امریکا اب پاکستان سے بہتر ’نئے تعلقات‘ کا خواہش مند
شمشیر حیدر روئٹرز
27 فروری 2018
پاکستان کے دورے پر گئی ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک نائب مشیر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن حکومت امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے بعد اب دنوں ممالک کے مابین ’نئے تعلقات‘ کی خواہش مند ہے۔
اشتہار
یہ بات اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتائی گئی۔ لیزا کرٹِس امریکی صدر کی نائب مشیر ہیں اور وہ اس وقت اپنے ایک دو روزہ دورے پر پاکستان میں ہیں۔ روئٹرز کے مطابق کرٹِس نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی خواہش کے اظہار کے ساتھ ساتھ اسلام آباد حکومت کی ’خامیوں‘ کی نشاندہی بھی کی۔
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber
12 تصاویر1 | 12
پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات رواں برس کے آغاز پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ٹویٹ کے بعد سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاکستان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام عائد کرتے ہوئے اسے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی امریکی کوشش کے بعد ان دونوں اتحادی ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر لیا گیا تھا۔ امریکی درخواست کو برطانیہ اور جرمنی کی حمایت بھی حاصل تھی جب کہ چالیس ممالک پر مشتمل اس عالمی ادارے میں صرف ترکی نے پاکستان کی حمایت کی تھی۔
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے اقتصادیات مفتاح اسماعیل نے امریکی کوشش کو پاکستان کی اقتصادی صورتحال خراب کرنے اور اس جنوبی ایشیائی ملک کو عالمی سطح پر ’شرمندہ کرنے کی کوشش‘ قرار دیا تھا۔
لیزا کرٹِس کے دورہ پاکستان کے حوالے سے امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’علاقائی سالمیت کے لیے خطرناک دہشت گردوں کے خاتمے کے مشترکہ عزم کو سامنے رکھتے ہوئے امریکا پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات کا آغاز کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔‘‘ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان نئے تعلقات کی بنیاد مستقبل میں افغانستان میں امن کا مشترکہ تصور ہو گا۔
پاکستان اور امریکا طویل مدت سے ایک دوسرے کے اتحادی ہیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کے بعد پاکستان کا جھکاؤ تیزی سے چین کی جانب بڑھا ہے۔
واشنگٹن حکومت پاکستان پر افغان طالبان، خاص طور پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات نہ کرنے کے الزامات عائد کرتی ہے تاہم پاکستان ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران صدر ٹرمپ کی نائب مشیر اور امریکی قومی سکیورٹی کونسل میں جنوبی ایشیائی امور کی سینیئر ڈائریکٹر لیزا کرٹس نے پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات نہ کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بارے میں واشنگٹن کے تحفظات پر توجہ دے۔
سال 2018 کی ابتدا میں امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 25.5 ملین ڈالر کی عسکری امداد بند کر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکا، اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا اعلان کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
یو ایس ایڈ کیا ہے؟
سال 2018 کی ابتدا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 25.5 ملین ڈالر کی عسکری امداد بند کر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکا، اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا اعلان کر چکا ہے۔ یہ امریکی امداد کس طرح مدد کرتی ہے؟
تصویر: picture-alliance/Zuma
مالی وسائل کی تقسیم
امریکا کا غیر ملکی امداد کا سسٹم، فارن ایڈ ایکٹ 1961 کے ماتحت آتا ہے۔ اس ایکٹ کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں دی جانے والی مالی مدد کو بہتر طریقے سے نافذ کرنا ہے۔ امریکا میں اس مالی مدد کو ’وسائل کی دنیا کے ساتھ تقسیم‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/KCNA
امریکا کتنی امداد دیتا ہے؟
چند حالیہ اندازوں کے مطابق امریکا کے وفاقی بجٹ کا کُل 1.3 فیصد حصہ امداد کی مد میں خرچ کیا جاتا ہے۔ تاہم کس شعبے میں کتنی مدد دی جاتی ہے اس تناسب میں ہر سال تبدیلی آتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sedensky
امداد کس طرح خرچ کی جاتی ہے؟
سال 2015 کے ایک ڈیٹا کے مطابق، کُل امداد کا 38 فیصد حصہ طویل المدتی ترقیاتی معاونت کے لیے جاری کیا گیا۔ یہ امداد عام طور پر کمزور معیشت کے حامل غریب ممالک کے علاوہ صحت کے شعبے میں پیچھے رہ جانے والے ممالک کو دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain
اقوام متحدہ کا حصہ
امریکی امداد کا کُل 15 فیصد حصہ ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص ہے۔ اس کے علاوہ 35 فیصد امداد عسکری اور دفاعی شعبوں کو، 16 فیصد انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر زلزلے، جنگ یا خشک سالی سے متاثرہ ممالک کو اور 11 فیصد سیاسی امداد کی مد میں دی جاتی ہے۔
تصویر: Picture alliance/Keystone/M. Girardin
کن ممالک میں امداد دی جا رہی ہے؟
دنیا کے دو سو سے زائد ممالک کو امریکی امداد دی جاتی ہے۔ سال 2015 کے ڈیٹا کے مطابق افغانستان، اسرائیل، مصر اور اردن کو بنیادی طور پر زیادہ امداد دی گئی۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ امداد افغانستان کو سکیورٹی کی مد میں جبکہ اسرائیل کو عسکری میدان میں دی گئی۔