امريکی فوج، طالبان اور کابل حکومت جنگی جرائم کے مرتکب؟
5 مارچ 2020
بين الاقوامی فوجداری عدالت نے اس بات کے تعين کے ليے باقاعدہ تحقيقات کی اجازت دے دی ہے کہ افغانستان ميں امريکی فوج، مقامی انتظاميہ اور طالبان جنگی اور انسانيت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے يا نہيں؟
اشتہار
بين الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اس سلسلے ميں تحقيقات کی اجازت دے دی ہے کہ آيا افغانستان ميں کابل حکومت، امريکی افواج اور طالبان عسکريت پسند جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔ اس پيش رفت کے نتيجے ميں انٹرنيشنل کرمنل کورٹ کی وکيل استغاثہ فاتو بنسودا تفتيشی عمل شروع کر سکتی ہيں۔ آئی سی سی کے ججوں کی جانب سے يہ فيصلہ جمعرات پانچ مارچ کو سامنے آيا۔ عدالتی سماعت ميں جج پيوٹر ہوفمانسکی نے کہا کہ بنسودا کی ابتدائی تحقيقات ميں شواہد ملے جن سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان ميں جنگی جرائم سرزد ہوئے اور اسی سبب باقاعدہ تحقيقات شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ہالينڈ کے شہر دی ہيگ ميں قائم آئی سی سی کے رکن ممالک ميں افغانستان شامل ہے۔ البتہ امريکا اس کا رکن نہيں۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بين الاقوامی فوجداری عدالت کے متعدد ارکان پر قريب ايک سال قبل سفری پابندياں بھی عائد کر دی تھيں۔ اس بات کے تعين کے ليے کہ آيا کابل حکومت، امريکی افواج اور طالبان عسکريت پسند جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے، وکيل استغاثہ فاتو بنسودا نے سن 2017 ميں بھی کوشش کی تھی تاہم اس وقت انہيں تحقيقات کی اجازت نہ دی گئی۔
طالبان اور امریکا کی ڈیل سب کی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی
01:57
فاتو بنسودا کا ماننا ہے کہ سن 2003 سے لے کر 2014ء تک کئی ايسی وارداتيں ہوئيں، جو جنگی جرائم کے زمرے ميں آتی ہيں۔ طالبان کے ہاتھوں بڑے پيمانے پر شہريوں کا قتل عام، کابل حکومت، سی آئی اے اور امريکی افواج کے قيديوں پر تشدد اس دوران کی چند مثاليں ہيں، جن کی بنياد پر استغاثہ مکمل تفتيش چاہتی ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ طالبان اور ديگر عسکريت پسند گروہ سن 2009 کے لے کر اب تک سترہ ہزار سے زائد شہريوں کے قتل کے ذمہ داری ہيں۔ ان کا يہ بھی ماننا ہے کہ حکومت کے زير انتظام چلنے والے حراستی مرکاز ميں امکاناً قيديوں کو شديد تشدد کا نشانہ بنايا گيا۔
يہ امر اہم ہے کہ اس پيش رفت کے باوجود فريقين کی جانب سے تعاون اور تفتيشی عمل کے آگے بڑھنے کے امکانات کم ہيں۔ پچھلے سال دسمبر ميں ايک عدالتی سماعت کے دوران کابل حکومت کے نمائندگان نے تفتيش کی محالفت کی تھی اور اس کے بدلے داخلی سطح پر تحقيقات کے ليے ايک خصوصی يونٹ کے قيام کا اعلان کیا تھا۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔