’امریکا ایران میں بدامنی کو ہوا دے رہا ہے،‘ ایرانی صدر
13 اکتوبر 2022
ایرانی صدر کی جانب سے امریکا پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں شروع ہونے والے مظاہروں کو ہوا دے رہا ہے۔
اشتہار
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے امریکا پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عدم استحکام کی پالیسی کا سہارا لے رہا ہے۔ رئیسی نے قزاقستان میں ایک علاقائی سربراہی اجلاس میں اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''امریکا کی عسکریت پسندی اور ایران پر عائد کی گئی پابندیوں میں ناکامی کے بعد واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں نے ہمارے ملک میں اب عدم استحکام کی ناکام پالیسی کا سہارا لیا ہے۔‘‘
ایران کی اخلاقی امور کی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد تہران حکومت مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ اختتام ہفتہ پر دنیا بھر میں ہزارہا افراد نے ایک بار پھر مظاہرے کیے۔
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images
پیرس
دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایرانی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس کے وسط میں اتوار کے روز مظاہرین نے ’پلاس دے لا رےپُبلیک‘ سے ’پلاس دے لا ناسیون‘ تک مارچ کیا اور ’اسلامی جمہوریہ مردہ باد‘ اور ’آمر کی موت‘ کے نعرے لگائے۔
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images
استنبول، دیار باقر اور ازمیر
ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ مظاہروں میں متعدد ایرانی خواتین بھی شامل تھیں۔ سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ وہ ’خواتین، زندگی، آزادی‘ جیسے نعرے لگا رہی تھیں۔ ترکی کے کُرد اکثریتی آبادی والے صوبے دیار باقر میں خاص طور پر خواتین نے ایرانی مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ مھسا امینی بھی کُرد نسل کی ایرانی شہری تھیں۔ اس کے علاوہ ترکی کے شہر ازمیر میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: Emrah Gurel/AP/picture alliance
برلن
جرمن دارالحکومت برلن میں تقریباﹰ پانچ ہزار افراد نے ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے خواتین پر تشدد کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی اور خواتین کے قتل کے واقعات کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔ جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ایرانی باشندوں کے ایک ترجمان نے خونریزی بند کیے جانے اور ایران میں جمہوری اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔
تصویر: Annette Riedl/dpa/picture alliance
بیروت
مشرق وسطیٰ میں بھی بہت سے شہری ایران میں احتجاجی تحریک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ لبنانی دارالحکومت بیروت میں مظاہرین قومی عجائب گھر کے باہر جمع ہوئے اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
تصویر: MOHAMED AZAKIR/REUTERS
لاس اینجلس
امریکہ میں بھی بہت سے مظاہرین ایران میں خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے، جیسا کہ اس تصویر میں ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے سٹی ہال کے باہر۔ اس موقع پر موسیقاروں کے ایک گروپ نے روایتی ایرانی فریم ڈرم بجائے۔ اس کے علاوہ لندن، ٹوکیو اور میڈرڈ میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: BING GUAN/REUTERS
شریف یونیورسٹی، تہران
مظاہروں کے آغاز سے ہی ایرانی یونیورسٹیوں کے طلبا بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت اور اس کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ تہران میں سکیورٹی فورسز نے شریف یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبا اور پروفیسروں کے خلاف کارروائی کی۔ ایرانی شہر اصفہان میں اتوار کے روز ہونے والے تشدد کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔
تصویر: UGC/AFP
6 تصاویر1 | 6
ملک میں جاری ان مظاہروں کے سبب کئی جانوں کا ضیاع ہوا ہے جن میں ایرانی عوام کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ اب تک سینکڑوں افراد گرفتار بھی ہو چکے ہیں۔
ایرانی صدارتی دفتر کی جانب سے یہ بیان بھی جاری کیا گیا ہے کہ ایرانی عوام نے امریکی پابندیوں اور مسلسل دباؤ کی پالیسی کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ہے۔
رئیسی نے کہا، ''ایرانی عوام کی کامیابی کا راز ان کی اندرونی طاقت اور ترقی کی طرف توجہ ہے جس نے بین الاقوامی طاقتوں کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔‘‘ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی امریکا اور اسرائیل پر 'فسادات‘ کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔ خامنہ ای نے کہا، ''آج ہر کوئی ایرانی سڑکوں پر ہونے والے فسادات میں ہمارے دشمنوں کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتا ہے۔‘‘
یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے
01:05
انہوں نے کہا کہ دشمن کی کارروائیاں بالکل واضح ہیں۔ وہ ایرانی عوام کے ذہنوں کو متاثر کرنے، ان کی حوصلہ افزائی اور یہاں تک کہ انہیں آگ لگانے والے مواد کی تیاری کی تعلیم بھی دے رہے ہیں۔