1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا اور چین ماحولیات پر ایک ساتھ کام کرنے پر متفق

19 اپریل 2021

بائیڈن کی صدارت میں پہلی بار ماحولیات سے متعلق امریکی سفیر جان کیری نے چین کا دورہ کیا ہے۔ دونوں ملکوں نے ماحولیات کی تبدیلی کے خلاف مل کر مقابلہ کرنے کا عہد کیا ہے۔

China | Illegale Stahlfabriken unterlaufen Chinas Emissionsgesetze
تصویر: Getty Images/K. Frayer

دنیا میں سب سے زیادہ کاربن کی آلودگی پھیلانے والے ملک امریکا اور چین کا کہنا ہے کہ دونوں نے ترجیحی بنیادوں پر ماحولیات کی تبدیلی سے لڑنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دونوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ''امریکا اور چین آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پر عزم ہیں، جس سے اسی سنجیدگی اور عجلت کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے جتنا کہ یہ ضروری ہے۔''

ماحولیات سے متعلق امریکی سفیر جان کیری کے دورہ شنگھائی کے دوران یہ مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے کسی سینیئر اہلکار کا یہ پہلا دورہ چین ہے۔

دونوں ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کے 'فریم ورک کنونشن' اور پیرس معاہدے جیسے ''کثیرالجہتی عمل'' میں ایک دوسرے کے ساتھ اور دیگر عالمی ممالک کے ساتھ بھی تعاون کریں گے۔ ماحولیات سے متعلق صدر بائیڈن نے آئندہ ہفتے جس ورچوول کانفرنس کا اعلان کیا ہے،دونوں ملکوں نے اس کے تئیں امید کا اظہار کیا۔ 

کراچی، ماحولیاتی آلودگی اور کچرا

04:12

This browser does not support the video element.

امریکا اور چین نے آئندہ نومبر میں ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کی برطانوی شہر گلاسگو میں ہونے والی کانفرنس سے پہلے پہلے کاربن سے پوری طرح سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ایک طویل المعیاد حکمت عملی وضع کرنے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔ چین پہلے ہی اپنے اس منصوبے کا اعلان کر چکا ہے جس کے تحت اس نے 2060 تک اپنے آپ کو کاربن سے پوری طرح سے پاک کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

دونوں ملکوں کا ترقی پذیر ممالک میں گرین توانائی میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایئر کنڈیشنر اور فریج میں استعمال ہونے والے ہائیڈرو فلورو کاربن،جو آلودگی کی ایک بڑی وجہ ہے، سے بھی چھٹکاراحاصل کرنے کا ایک منصوبہ ہے۔

امریکا کے اولوالعزم ہدف جن پر چین شاید عمل نہ کرے

امریکا کی جانب سے آئندہ ہفتے کاربن میں کمی کے اپنے بہت ہی پرعزم قومی اہداف کے اعلان کی توقع ہے۔ لیکن چین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ماحولیات سے متعلق صدر بائیڈن کی جانب سے طلب کی گئی ورچوول کانفرنس میں ایسے کسی نئے ہدف کا اعلان نہیں کرے گا۔

چین کے نائب وزیر خارجہ لی یوچینگ نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات چیت میں کہا، ''ایک ملک جس کی آبادی ایک سو چالیس کروڑ ہے، اس کے لیے ان اہداف کو پورا کرنا آسان بات نہیں ہے۔ بعض ملک تو چین سے یہ اہداف پہلے ہی پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن میرے خیال سے یہ معقول بات نہیں ہے۔''

ادھر چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ماحولیات کی تبدیلی کو ایسا جیو پولیٹیکل مسئلہ نہیں بننے دینا  چاہیے جس کو ایک دوسرے ملک پر نکتہ چینی کے لیے استعمال کیا جائے یا پھر اسے تجارتی پابندیاں عائد کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

جان کیری نے چین روانہ ہونے سے قبل امریکی چینل سی این این سے بات چیت میں کہا تھا کہ گرچہ سنکیانگ صوبے میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے حوالے سے امریکی ادارے چین پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود امریکا چین کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے ایف پی)  

ایکو اسلام کانفرنس اور جکارتہ میں شجر کاری

02:08

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں