1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اپنی غلطی درست کرے، ترکی کا انتباہ

18 جولائی 2019

انقرہ حکومت نے امریکا کی جانب سے ایف 35 جنگی طیارے فراہم نہ کرنے کے اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ترکی نے اس پیش رفت کو دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Hanson

انقرہ حکام نے کہا ہے کہ امریکی جنگی طیارے ایف 35 کے منصوبے سے ترکی کو نکالنے کا واشنگٹن کا فیصلہ اتحاد کی روح کے خلاف ہے۔ انقرہ حکومت نے امریکا سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکا نے کسی قانونی جواز پیش کیے بغیر یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر امریکا سے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام دونوں ملکوں کے دفاعی روابط کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا اور اس غلطی کو درست کیا جائے۔

تصویر: Getty Images

امریکی حکومت نے بدھ کو اعلان کیا کہ ترکی ایف 35 جنگی طیاروں کے منصوبے کا اب مزید حصہ نہیں ہے۔ اس امریکی اعلان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ انقرہ کی جانب سے روسی دفاعی میزائل نظام ایس 400 کو خریدنے کے فیصلے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان اسٹیفنی گریشام کے مطابق، ''افسوس کہ روسی میزائل نظام خریدنے کے فیصلے کی وجہ سے ایف 35 پروگرام میں ترکی کی مزید شمولیت ممکن نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایف 35 نگرانی کے ایک ایسی روسی نظام کے ساتھ نہیں چل سکتا، جو جدید صلاحیتوں کے بارے میں جاننے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو‘‘۔

تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen

دفاعی شعبے کے امریکی نائب سیکرٹری ایلن لارڈ نے کہا کہ اس منصوبے سے ترکی کے اخراج کا عمل ممکنہ طور پر اگلے برس شروع ہو جائے گا، '' یہ ایک مخصوص کارروائی کا مخصوص جواب ہے۔‘‘

منقسم ساتھی

اس سال کے آغاز پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 جنگی طیاروں سے متعلق ساز و سامان کی ترسیل روک دی تھی۔ واشنگٹن کا موقف تھا کہ ترکی روس کے ساتھ عسکری معاہدہ ختم کرے۔ ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا بھی رکن ہے۔

تاہم دوسری جانب انقرہ حکومت نے امریکی دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئے ماسکو کے ساتھ اپنے روابط مضبوط کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرنے شروع کر دیے۔مئی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اعلان کیا کہ ان کا ملک انتہائی جدید ایس پانچ سو طرز کے دفاعی میزائل نظام کی تیاری میں روس کے ساتھ تعاون کرے گا۔

تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen

ع ا / ا ع

 

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں