امريکی صدر کا خواب: واشنگٹن کی سڑکوں پر عسکری قوت کا مظاہرہ
10 مارچ 2018
امريکی محکمہ دفاع نے اعلان کيا ہے کہ اس سال گيارہ نومبر کو دارالحکومت واشنگٹن ميں ايک بڑی فوجی پريڈ کا اہتمام کيا جائے گا، جس کا مقصد جنگوں ميں اپنے ملک کے ليے خدمات انجام دينے والے فوجيوں کو خراج تحسين پيش کرنا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
اشتہار
امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون نے ايک اعلاميے کے ذريعے مطلع کيا ہے کہ اس سال گيارہ نومبر کو دارالحکومت واشنگٹن ميں ايک بڑی عسکری پريڈ منقعد ہو گی۔ پينٹاگون کی جانب سے يہ اعلاميہ جمعے کی شب جاری کيا گيا، جو ہفتے کو ذرائع ابلاغ پر توجہ کا مرکز بنا۔ امريکی محکمہ دفاع کے مطابق يہ پريڈ امريکی تاريخ ميں سن 1882 کی جنگ سے لے کر موجودہ دور کی جنگوں تک ميں اپنی خدمات انجام دينے والے فوجی افسران کی خدمات کو سراہنے اور انہيں خراج تحسين پيش کرنے کے ليے منعقد کی جا رہی ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے کئی مرتبہ اپنے ملک ميں اس طرز کی فوجی پريڈ کے انعقاد کی خواہش ظاہر کر چکے ہيں۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بارے ميں اعلان پچھلے ماہ ہی کر ديا گيا تھا کہ صدر ٹرمپ نے فرجی پريڈ کے احکامات جاری کر ديے ہيں۔ پريڈ گيارہ نرمبر کو ہو گی، جو امريکا ميں ’ويٹنرز ڈے‘ جبکہ عالمی سطح پر ’رممبرنس ڈے‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ يہ دن پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کی ياد ميں منايا جاتا ہے۔
پيٹاگون کے مطابق اس سال ہونے والی پريڈ ميں صرف پہيوں والی گاڑيوں کو واشنٹگن لايا جائے گا۔ ٹينک اس پريڈ ميں شامل نہيں ہوں گے کيونکہ ان کے وزن سے سڑکيں خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ عسکری پريڈ ميں ہوائی جہاز اور بالخصوص ماضی ميں استعمال ہونے والے جہاز بھی حصہ ليں گے۔ پريڈ قريب ڈيڑھ کلوميٹر طويل وائٹ ہاؤس سے کيپيٹول کے مقام تک نکالی جائے گی۔ يہ بھی بتايا گيا ہے کہ ماضی ميں فوج کا حصہ رہنے والے سپاہی اپنے اپنے ادوار کے يونيفارم زيب تن کر کے مارچ ميں شريک ہوں گے۔ اس پريڈ ميں خواتين فوجی اہلکاروں پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
واضح رہے کہ واشنگٹن ميں اس سے قبل اتنے بڑے پيمانے پر فوجی پريڈ سن 1991 کی خليجی جنگ کے خاتمے پر نکالی گئی تھی، جس ميں ميزائلوں، ٹينکوں اور ديگر فوجی ساز و سامان نماياں تھا۔
امریکی صدر کے دور صدارت کا پہلا سال، چند یادگار لمحات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کا ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ پہلی بار صدرات کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کے کئی ایسے متنازعہ بیانات اور فیصلے سامنے آئے جو بلا شبہ یادگار قرار دیے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/E. Vucci
مسلم ممالک کے خلاف امتیازی سلوک اور عدالتی کارروائیاں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت کا منصب سنبھالے ابھی ایک ہفتہ ہی ہوا تھا کہ اچانک سات مسلم ممالک کے شہریوں کا 90 روز کے لیے جبکہ تمام ممالک سے مہاجرت کرنے والوں پر 120 دن کے لیے امریکا آمد پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا، جسے بعد میں ملکی عدالت نے کالعدم قرار دے دیا
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Jones
وفاقی تحقيقاتی ادارے کے سربراہ کی اچانک معطلی
نو مئی کو اچانک امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو ان کے عہدے سے برخاست کر دیا گیا۔ جیمز کومی اس بات کی تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا ٹرمپ کی الیکشن مہم میں ہیلری کلنٹن کو شکست دینے کے لیے روس کی مدد لی گئی تھی یا نہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Somodevilla
ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معاہدے سے اخراج کا فیصلہ
یکم جون 2017 کو امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکا ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معاہدے یعنی پیرس معاہدےسے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ تاہم اس ماہ ان کا کہنا ہے کہ امریکا چند من مانی شرائط پوری کيے جانے کی صورت میں واپس اس معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Meissner
شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی
گزشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی امریکی دھمکی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات دوبارہ شدید کشیدہ ہوگئے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/E. Contini
ٹیکس اصلاحات کا نفاذ
امریکی تاریخ میں ٹیکس کی سب سے بڑی کٹوتی کا اصلاحاتی بل بھی صدر ٹڑمپ کے دور صدارت میں نافذ کيا گيا۔ یہ ٹیکس کے نظام میں 1986ء کے بعد کی جانے والی یہ سب سے بڑی اصلاحات تھیں۔