امريکہ خفيہ معلومات کا بہتر طور پر تبادلہ کرے: وزير اعظم گيلانی
19 اپریل 2011پاکستانی وزير اعظم نے امريکی کانگريس کے اسپيکر بونر سے ملاقات کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’’ميں نے اُن سے کہہ ديا ہے کہ اگر آپ باغيوں سے جنگ ميں کامياب ہونا چاہتے ہيں تو آپ کو ہماری سياسی اور فوجی کوششوں کا احترام کرنا پڑے گا۔‘‘
بونر امريکی کانگريس کے ايک چھ رکنی وفد کے ساتھ پاکستان کا دوروزہ دورہ کر رہے ہيں۔ انہوں نے پاکستان کے آرمی چيف جنرل اشفاق کيانی اور امريکی سفير برائے پاکستان منٹر سے بھی ملاقات کی۔
پاکستانی وزير اعظم نے اپنی تقرير ميں يہ بھی کہا:’’ميں نے اُن سے کہہ ديا ہے کہ اگر ڈرون حملے واقعی دہشت گردوں کے خلاف ہيں تو وہ ڈرون ٹيکنالوجی ہميں فراہم کرديں۔‘‘
بعد ميں وزير اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ايک بيان ميں گيلانی سے يہ الفاظ منسوب کئے گئے کہ امريکہ ڈرون حملوں سے گريز کرے اور ان کے بجائے پاکستان کو قابل اعتماد خفيہ معلومات فراہم کرے تاکہ وہ خود دہشت گردوں کے خلاف جنگ کر سکے۔
امريکہ نے پاکستان کے،افغان سرحد سے ملحقہ علاقے ميں اپنے ڈرون حملوں ميں بہت زيادہ اضافہ کرديا ہے اور اُس کا کہنا ہے کہ يہ حملے القاعدہ اور اُس کے اتحادی دہشت گردوں کے خلاف بہت کامياب ثابت ہو رہے ہيں۔ پچھلے سال ڈرون حملے دگنے کر ديے گئے۔ 100 سے زائد ڈرون حملوں ميں 670 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سن 2009 ميں امريکہ نے 45 ڈرون حملے کيے تھے جن ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 420 تھی۔
ليکن يہ حملے پاکستانی عوام ميں انتہائی ناپسند کئے جاتے ہيں جن کا کہنا کہ يہ ملک کی خود مختاری کے خلاف ہيں اور ان ميں سے بعض حملوں ميں بہت سے بے قصور شہری ہلاک ہوئے ہيں۔ پاکستانی حکومت پر يہ الزام ہے کہ وہ بظاہر تو ان ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی ہے ليکن پس پردہ وہ ان امريکی حملوں کی منظوری دے رہی ہے۔ امريکی اخبار نيويارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ پاکستان نے امريکہ سے کہا ہے کہ وہ اس ايٹمی اسلحے سے ليس بنياد پسند اسلامی ملک ميں ڈرون حملوں اور سی آئی اے کے ايجنٹوں اور اسپيشل فورسز ميں کمی کردے۔
بونر نے پاکستان کے دورے ميں يہ بھی کہا: ’’امريکہ اور پاکستان کے تعلقات دونوں ملکوں کے لئے نہايت اہم ہيں۔ ہم يہ اعتراف کرتے ہيں کہ پاکستانی فوج اور عوام نے حاليہ برسوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں عظيم قربانياں دی ہيں۔ القاعدہ اور اس کے انتہا پسندوں نے پاکستان کو اپنا ہدف بنا ليا ہے۔‘‘
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت:امتيازاحمد
.