1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی امریکہ

امریکا: افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ

11 اکتوبر 2021

امریکا نے افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن اس نے واضح کیا ہے کہ وہ طالبان کی حکومت کو با ضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ ان کی بات چیت اچھی رہی ہے۔

Afghanistan I Taliban I Straßenkontrollen in Herat
تصویر: Hoshang Hashimi/AFP/Getty Images

امریکا نے کہا کہ اس نے اگست میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پہلی بار اس گروپ سے10 اکتوبر کو روبرو بات چیت کی ہے۔ اس بات چیت کے اختتام پر امریکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک امریکی وفد نے طالبان سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بات چیت کی ہے جس میں سکیورٹی اور دہشت گردی جیسے امور پر خاص توجہ دی گئی۔

اس بات چیت میں امریکی وفد نے اپنے شہریوں، دیگر غیر ملکی شہریوں اور وہ افغان جو جنگ زدہ ملک چھوڑ کر باہر جانا چاہتے ہیں جیسے مختلف امور پر خاص بات چیت کی جبکہ افغان معاشرے کے مختلف شعبوں میں خواتین کی شرکت کے لیے محفوظ راستہ قائم کرنے پر بھی زور دیا۔

امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ''بات چیت بہت ہی شفاف اور پیشہ ورانہ تھی، جس میں امریکی وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ طالبان سے متعلق کوئی بھی فیصلہ ان کے الفاظ کے بجائے ان کے افعال کی بنیاد پر کیا جائے گا۔''

طالبان کو تسلیم کیے بغیر امداد کا وعدہ

واشنگٹن کا کہنا ہے کا فریقین نے، '' امریکا کی جانب سے براہ راست افغان عوام کو مضبوط انسانی امداد کی فراہمی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔'' لیکن اس امداد کی فراہمی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ امریکا نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات طالبان کے ساتھ ''عملی مشاورت'' کے تسلسل کا حصہ ہے اور یہ، ''گروپ کو تسلیم کرنے یا اسے قانونی حیثیت دینے کے بارے میں قطعی نہیں ہے۔'' دوسری جانب طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے ان کی بات چیت اچھی رہی۔

طالبان گروپ کے ایک ترجمان سہیل شاہین نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات چیت میں کہا کہ طالبان حکومت کے عبوری وزیر خارجہ نے امریکی نمائندوں کو بتایا کہ طالبان اپنی اس بات پر اب بھی قائم ہیں کہ وہ اپنی سر زمین کسی دوسرے ملکوں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 

تصویر: Stringer/AA/picture alliance

افغانستان میں حالیہ دنوں میں کئی بم دھماکوں سمیت متعدد حملے ہوئے ہیں اور ان سب کی ذمہ داری طالبان مخالف شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی ہے۔ امریکا کا خیال ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے فی الوقت سب سے بڑا خطرہ داعش سے ہے۔

افغانستان میں فی الوقت حالات کیسے ہیں؟

افغانستان میں گزشتہ اگست میں طالبان کے قبضے کے بعد سے ہی عوام کو شدید قسم کی غربت کا سامنا ہے۔ ایک طرف امریکا جیسے ممالک نے جہاں ان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں تو دوسری طرف ملک کو زبردست معاشی اور انسانی امداد کے بحران کا سامنا ہے۔

طالبان کے قبضے کے بعد ہی امریکا نے اپنی وفاقی بینکوں میں موجود نو ارب سے زیادہ کے افغانستان کے اثاثے روک دیے تھے، جس سے ملک میں نقدی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ وہ درجنوں امریکی شہریوں اور امریکا میں مستقل رہائش کا حق رکھنے والے افغانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو ابھی تک افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق امریکا ان ہزاروں افغانی، جنہوں نے امریکی فوجی کارروائیوں میں مدد کی تھی ان سے بھی رابطے میں ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)   

   

’افغان خواتين کو اپنے حقوق کے ليے لڑنا ہو گا‘

03:00

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں