امریکا، افریقہ سمٹ شروع
5 اگست 2014واشنگٹن میں منعقدہ امریکا افریقہ سمٹ میں پچاس افریقی اقوام میں سے پینتیس کے صدور، نو ملکوں کے وزرائے اعظم، تین ریاستوں کے نائب صدور، دو ملکوں کے وزرائے خارجہ اور ایک قوم کے بادشاہ شریک ہیں۔ کانفرنس کا ایک کلیدی مقصد ہے کہ امریکا افریقی ریاستوں کے ساتھ توانا اقتصادی روابط کیسے اور کیونکر استوار کر سکتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بظاہر امریکا کو افریقی براعظم میں چینی موجودگی کا احساس ہے لیکن چین براہ راست اقتصادی سرگرمیوں پر یقین رکھتا ہے جبکہ امریکا اول جمہوریت و انسانی حقوق اور دوم معاشی سرگرمیوں کی بات کرتا ہے جو وہاں کے بیشتر لیڈروں کو کَھلتی ہے۔ پیر کے روز کانفرنس کے آغاز والے دن امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے مختلف افریقی ملکوں سے آئے ہوئے سول رائٹس کے لیڈروں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے علاوہ کرپشن کے خلاف اُن کی جاری مہم اور جدوجہد کی حمایت بھی کی۔
امریکی دارالحکومت میں جاری کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ مضبوط سول سوسائٹی کی موجودگی سے افریقی ممالک میں جمہوریت، جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔ کیری نے واضح کیا کہ یہ امریکی اقدار نہیں ہیں بلکہ اب عالمی اقدار سمجھی جاتی ہیں۔ کیری نے افریقی سربراہانِ مملکت و حکومت کے سامنے نیلسن منڈیلا کی مثال بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی پیروی کرتے ہوئے ذاتی خواہشات اور سیاسی مفادات کے تناظر میں ملکی دساتیر میں غیر ضروری تبدیلیوں سے اجتناب کریں۔ اپنی تقریر میں جان کیری نے براہِ راست کسی بھی افریقی ڈکٹیٹر کا نام نہیں لیا۔ کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر امریکی وزارت خارجہ کی عمارت کے باہر افریقہ میں آمریت اور آمروں کے خلاف ایک مظاہرے کا بھی انتظام کیا گیا۔
امریکی صدر باراک اوباما آج منگل اور کل بدھ کے روز کانفرنس میں شریک افریقی ملکوں کے سربراہان کے ساتھ ذاتی طور پر مختلف میٹنگوں اور اجلاس میں شریک ہو کر اقتصادی و سماجی معاملات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ اوباما اور براعظم افریقہ کے حوالے سے واشنگٹن میں منعقد ہونے والے اِس خصوصی اور غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شریک جنوبی افریقی صدر جیکب زوما کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر سمجھتے ہیں کہ اندرونی سیاسی دباؤ کی وجہ سے امریکی صدر افریقی پس منظر رکھتے ہوئے بھی افریقہ پر زیادہ توجہ رکھنے سے قاصر رہے ہیں۔ زوما کے خیال میں وہ افریقی براعظم کے لیے کچھ زیادہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور وہ مجموعی صورت حال سے آگاہ بھی ہیں۔ جنوبی افريقہ کے صدر جيکب زوما نے کہا کہ براعظم افریقہ کے لیے تجارت سے متعلق خصوصی AGOA نامی امریکی قانون کی مدت ميں توسيع سمٹ کے اہم موضوعات ميں شامل ہے۔ اس معاہدے کی مدت اگلے برس ختم ہو رہی ہے۔ زوما کا کہنا ہے کہ اس ميں توسيع سے امریکا اور افریقہ کے تجارتی تعلقات ميں بہتری پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ افريقی خطے کی ترقی کو فروغ حاصل ہو گا۔
امریکا افریقہ سمٹ میں میں خاص طور پر اقتصادیاتی ایجنڈے کو فوقیت دی گئی ہے۔ اِس کے علاوہ کانفرنس کے ایجنڈے ميں مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کی وبا سے صحت کا پیدا شدہ بحران بھی بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ کانفرنس میں خواتین کو بااختیار بنانے پر بھی شرکاء بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تین روزہ کانفرنس کے حاشیے میں مختلف افریقی ملکوں کے صدور اور وزرائے اعظم آپس میں اور امریکی اہلکاروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اِس سلسلے میں مغربی افریقی ملک گِنی کے صدر الفا کونڈے لائبیریا اور سیرالیون کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ امریکا کے بیماریوں سے متعلق قومی ادارے CDC کے سربراہ ٹام فریڈن سے بھی ملاقات کریں گے اور اِس میں ایبولا کے انسداد پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ مختلف افریقی ملکوں کے سکیورٹی حکام جنوبی سوڈان، وسطی افریقی ری پبلک، نائجیریا اور صومالیہ میں مسلح خلفشار اور بوکوحرام و الشباب نامی عسکریت پسند تنظیموں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے تناظر میں امریکی رہنمائی کے متمنی بھی ہیں۔