امريکی کينيڈين جوڑے کو پاکستان ميں مغوی بنا کر رکھا گيا تھا
20 اکتوبر 2017
امريکی دارالحکومت واشنگٹن ميں ايک پاليسی فورم سے اپنے خطاب ميں امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (CIA) کے ڈائريکٹر مائيک پومپيو نے کہا کہ پچھلا ہفتہ اس ايجنسی کے ليے کافی کارآمد ثابت ہوا، جب ايسے چار امريکی اور کینیڈین شہريوں کو بازياب کرا ليا گيا، جنہيں پچھلے پانچ برس سے پاکستانی حدود ميں رکھا گيا تھا۔ پومپيو نے يہ بيان جمعرات کی شب ديا۔
سی آئی اے کے ڈائريکٹر کا يہ بيان اس معاملے پر پاکستانی موقف سے تضاد رکھتا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق اس امريکی کينيڈين جوڑے اور اُن کے تين بچوں کو گزشتہ ہفتے اُس وقت بازياب کرايا گيا، جب فوج کو خفيہ طور پر اطلاع ملی کہ اُنہيں افغانستان سے پاکستان کے قبائلی علاقہ جات منتقل کر ديا گيا ہے۔ امريکی شہری کيتلان کولمين اور اُن کے کينيڈين خاوند جوشوا بوئل کو افغانستان ميں 2012ء ميں افغانستان سے اغواء کر ليا گيا تھا۔ وہ پچھلے پانچ سال سے مغوی بنے ہوئے تھے، جس دوران اُن کے ہاں تين بچوں کی پيدائش بھی ہوئی۔ پاکستانی فوج نے اِس خاندان کو ايک ايسے وقت پر رہا کرايا، جب آئندہ ہفتے امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن پاکستان کا دورہ کرنے والے ہيں اور امکان يہی ہے کہ وہ دہشت گردوں کی پناہ گاہيں ختم کرنے کے ليے اسلام آباد حکومت پر دباؤ بڑھائيں گے۔
جمعرات کی شب بات چيت کے دوران سی آئی اے کے ڈائريکٹر مائيک پومپيو نے کہا، ’’ميرے خيال ميں تاريخ يہی ظاہر کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں پاکستان سے بامعنی تعاون کی توقعات کم ہی رکھنی چاہييں اور ہماری انٹيليجنس بھی کچھ ايسے ہی اشارے فراہم کرتی ہے۔‘‘ پومپيو کے بقول پاکستانی اہلکاروں کے ساتھ سنجيدہ گفتگو کی جانی چاہيے کہ وہ کيا کر رہے ہيں، امريکا کيا چاہتا ہے اور پاکستان کو کس طرح کا رويہ اختيار کرنا چاہيے۔
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہيں کہ افغان طالبان کو يہ بات واضح طور پر سمجھ آ جائے کہ وہ افغانستان ميں کامياب نہيں ہو سکتے اور اسی کے نتيجے ميں وہ کابل حکومت کے ساتھ مفاہمت کی راہ اختيار کريں۔ تاہم سی آئی اے کے ڈائريکٹر کے مطابق ايسا اس وقت تک ممکن نہيں، جب تک طالبان جنگجوؤں کو سرحد پار پاکستان ميں پناہ گاہيں ميسر ہيں۔