امريکہ کے جنوب مشرقی ايشيائی رياستوں کے ساتھ تجارتی معاہدے
26 اکتوبر 2025
امريکہ نے چار مختلف جنوب مشرقی ايشيائی رياستوں کے ساتھ انتہائی اہمیت کی حامل معدنیات اورتجارت کو فروغدينے کے ليے معاہدوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ يہ پيش رفت ملائيشيا کے دارالحکومت ميں 26 اکتوبر کو سامنے آئی۔ کوالا لمپور ميں جنوب مشرقی ايشيائی ممالک کی تنظیم آسیان (ASEAN) کا سربراہی اجلاس اتوار کو شروع ہوا، جو منگل تک جاری رہے گا۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسی سلسلے ميں کوالا لمپور ميں موجود ہيں، جہاں مختلف معاہدوں پر دستخط کيے گئے۔
امريکہ نے ملائيشيا اور کمبوڈيا کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کيے ہیں جبکہ تھائی لينڈ کے ساتھ بھی ايک سمجھوتہ کيا ہے، جس کے تحت فريقين محصولات سے متعلقہ امور کے حل کے ليے مشترکہ طور پر کام کريں گے۔ ان معاہدوں کی شرائط کے تحت امريکہ ان تينوں ممالک سے اپنے ہاں درآمدات پر محصولات کی شرح 19 فيصد رکھے گا۔ ساتھ ہی کچھ مصنوعات کو محصولات سے مکمل طور پر مبرا کر ديا جائے گا۔
واشنگٹن نے ويتنام کے ساتھ بھی فريم ورک ڈيل کی تصديق کی ہے، جس کے تحت امريکہ کے ليے ويت نام کی برآمدات پر محصولات کی شرح 20 فيصد رکھی گئی ہے۔ امريکا اور ويتنام کی باہمی تجارت ميں توازن ويت نام کے حق میں ہے، جس کا حجم 123 بلين ڈالر بنتا ہے۔ امریکہ اس ٹریڈ سرپلس کو کم کرنے کے ليے اس جنوب مشرقی ايشيائی ملک نے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ امريکی مصنوعات کی خريداری میں اضافہ کرے۔
صدر ٹرمپ نے تھائی لينڈ اور ملائيشيا کے ساتھ دو مختلف ڈيلز پر بھی دستخط کيے، جن کے تحت انتہائی اہم معدنیات کی سپلائی چين کو زيادہ متنوع بنانے کے ليے تعاون بڑھايا جائے گا۔
يہ امر اہم ہے کہ امريکہ کا تجارتی حريف ملک چين بھی اس سلسلے ميں ملائيشيا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ چين انتہائی اہم معدنيات کی کان کنی اور پروسيسنگ کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ تاہم بيجنگ حکومت نے اپنے ہاں اس سيکٹر پر انتہائی سخت ايکسپورٹ قوانين لاگو کر رکھے ہيں، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر مينوفيکچررز کو متبادل ذرائع ڈھونڈنا پڑتے ہيں۔
انتہائی اہم معدنیات سيمی کنڈکٹر چپس، بجلی سے چلنے والی گاڑيوں اور عسکری ساز و سامان کی تياری ميں استعمال ہوتی ہیں۔
عاصم سليم، روئٹرز اور اے ايف پی کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک