امریکا اور جرمنی کا یورو بحران کے خاتمے پر زور
31 جولائی 2012تاہم دونوں رہنماؤں نے اس ملاقات میں اس امر کی کوئی وضاحت نہیں کی کہ یورپ اور امریکا مشکل میں گھری یورپی اقتصادیات کو آنے والے عرصے میں بہتر کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کیا اقدامات کریں گے۔
گائتھنر گزشتہ روز یعنی 30 جولائی کو شمالی جرمنی کے ایک ساحلی تعطیلاتی مقام Sylt پہنچے جہاں انہوں نے جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے سے غیر رسمی ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خزانہ نے آئرلینڈ، پرتگال، اسپین اور اٹلی کی طرف سے قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ مالی اصلاحات 17 رکنی یور زون کو مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔
تاہم دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کی جانے والے مشترکہ بیان میں یونان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ یونان ان دنوں اپنے مالیاتی بحران سے نٹمنے کے لیے قرضہ فراہم کرنے والے اداروں کی شرائط پوری کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کوششوں کی ناکامی یونان کی یورو زون سے علیحدگی کی صورت میں بھی نکل سکتی ہے۔
گائتھنر نے اس موقع پر بذریعہ ٹیلی فون فرانسیسی وزیر خزانہ پیئر موسکووِیسی کے ساتھ بھی بات چیت کی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یورو زون کے استحکام اور اقتصادی بہتری کے لیے طے کیے گئے اقدامات پر فیصلہ کن انداز میں عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ گائتھنر اور شوئبلے نے یورپی بحران سے نمٹنے کے لیے جاری بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کو مزید بڑھانے پر بھی زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ امریکا اور جرمنی عالمی اور یورپی اقتصادیات کے استحکام کے لیے اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔
یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگی کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو اعلان کیا گیا تھا کہ ECB یورو کو بچانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ بعد ازاں جرمنی، فرانس اور اٹلی کے رہنماؤں کی طرف سے بھی اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وہ 17 رکنی یورو زون کے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ شوئبلے اور گائتھنر کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں ان اعلانات کا خیر مقدم کیا گیا۔
شوئبلے سے ملاقات کے بعد گائتھنر نے گزشتہ شام ہی فرینکفرٹ میں یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگی کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ یہ ملاقات قریب ایک گھنٹے تک جاری رہی تاہم اس کے بعد کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
aba/aa (AP)