1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور برطانیہ افغانستان میں غیرقانونی حراستی مرکز چلا رہے ہیں، حامد کرزئی

عاطف توقیر30 اپریل 2014

افغان صدر حامد کرزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی اور برطانوی فوجیں اب بھی افغانستان میں متعدد حراستی مرکز قائم رکھے ہوئے ہیں۔ ان نئے الزامات سے کابل حکومت اور امریکا کے درمیان موجود کشیدگی کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔

تصویر: WAKIL KOHSAR/AFP/Getty Images

منگل کے روز اپنے بیان میں صدر حامد کرزئی نے کہا کہ ملک کے متعدد حصوں میں ایسے حراستی مراکز موجود ہیں، جن کا کنٹرول افغان حکومت کے پاس نہیں اور یہ ایک غیرقانونی عمل ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر کرزئی کے اس بیان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زیرحراست طالبان قیدیوں کے حوالے سے کابل حکومت اور مغربی دنیا میں کس قدر شدید اختلافات ہیں۔

اس سلسلے میں تفتیش کے لیے صدر کرزئی نے ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دیا تھا۔ اس پینل کے مطابق قندھار میں ایک برطانوی فوجی اڈے میں چھ جبکہ جنوبی افغان صوبے ہلمند میں ایک برطانوی حراستی مرکز میں 17 افغان قیدی موجود ہیں۔ اس کمشین کے سربراہ جنرل غلام رسول بارک زئی کے مطابق کسی امریکی حراستی مرکز میں کوئی افغان قیدی نہیں ملا، تاہم ان حراستی مراکز کا اب تک موجود ہونا، باعث تشویش ہے۔

افغانستان اور امریکا کے درمیان باہمی سکیورٹی معاہدے پر بھی اختلافات موجود ہیںتصویر: Dmitry Kostyukov/AFP/Getty Images

واضح رہے کہ افغانستان میں تعینات اتحادی فورسز کی جانب سے ہزاروں افغان قیدیوں کو افغان انتظامیہ کے حوالے کیا جا چکا ہے جبکہ متعدد حراستی مرکز بھی کابل حکومت کی نگرانی میں دیے جا چکے ہیں۔ تاہم رواں برس کے آغاز پر جب صدر حامد کرزئی نے درجنوں قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا، تو امریکا اور برطانیہ کی طرف سے اس اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ امریکا اور برطانیہ کا مؤقف ہے کہ ان قیدیوں کو آزاد کرنے کے بجائے ان پر عدالتوں میں آزادانہ مقدمات چلائے جانا چاہیے تھے۔

برطانوی فوجی انتظامیہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں برطانوی حراستی مراکز میں ان قیدیوں کو افغان حکام کی درخواست پر رکھا گیا ہے، کیونکہ ان کے جرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد موجود ہیں۔‘

برطانوی بیان کے مطابق ان قیدیوں کا حراستی مراکز میں رہنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہ افراد افغانستان میں فوجیوں اور شہریوں پر حملوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ امریکی محکمہء دفاع پینٹاگون کی ترجمان ایلسا اسمتھ نے کہا ہے کہ افغانستان میں قائم تمام امریکی حراستی مراکز افغان حکومت اور بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے علم میں ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں