امریکا ایرانی جوہری ڈیل سے نکل گیا، یورپی یونین شامل رہے گی
9 مئی 2018یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس معاہدے پر کاربند رہے۔ موگیرینی کا کہنا تھا کہ یہ عالمی جوہری معاہدہ گزشتہ بارہ برسوں کی سفارت کاری کا نچوڑ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ سب کا اور سب کے لیے ہے اور کسی ایک کو اسے ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس معاہدے کو برقرار رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ بھی اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔اگر امریکا جوہری معاہدے سے نکلا تو مشرق وسطیٰ کا امکانی منظر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی وقت کے مطابق منگل کی شام کیے گئے ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی دستبرداری کے اعلان کے بعد ایران اس معاہدے میں شامل دیگر ممالک سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ ان ممالک میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین شامل ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے یورینیم کی افزودگی کو دوبارہ فروغ دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔ صدر حسن روحانی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ تہران کے خلاف متعدد مرتبہ ’دشمنی اور نفرت‘ کا اظہار کر چکے ہیں۔ روحانی متعدد مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے لیے یورپی یونین کا ردعمل ٹرمپ کے اعلان سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
’ایران سے ابھی نمٹنا بہتر ہو گا‘، اسرائیلی وزیر اعظم
ایران میں جرمن کمپنیوں سے امریکی مطالبہ
ایرانی جوہری ڈیل سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد امریکا نے جرمن کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنا سرمایہ نکال لیں۔ برلن میں تعینات امریکی سفارت کار رچرڈ گرینل کے مطابق جرمن کاروباری اداروں کو فوری طور پر ایران میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دینا چاہییں۔ دوسری طرف امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو چکی ہیں اور ایران میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے پاس صرف چند ماہ کا وقت ہے کہ وہ وہاں اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کر دیں۔
ا ا / م م