کرنا ہوتا ہے۔ یہ نمبر ڈالنے والی مشین ہاتھ سے استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
امریکی ڈالر کے ڈبے
امریکی ڈالر کو گنتی کئی مرحلوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ آخری گنتی کے بعد دس بنڈل کو انتہائی سخت پلاسٹک کے اندر رکھا کر محفوظ کیا جاتا ہے۔ ان کو ایک ٹرالی پر رکھ کر منتقل کرنا بھی بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے ملازم کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ امریکا کے مرکزی بینک کو نئے چھپے ہوئے ڈالر کی حتمی ترسیل تک اُس کا سیریل نمبر خفیہ رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
سکیورٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کا سکیورٹی عملہ دو ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ یہ اس چھپائی مرکز کے مختلف مقامات پر ہمہ وقت نگرانی کی جاتی ہے۔ ساری عمارت کی سکیورٹی انسانوں کے علاوہ خصوصی نظام سے بھی کی جاتی ہے اور اس کو روکنے یا سارے دفتر کو تالہ بند کرنے کے لیے صرف ایک سرخ بٹن کو دبانا درکار ہوتا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
عملے کے افراد بھی ہنسی مزاح کرتے ہیں
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے عملے کے افراد جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہونے کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مزاح بھی کرتے رہتے ہیں۔ ڈوئچے ویلے کے آنیا اسٹائن بوخ اور مشیل ماریک نے اس ادرے کا دورہ کیا تھا۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
9 تصاویر1 | 9
نیا دولت ٹیکس کیوں ضروری؟
اپنے اس کھلے خط میں ان امراء نے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر ارب پتی اور کروڑ پتی شخصیات کی دولت پر یہ نیا ٹیکس اس لیے ضروری ہے: ''کیونکہ ارب پتی اور کروڑ پتی انسانوں کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ موجودہ ٹیکس نظام منصفانہ نہیں ہے۔‘‘
اس خط میں مزید لکھا گیا ہے، ''ہم میں سے اکثر یہ کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران دنیا نے اگر کورونا وائرس کی وبا کے باعث بے تحاشا مصائب اور تکالیف کا سامنا کیا، تو اسی وبا کے عرصے میں ہماری دولت میں دراصل صرف اضافہ ہی ہوا ہے۔ اس کے باوجود ہم میں سے بمشکل صرف چند ایک ہی شاید ایمانداری سے یہ دعویٰ کر سکیں کہ ہم نے اپنی دولت پر اپنے حصے کے پورے ٹیکس ادا کیے ہیں۔‘‘
م م / ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے)
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔