1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا اور روس، جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کی تجدید کے خواہاں

21 اکتوبر 2020

روس کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو محدود کرنے پر راضی ہو تو وہ بھی ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس پر دونوں میں ایک معاہدہ پہلے سے ہے اور فروری میں اس کے خاتمے سے قبل دونوں اس کی تجدید چاہتے ہیں۔

USA Atombombenprogramm Manhattan Project | Bombe Fat Man
تصویر: picture-alliance/CPA

امریکی وزارت خارجہ نے منگل 20 اکتوبر کو ایک بیان میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے پر بات چیت کے لیے وہ روسی حکام سے ملاقات کے لیے تیار ہے تاکہ اس سلسلے میں ایک معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے مختصر بیان میں کہا، ''ہمیں امید ہے کہ ایسا کرنے کے لیے روس اپنے کسی سفیر کو مامور کریگا۔''

دونوں ملک چاہتے ہیں کہ ان کے درمیان ہتھیاروں کو محدود کرنے کا سن 2011 کا 'نیو اسٹریٹیجک آرمز ریڈکشن ٹریٹی' (نیو اسٹارٹ) کا جو معاہدہ ہے اسے کسی طرح زندہ رکھا جا سکے۔ یہ معاہدہ آئندہ برس فروری میں ختم ہورہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ دونوں ملک اس کی تجدید چاہتے ہیں۔

نیو اسٹارٹ معاہدہ نصب کیے جانے والے جوہری ہتھیاروں، میزائلوں اور بموں کی تعداد کو محدود کرنے سے متعلق ہے۔ جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے لیے روس اور امریکا کے درمیان 'انٹرمیڈیئٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی' بھی تھا تاہم امریکا نے اسے بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی جو گزشتہ برس ختم ہوگیا۔ اب دونوں ملکوں کے درمیان یہی ایک معاہدہ بچا ہے جو فروری میں ختم ہو نے والا ہے اور فریقین نے اس کے خاتمے سے پہلے اس کی تجدید کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

امریکا کی کوشش تھی کہ وہ اس سلسلے میں ایک ایسا معاہدہ کرے جس میں چین کو بھی شامل کیا جاسکے تاہم اس سلسلے میں اس کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ اس ماہ کے اوائل میں ہی روسی صدر ولادمیر پوٹن نے 'نیو اسٹارٹ' معاہدے میں ایک برس تک کی توسیع کی تجویز پیش کی تھی۔

امریکا نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ اگر روس اس بات کے لیے راضی ہو کہ جو اسلحے معاہدے میں شامل ہیں اور جو ہتھیار شامل نہیں ہیں، ان سب کی تعداد میں بھی اگر وہ اضافہ نہ کرنے کے لیے راضی ہو تو امریکا بھی اس کی تجدید کے لیے تیار ہے۔ لیکن روس نے امریکا کی ان تجاویز کو مسترد کر دیا تھا۔

ماسکو امریکا کے مزید مطالبات تسلیم کرنے کو تیار نہیں

 منگل کے روز روس نے اپنے موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہتھیاروں کی روک تھام کے باہمی معاہدے کے لیے راضی ہے۔ تاہم روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ ماضی کے معاہدے کی شرائط کے تحت ہی ممکن ہے اور اس میں امریکا کی جانب سے دیگر ہتھیاروں کی شمولیت یا پھر کسی اضافی شرط کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

گزشتہ ہفتے روسی وزیر خارجہ سرگئی لورؤف نے کہا تھا کہ امریکا 1990 کے دور کی طرز پر ہتھیاروں کی گہرائی سے جانچ کرنے اور تصدیق کرنے کے پہلو پر زور دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک دور تھا جب دونوں ملک اپنے معائنہ کار ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات میں بھیج کر تصدیق کیا کرتے تھے، ''لیکن اس جدید دور اور حالات میں اس طرح کا تفتیشی عمل مناسب نہیں ہے۔''

امریکی ادارے 'فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹ' نے جو اعداد و شمار جمع کیے ہیں اس کے مطابق  دنیا میں روس کے پاس سب سے زیادہ چھ ہزار 370 جوہری ہتھیار ہیں۔ اس فہرست میں امریکا پانچ ہزار 800 ہتھیاروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ چین کے پاس 320 جوہری اسلحے موجود ہیں اور اسے تیسرے نمبر پر بتایا جا تا ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں