1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی وزير خزانہ کا دورہ چين، باہمی تعاون کے مواقع پر زور

8 جولائی 2023

امریکی وزير خارجہ کے بعد وزير خزانہ بھی چين کے دورے پر ہيں۔ مبصرين کے مطابق ان دوروں سے زيادہ اميديں وابستہ نہيں، ليکن جينٹ ييلن ان تمام شعبوں کی جانب چینی توجہ دلانے کی کوشش کر رہی ہيں، جن ميں تعاون کے مواقع موجود ہيں۔

China Peking | Finanzministerin der USA Janet Yellen in China
تصویر: PEDRO PARDO/AFP/Getty Images

امريکی وزير خزانہ جينٹ ييلن نے کہا ہے کہ اقتصادی امور پر اختلافات اور تحفظات دور کرنے کے ليے واشنگٹن اور بيجنگ کو براہ راست مکالمت کی راہ اختيار کرنا چاہيے۔ نائب وزير اعظم ہی لی فينگ سے ہفتے کے روز اپنی ملاقات ميں ييلن نے نشاندہی کی کہ گزشتہ برس ان دونوں حريف ممالک کے مابين ريکارڈ حد تک زیادہ تجارت ديکھی گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امريکا اور چين کے تعلقات کافی پيچيدہ ہيں۔

بیجنگ میں سرکاری گيسٹ ہاؤس سے جاری کردہ اپنے ایک بيان ميں ييلن نے کہا، ''دونوں ملکوں کی کمپنيوں کے ليے تجارت اور سرمايہ کاری کے کئی مواقع موجود ہيں۔ جہاں ہميں ايک دوسرے کی کسی مخصوص معاشی سرگرمی پر اعتراض ہو، وہاں براہ راست اس پر بات چيت ہونا چاہيے۔‘‘

بلنکن کا دورہ چين، بڑی سفارتی پيش رفت کا امکان محدود

چينی صدر کا دورہ روس، مقصد دوستی يا ثالثی؟

چين کو جدید کمپيوٹر چپس کی فروخت بند، امریکہ کے اہداف کیا ہیں؟

چينی نائب وزير اعظم لی فینگ کا امريکی وزير خزانہ سے ملاقات کے بعد کہنا تھا کہ پچھلے سال نومبر ميں صدر شی جن پنگ اور ان کے ہم منصب جو بائيڈن کی ملاقات کے بعد چند 'غير متوقع واقعات‘ امريکا اور چين کے باہمی تعلقات ميں بہتری کی راہ ميں رکاوٹ بنے۔ تاہم انہوں نے واضح کيا کہ ييلن کے اس دورے اور وزير اعظم لی چیانگ سے ملاقات کے بعد چين مشترکہ طور پر طے شدہ اقدامات پر عمل درآمد کو يقينی بنائے گا۔

يورپ کا چينی سولر مصنوعات پر انحصار کم کرنے کا منصوبہ

02:38

This browser does not support the video element.

دورے سے زيادہ اميديں نہيں، مبصرين

امریکی وزير خزانہ جينٹ ييلن ان دنوں چين کے چار روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ سياسی مبصرين کے مطابق اس دورے سے کسی بڑی پيش رفت کا امکان کچھ کم ہی ہے۔ مئی ميں وزير خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی چين کا دورہ کيا تھا۔ ان دنوں امريکا اور چين کے تعلقات انتہائی کشيدہ ہيں اور ان دوروں کا مقصد باہمی مکالمت کا راستہ کھلا رکھنا ہے۔

ييلن البتہ اس پورے دورے کے دوران يہ کوشش کرتی آئی ہيں کہ ان شعبوں کا تذکرہ کيا جائے، جن میں دونوں روايتی حريف ممالک کے مابين تعاون کے امکانات موجود ہيں۔

ماحولیاتی تبديليوں سے متعلق امور پر تعاون ناگزير، ييلن

جینٹ ییلن نے چينی حکومتی اہلکاروں اور ماہرين سے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبديليوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے ليے دنيا کی ان دو سب سے بڑی اقتصادی قوتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ ييلن کے بقول بيجنگ اور واشنگٹن کے تعاون سے کئی اہم عالمی معاہدے ممکن ہوئے۔

اس موقع پر امريکی حکام نے چين کو 'گرين کلائميٹ فنڈ‘ ميں شرکت کی دعوت بھی دی، جو ترقی کی راہ پر گامزن معيشتوں کی مدد کے ليے ایک امريکی کاوش ہے۔

افغانستان ميں اربوں کے معدنی ذخائر، عالمی قوتوں کا اگلا ہدف؟

01:41

This browser does not support the video element.

ع س / م م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں