1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اب پاکستان سے بہتر ’نئے تعلقات‘ کا خواہش مند

شمشیر حیدر روئٹرز
27 فروری 2018

پاکستان کے دورے پر گئی ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک نائب مشیر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن حکومت امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے بعد اب دنوں ممالک کے مابین ’نئے تعلقات‘ کی خواہش مند ہے۔

Pakistan Anti-USA-Proteste in Karatschi
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

یہ بات اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتائی گئی۔ لیزا کرٹِس امریکی صدر کی نائب مشیر ہیں اور وہ اس وقت اپنے ایک دو روزہ دورے پر پاکستان میں ہیں۔ روئٹرز کے مطابق کرٹِس نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی خواہش کے اظہار کے ساتھ ساتھ اسلام آباد حکومت کی ’خامیوں‘ کی نشاندہی بھی کی۔

امریکی کوشش ناکام: پاکستان بچ گیا، شاید تین ماہ کے لیے

روس کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، اسلام آباد ماسکو کے در پر

پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات رواں برس کے آغاز پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ٹویٹ کے بعد سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاکستان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام عائد کرتے ہوئے اسے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی امریکی کوشش کے بعد ان دونوں اتحادی ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر لیا گیا تھا۔ امریکی درخواست کو برطانیہ اور جرمنی کی حمایت بھی حاصل تھی جب کہ چالیس ممالک پر مشتمل اس عالمی ادارے میں صرف ترکی نے پاکستان کی حمایت کی تھی۔

پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے اقتصادیات مفتاح اسماعیل نے امریکی کوشش کو پاکستان کی اقتصادی صورتحال خراب کرنے اور اس جنوبی ایشیائی ملک کو عالمی سطح پر ’شرمندہ کرنے کی کوشش‘ قرار دیا تھا۔

لیزا کرٹِس کے دورہ پاکستان کے حوالے سے امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’علاقائی سالمیت کے لیے خطرناک دہشت گردوں کے خاتمے کے مشترکہ عزم کو سامنے رکھتے ہوئے امریکا پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات کا آغاز کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔‘‘ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان نئے تعلقات کی بنیاد مستقبل میں افغانستان میں امن کا مشترکہ تصور ہو گا۔

پاکستان اور امریکا طویل مدت سے ایک دوسرے کے اتحادی ہیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کے بعد پاکستان کا جھکاؤ تیزی سے چین کی جانب بڑھا ہے۔

واشنگٹن حکومت پاکستان پر افغان طالبان، خاص طور پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات نہ کرنے کے الزامات عائد کرتی ہے تاہم پاکستان ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران صدر ٹرمپ کی نائب مشیر اور امریکی قومی سکیورٹی کونسل میں جنوبی ایشیائی امور کی سینیئر ڈائریکٹر لیزا کرٹس نے پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات نہ کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بارے میں واشنگٹن کے تحفظات پر توجہ دے۔

’عسکریت پسندوں کو قتل کرنے کی بجائے افغانستان دھکیل دیں‘

کیا پاکستان واقعی امریکی حلقہِ اثر سے نکل رہا ہے؟

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں