1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا کی تائيوان کے ليے کئی ملين ڈالر کی دفاعی امداد

21 دسمبر 2024

امريکی صدر نے تائيوان کے ليے بھاری دفاعی امداد کا اعلان کيا ہے۔ اس پيش رفت پر فی الحال چين کا رد عمل نہيں آيا، جو تائيوان پر اپنی ملکيت کا دعوی کرتا ہے اور امريکی اقدامات کو مداخلت کے طور پر ديکھتا ہے۔

Taiwan, Hsinchu | Taiwanesisches Kampfflugzeug auf einme Luftwaffenstützpunkt
تصویر: Chiang Ying-ying/AP/picture alliance

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جو بائيڈن نے تائيوان کے ليے دفاعی اخراجات کی مد ميں 571.3 ملين ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسی دوران محکمہ خارجہ نے بھی تائيوان کو 265 ملين ماليت کے فوجی ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دی۔ يہ پيش رفت جمعہ بيس دسمبر کو رات گئے سامنے آئی۔ وائٹ ہاؤس نے بائيڈن کے فيصلے کی تفصيلات بتائے بغير يہ کہا کہ صدر نے وزير خارجہ کو يہ ذمہ داری سونپی تھی کہ محکمہ دفاع کی سروسز بشمول تربيت تائيوان کو  فراہم کی جائيں۔

تائیوان کے آس پاس درجنوں چینی طیاروں اور جہازوں کی مشقیں

تائیوان کے قریب چینی عسکری سرگرمیاں

امریکہ تائیوان کے ساتھ 'گٹھ جوڑ' بند کرے، چین کی تنبی

تائیوان کی وزارت دفاع نے اس مدد کو 'مضبوط سکیورٹی گارنٹی‘ قرار ديتے ہوئے اس کی فراہمی پر امریکا کا شکریہ ادا کیا اور يہ بھی کہا کہ دونوں فریق اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قریبی کام جاری رکھیں گے کہ آبنائے تائیوان میں امن و امان قائم رہے۔

تصویر: Andrew Leydan/NurPhoto/picture alliance

دريں اثناء امريکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے بھی بتايا کہ محکمہ خارجہ نے تائیوان کو تقریباً 265 ملین ڈالر مالیت کے فوجی ساز و سامان بشمول مواصلات اور کمپیوٹر کی جدید کاری کے سامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ ان فوجی آلات سے اسے اپنے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو اپ گریڈ کرنے ميں مدد ملے گی۔

گو کہ واشنگٹن اور تائی پے کے مابين باقاعدہ سفارتی تعلقات نہيں، واشنگٹن تائیوان کو اس کے دفاع کے لیے وسائل فراہم کرتا ہے۔ چين تائيوان کو اپنا حصہ قرار ديتا ہے اور اسی ليے امريکی اقدامات کو 'مداخلت ‘کے طور پر ديکھتا ہے۔

تائیوان کیا چین سے مسلح تنازعہ کا متحمل ہو سکتا ہے؟

02:45

This browser does not support the video element.

ع س / ک م (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں