امريکی صدر کی پاليسياں معيشتوں کے ليے خطرہ ہيں، آئی ايم ايف
15 جون 2018
عالمی مالياتی ادارے آئی ايم ايف نے خبردار کيا ہے کہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پاليسياں اور محصولات سے متعلق اقدامات نہ صرف امريکی معيشت بلکہ عالمی اقتصاديات کے ليے بھی خطرہ ہيں۔
اشتہار
انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ (IMF) کی مينيجگ ڈائريکٹر کرسٹين لگارڈ نے کہا ہے کہ تجارت کے ميدان ميں جنگ کا کوئی فاتح نہيں ہوتا ہے۔ انہوں نے يہ بيان جمعرات کی شب ايک ايسے موقع پر ديا جب جمعے پندرہ جون کو امريکا کی جانب سے لگ بھگ پچاس بلين ماليت کی سالانہ تجارت کی حامل چينی اشياء پر امريکا کی جانب سے پچيس فيصد اضافی ٹيکسوں کا اعلان متوقع ہے۔
رپورٹروں سے بات چيت ميں لگارڈ نے کہا کہ اگر اس کے رد عمل ميں متاثرہ ممالک بھی اقدامات کرتے ہيں، تو نتيجتاً نقصان تمام فريقين کا ہو گا۔ آئی ايم ايف کی خاتون سربراہ نے تنبيہ کی ہے کہ اس ممکنہ پيش رفت کے نتيجے ميں امريکا کی معيشت تو متاثر ہو گی ليکن ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ديگر کئی ملکوں کی اقتصاديات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور افراط زر کی رفتار بڑھے گی۔
آئی ايم ايف کی جانب سے امريکی معيشت پر جاری کردہ رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے امريکی فيصلے سے عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کا عمل منفی انداز ميں متاثر ہو گا، اس کے جوابی اقدامات کا ايک سلسلہ شروع ہو جائے گا اور ترسيل بھی متاثر ہو گی۔
انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ کی مينيجگ ڈائريکٹر کرسٹين لگارڈ نے واشنگٹن انتظاميہ پر زور ديا ہے کہ وہ اپنے تجارتی پارٹنر ممالک کے ساتھ اختلافات دور کرنے کے ليے مکالمت کا سہارا لے اور محصولات ميں اضافے سے گريز کرے۔ ادارے کے مطابق امريکا کو ’گلوبلائزيشن‘ سے متاثرہ اپنے ملازمين کو درپيش مسائل کا بھی يقيناً نوٹس لينا چاہيے اور اس سلسلے ميں ايسے اقدامات اٹھانے چاہييں کہ جن سے ان مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔
یورپ اور امریکا کے تجارتی تعلقات
یورپی یونین اور امریکا ایک دوسرے کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹیں رہی ہیں۔ ڈالتے ہیں ایک نظر ان دونوں خطوں کے درمیان درآمدات و برآمدات پر اور جانتے ہیں وہ کون سی انڈسٹری ہیں جو تجارتی جنگ سے متاثر ہوں گی۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
ٹریلین یورو سے زائد کی تجارت
یورپی یونین، امریکا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں امریکا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ اپنی کھپت دیکھتا ہے۔ اسی طرح یورپی برآمدات کا پانچواں حصہ امریکی مارکیٹ کا حصہ بنتا ہے۔ سال 2017ء میں دونوں خطوں کے درمیان ساز وسامان اور سروس کی مد میں 1,069.3 بلین یورو کی تجارت ہوئی۔ یورپ نے امریکا سے 256.2 بلین یورو کا سامان درآمد کیا اور 375.8 بلین یورو کا تجارتی مال برآمد کیا۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
تجارتی سرپلس
یورپ اور امریکا کے درمیان زیادہ تر مشینری، گاڑیوں، کیمیکلز اور تیار کیے گئے ساز و سامان کی درآمد و برآمد ہوتی ہے۔ ان تینوں کیٹگریوں کے علاوہ کھانے پینے کی تجارت سے یورپ کو تجارت میں بچت یا سرپلس ملتا ہے۔ جبکہ امریکا کو توانائی اور خام مال کی تجارت پر سرپلس حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
چوٹی کی برآمدات ، گاڑیاں اور مشینری
یورپ امریکا کو گاڑیوں اور مشینری کی مد میں سب سے بڑی برآمد کرتا ہے جس کا حجم 167 بلین یورو ہے
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
محاصل میں اضافہ
اس برس مئی کے اختتام پر ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ کے لیے اسٹیل پر 25 فیصد اور المونیم پر 10 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔ امریکا کو سن 2017ء میں 3.58 بلین یورو اسٹیل اور ایلمونیئم کی برآمد کی گئی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
جوابی محاصل
امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافہ عائد کرنے کے بعد یورپ کی جانب سے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس پر جوابی محصولات عائد کیے گیے ہیں۔ ان میں بعض روایتی امریکی مصنوعات ہیں مثلاﹰ پینٹ بٹر، بربن وہسکی، ہارلی ڈیوڈسن موٹرسائکل، جینز اور نارنگی کے جوس ۔ یورپ نے جن برآمدات کو ٹارگٹ کیا ہے ان سے امریکا کو سالانہ 2.8 بلین ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Shaun Dunphy / CC BY-SA 2.0
سفری اور تعلیمی سروس
خدمات یا سروس کی مد میں یورپ درآمدات کی مد میں 219.3 بلین یورو اور برآمدات کی مد میں 218 بلین یورو کی تجارت کرتا ہے۔ ان میں پروفیشنل اور مینجمنٹ سروسز، سفر اور تعلیم سرفہرست ہیں۔