امريکی صدر کا دورہ افغانستان، امن عمل کی بحالی کا عنديہ
29 نومبر 2019
امريکی صدر نے دورہ افغانستان پر طالبان کے ساتھ امن عمل کی بحالی کا عنديہ ديا جس پر طالبان کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ ايسا دکھائی دیتا ہے کہ جیسے غير رسمی بات چيت شروع ہو چکی ہے ليکن باقاعدہ مذاکرات ميں کچھ وقت لگے گا۔
اشتہار
افغان طالبان نے کہا ہے کہ امريکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی فی الحال ’قبل از وقت‘ ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبيح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو آج جمعے کی صبح ارسال کردہ اپنے ايک پيغام ميں کہا کہ ان کی جانب سے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حاليہ بيان پر واضح موقف اور سرکاری رد عمل کچھ وقت بعد سامنے آئے گا۔ مجاہد کے بقول اس وقت امن مذاکرات کی بحالی کی بات قبل از وقت ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے يہ بيان گزشتہ روز امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بيان کے بعد سامنے آيا، جس ميں انہوں نے دعوی کيا تھا کہ طالبان کسے معاہدے کو حتمی شکل دينے کے ليے تيار ہيں اور اسی ليے امن مذاکرات کا عمل بحال ہو رہا ہے۔ ٹرمپ نے يہ بيان جمعرات کو امريکی تہوار ’تھينکس گيونگ‘ کے موقع پر افغانستان کے ايک مختصر اور غير اعلانيہ دورے پر ديا۔ امريکی صدر نے صحافیوں سے بات چيت ميں بتايا کہ امريکا کا مطالبہ رہا ہے کہ طالبان جنگ بندی پر راضی ہوں۔ قبل ازيں وہ يہ مطالبہ ماننے کو تيار نہ تھے تاہم ذرائع کے مطابق اب ايسا معلوم ہوتا ہے کہ طالبان نے بھی جنگ بندی کا عنديہ ديا ہے۔
ايک طرف طالبان کے ترجمان نے باقاعدہ مذاکراتی عمل کی بحالی کو قبل از وقت قرار ديا ہے تو دوسری جانب گروہ کی اعلی قيادت نے نيوز ايجنسی روئٹرز کو بتايا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ ميں امريکی نمائندگان اور طالبان کے مابين غير رسمی بات چيت پچھلے ہفتے سے جاری ہے اور امکان ہے کہ باقاعدہ مذاکرات بھی عنقريب شروع ہو جائيں۔ روئٹرز نے ذبيح اللہ مجاہد کے حوالے سے بھی لکھا ہے کہ انہوں نے مذاکرات کی بحالی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جس سے يہ تاثر پيدا ہوتا ہے کہ غير رسمی بات چيت جاری ہے تاہم باقاعدہ مذاکراتی عمل کی بحالی ميں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دو سال سے جاری امن مذاکرات کا سلسلہ اس سال ستمبر ميں کابل ميں ايک حملے کے بعد اچانک رک گيا تھا۔
افغانستان ميں اس وقت تيرہ ہزار امريکی فوجی تعينات ہيں۔ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے بھی ہزارہا فوجی افغانستان ميں موجود ہيں۔ امريکا ميں گيارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جاری امريکا کی اس طويل ترين جنگ ميں اب تک چوبيس سو سے زائد امريکی فوجی مارے جا چکے ہيں۔
امريکی صدر افغانستان کے بگرام ايئر بيس پر گزشتہ شب مقامی وقت کے مطابق لگ بھگ ساڑھے آٹھ بجے پہنچے۔ صدر بننے کے بعد افغانستان کے اپنے پہلے دورے پر انہوں نے ساڑھے تين گھٹنے اس ملک ميں گزارے۔ اس دوران ٹرمپ نےامريکی فوجيوں کے ساتھ عشائيے ميں شرکت کی، ان سے خطاب کيا اور ميزبان ملک کے صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔