1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا: احمود اربیری قتل معاملے میں پولیس کے خلاف مقدمہ

24 فروری 2021

سیاہ فام احمود اربیری کو گزشتہ برس اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ چہل قدمی کر رہے تھے۔  ان کی ماں نے پولیس پر معاملے کو رفع دفع کرنے کا الزام لگایا ہے۔

USA Wandgemälde von Ahmaud Arbery
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. B. Morgan

گزشتہ برس 23 فروری کو امریکا میں سیاہ فام احمود اربیری کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ چہل قدمی کر رہے تھے۔ اس واقعے کی پہلی برسی پر ان کی والدہ نے وفاقی عدالت میں شہری حقوق سے متعلق ایک مقدمہ درج کرایا ہے۔

احمود کی والدہ وانڈا کوپر نے مبینہ طور پر ہلاک کرنے والے تین سفید فام افراد پر بیٹے کی ہلاکت کے لیے دس لاکھ امریکی ڈالر کے معاوضے کا بھی دعوی کیا ہے اور متعلقہ مقامی پولیس افسران پر مبینہ لاپرواہی برتنے کے لیے بھی کیس درج کیا ہے۔ 

اس مقدمے میں پولیس سمیت ان دیگر عہدیداروں کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں جن پر کوپر نے پہلے قتل کے معاملے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا۔ اس قتل سے جہاں امریکا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی وہیں ''بلیک لائیوز میٹر'' مہم کو بھی کافی حوصلہ ملا تھا۔

 اس قانونی چارہ جوئی میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ قتل کا بنیادی محرک نسل پرستی تھا اور ملزمین نے، ''تعصب، عناد اور امتیازی سلوک کی بنیاد پر احمود اربیری کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا اور انہیں قانون کے تحت جو مساوی تحفظ کے حقوق حاصل تھے، اس سے بھی انہیں محروم رکھنے کی کوشش کی گئی۔''

تصویر: picture-alliance/AP Photo/FuzzyRabbit Fotos/Y. Richardson

اب تک اس کیس میں کیا ہوا؟

گزشتہ برس 23 فروی کو ریاست جارجیا کی گلن کاؤنٹی میں 25 سالہ احمود اربیری دوڑنے کے لیے باہر نکلنے تھے اسی دوران ان کا پیچھا کیا گیا اور ایک سفید فام باپ بیٹے نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ احمود کے پاس اس وقت کوئی ہتھیار بھی نہیں تھا۔

اس قتل کے بعد تقریباً دو ماہ تک مقامی پولیس حکام نے کسی کی گرفتاری تک نہیں کی۔ تاہم جب اس قتل سے متعلق موبائیل فون کا ویڈیو سامنے آیا تو لوگ یہ دیکھ کر ششدر رہ گئے کہ کیسے ایک نہتے شخص کو پیچھے سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اس کے بعد تفتیش شروع کی۔

 جس شخص نے یہ ویڈیو موبائل فون سے شوٹ کیا تھا بعد میں اس کو بھی گرفتار کرلیا گیا اور اس کے خلاف بھی کیس درج کیا گیا۔ 

تینوں افراد کے خلاف قتل اور جارحانہ حملے کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس وقت تینوں جیل میں مقدمے کی سماعت کا انتظار کر رہے ہیں۔

اس واردات سے متعلق نئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ احمود کو محض شک کی بنیاد پر صرف اس لیے قتل کر دیا گیا کہ اس سے قبل پڑوس میں ہونے والی چوریوں میں شاید وہی ملوث ہو۔ ملزمین نے اپنی بندوق سے احمد پر قریب سے گولیاں چلائیں اوراسے مار ڈالا۔  

  احمود کے قتل کی برسی پر منگل کے روز ان کی قبر کے پاس لوگوں نے ان کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ جو لوگ اس میں شریک ہوئے ان سے احمود کے احترام میں ہاتھ پر نیلی رنگ کی پٹی پہننے کو کہا گیا تھا۔

اس سے قبل منگل کو ہی صدر جو بائیڈن نے بھی احمود کی ہلاکت کو یاد کرتے ہوئے امریکا سے نسل پرستی کے خاتمے کے لیے کام کرنے کا عہد کیا۔

ان کا کہنا تھا، ''ایک سیاہ فام شخص بغیر کسی خوف کے باہر چہل قدمی کے لیے نکل سکے۔ آج ہم احمود اربیری کی زندگی کو یاد کرتے ہیں اور تمام رنگ و نسل کے لوگوں کے لیے امریکا کو محفوظ بنانے کی کوشش میں اپنی زندگیوں کو وقف کرنے کا عہد کرتے ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز) 

پولیس تشدد کے خلاف غم وغصہ اب پوری دنیا میں پھیلتا ہوا

02:26

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں