میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے کنبوں کے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرنے کی امریکی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے فرانسیسی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپ کی تہذیبوں میں فرق ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی حکومت کے ترجمان بینجِماں گریوَو کے حوالے سے منگل کے دن بتایا ہے کہ امریکا اور یورپ کی ’تہذیب کے تصورات‘ ایک جیسے نہیں ہیں۔ امریکا کی سخت امیگریشن پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں یورپ میں ویسا ہوتا نہیں دیکھنا چاہتا ہوں، جیسا کہ امریکا میں ہو رہا ہے۔ ہمارے (امریکا اور یورپ کے) تہذیب کے تصورات ایک دوسرے سے مختلف ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں کچھ اقدار ایسی ہیں، جو یورپ میں نہیں پائی جاتیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امیگریشن کی اُس پالیسی پر سخت تنقید کا سامنا ہے، جس کے تحت وہ میکسیکو سے امریکا آنے والے تارکین وطن کے کنبوں کے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کر کے ریاستی تحویل میں دے رہے ہیں۔
مہاجرین کو گھر میں خوش آمدید کہیے
01:15
میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی حکومت نے ایسے درجنوں بچوں کو ان کے والدین سے الگ کر کے میٹل کے بنے بڑے بڑے احاطوں میں رکھا ہوا ہے۔ فرانسیسی حکومت کے ترجمان بینجِماں گریوَو نے اس تناظر میں کہا ہے کہ یہ صورت حال دھچکے کا باعث ہے، ’’یقینی طور پر ہمارا مقصد یورپی اقدار، امن اور آزادی کی اقدار کا دفاع کرنا ہے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مہاجرین کے بحران پر یورپی رہنماؤں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ کے بعد لاکھوں مہاجرین کو یورپ آنے کی اجازت دے کر یورپ نے ’ایک بڑی غلطی‘ کی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کو ’مہاجرین کا کیمپ‘ نہیں بننے دیں گے۔ ٹرمپ نے جرمن سیاسی منظر نامے کے حوالے سے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے عوام حکومت کے خلاف ہو رہے ہیں اور انگیلا میرکل کی قیادت میں وسیع تر مخلوط حکومت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ مہاجرین کی آمد کی وجہ سے جرمنی میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ٹوئٹر پر جاری کردہ ان کا یہ دعویٰ حقائق سے میل نہیں کھاتا۔ ٹرمپ کی اس ٹوئٹ کے بعد روایتی اور سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی کہ ٹرمپ نے ’غیرذمہ دارانہ بیان‘ دیا ہے۔ جرمن حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ پچیس برسوں کے دوران ملک میں جرائم کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔
سن دو ہزار سترہ میں جرمنی میں جرائم کی شرح میں دس فیصد کی کمی نوٹ کی گئی تھی جبکہ اس دوران تارکین وطن پس منظر کے حامل افراد میں جرائم کی شرح میں بائیس فیصد کمی ہوئی۔
اس صورتحال میں جرمن سیاستدانوں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ جرمنی کی داخلی سیاست میں مداخلت سے باز رہیں۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے خارجہ امور کے ماہر سیاستدان رولف مؤٹسنیش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے ان بیانات سے جرمنی کی داخلی سیاست میں عوامیت پسندوں اور دائیں بازو کے نظریات کو فروغ دے رہے ہیں۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔