امریکا ایران کا اوّلین دشمن ہے، ایرانی سپریم لیڈر خامنائی
صائمہ حیدر
2 نومبر 2017
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے کہا ہے کہ امریکا ایران کا اوّلین دشمن ہے اور ایران جوہری معاہدے پر امریکا کے دباؤ کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا۔
اشتہار
یہ بیان ایرانی سپریم لیڈر نے آج بروز جمعرات ٹیلیویژن پر ایک تقریر میں دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے منہ پھیرتے ہوئے اس کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نیو کلیئر ڈیل کے تحت ایران پر عائد بیشتر پابندیاں اس شرط پر اٹھائی گئی تھیں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے گا۔
خامنائی نے ایرانی ٹی وی پر اپنے خطاب میں مزید کہا،’’ امریکا کی دشمنی ایرانی قوم سے ہے۔ وہ ایران کا اولین دشمن ہے۔ ہم جوہری معاہدے پر امریکا کا دھمکی آمیز رویہ کبھی برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
یہ جوہری معاہدہ سن دو ہزار پندرہ میں اٹھارہ ماہ کے طویل مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔ ایران کے ساتھ ان مشکل مذاکرات میں اُس وقت کی اوباما انتظامیہ کے ہمراہ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور یورپی یونین شریک تھے۔ اس ڈیل کی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے متفقہ طور پر توثیق بھی کی تھی۔ جوہری معاہدے کے طے ہونے پر ایران پر عائد بعض پابندیوں کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات انقلاب ایران کے بعد سے تنزلی کا شکار ہیں جب سخت گیر موقف کے حامل ایرانی طلبا کے ایک گروپ نے 444 روز تک باون امریکیوں کو یرغمال بنائے رکھا تھا۔
ایرانی شاہ کے حرم کی نایاب تصاویر
اُنیس ویں صدی کے ایرانی فرمانروا ناصر الدین شاہ قاجار کی 80 سے بھی زائد بیویاں تھیں۔ اس بادشاہ کے حرم میں موجود ملکاؤں اور شہزادیوں کی تصاویر کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس وقت خوبصورتی کے معنی آج سے کس قدر مختلف تھے۔
تصویر: IICHS
تقریباﹰ تین ہزار سالہ طویل ایرانی بادشاہت کے امین ناصر الدین شاہ قاجار نے تقریباﹰ اڑتالیس برسوں تک ایران پر حکومت کی۔ جہاں پہلے تصویر کشی کا کام مصور سرانجام دیتے تھے، وہاں ناصر الدین شاہ قاجار نے حرم کے لیے ایک فوٹو گرافر مقرر کیا۔ ناصر الدین شاہ فوٹو گرافی کے بڑے شوقین تھے۔
تصویر: shafaf
ناصر الدین شاہ قاجار کی ایک بیوی تاج الدوله کی بیٹی شہزادی عصمت الدولہ (تصویر میں دائیں جانب) ایران میں پیانو بجانے والی پہلی خاتون تھیں۔ شاہ نے اپنے یورپ کے دورے پر پیانو دیکھا تھا اور پھر اسے اپنے یہاں منگوا لیا۔ تصویر میں نظر آنے والی چھوٹی بچی شہزادی عصمت الدولہ کی بیٹی فخر التاج ہے۔
تصویر: IICHS
ناصر الدین شاہ کو اپنی دو بیویاں تاج الدولہ اور انیس الدولہ بہت زیادہ عزیز تھیں۔ یہ تصویر شہزادی عصمت الدولہ کی ہے۔ شہزادی کے چہرے پر ہلکی مونچھیں نظر آ رہی ہیں کیونکہ اس زمانے میں چہرے پر سے بال ہٹانے کا رواج نہیں تھا۔
تصویر: IICHS
شاہ ناصر کے دور حکومت (1848ء تا 1896ء ) میں ان کےحرم میں کھینچی گئی تصاویر میں نظر آنے والی خواتین خوبصورتی کے آج کے معیار سے بالکل مختلف نظر آتی ہیں۔ یہ تصویر شہزادی تاج السلطنه کی ہے، جو شاہ کی ملکہ مریم توران السلطنه کی بیٹی ہیں۔ اس دور میں گھنی بھنویں اور ہلکی ہلکی مونچھیں خوبصورتی کی علامت ہوا کرتی تھیں اور انہیں سیاہ میک اپ کے ذریعے مزید ابھارا جاتا تھا۔
تصویر: IICHS
19 ویں صدی کے اس بادشاہ کے دور میں بچوں سے لے کر بڑوں تک کی تصاویر بنائی گئیں۔ اس تصویر میں ناصر الدین شاہ کی بیٹی عصمت الدولہ اور خاندان کے دیگر افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ شاہ نے اپنے دربار میں دنیا کا پہلا باقاعدہ فوٹو اسٹوڈیو قائم کروایا۔ 1870ء کی دہائی میں شاہ نے ایک روسی فوٹو گرافر کو اپنے دربار کا سرکاری فوٹوگرافر مقرر کیا۔
تصویر: IICHS
اس تصویر میں خانم عمه بابا جان، خانم عصمت الملوک، عمو جان دیگر افراد کے ہمراہ نظر آ رہی ہیں۔ روسی فوٹو گرافر کو صرف شاہ اور ان کے مرد رشتہ داروں کی تصاویر لینے کی اجازت تھی لیکن حرم میں فوٹو گرافی صرف شاہ خود کرتے تھے۔ وہ ان تصاویر کو ڈیویلپ بھی خود کرتے تھے اور پھر تصاویر کو بڑے البموں میں محل کے اندر سجا کر رکھتے تھے۔
تصویر: IICHS
اُس دور میں شہزادیوں اور ملکاؤں کو پردے کا خاص اہتمام کروایا جاتا تھا۔ ایسے لباس صرف حرم میں ہی پہنے جا سکتے تھے اور ظاہر ہے ملک کے سب سے طاقتور شاہ ہی ایسی تصاویر بنانے کی ہمت کر سکتے تھے۔
تصویر: IICHS
حرم کی اس اندرونی تصویر سے معلوم ہوتا ہے کہ خواتین کا حصہ بالکل الگ تھلگ تھا اور وہ آپس میں مل جل کر رہتی تھیں۔ اس تصویر میں یہ واضح نہیں ہے کہ خواتین کیا کر رہی ہیں لیکن تاریخ دانوں کے مطابق یہ کسی کھیل کا آغاز ہو سکتا ہے کیوں کہ حرم میں خواتین وقت گزارنے کے لیے مختلف کھیل بھی کھیلا کرتی تھیں۔
تصویر: IICHS
تصاویر میں شہزادیوں کے بھاری بھرکم جسم دیکھ کر لگتا ہے کہ تب ایسے ہی جسم خوبصورتی کی علامت تھے۔ خواتین چھوٹی اور کڑھائی والی سکرٹ پہنتی تھیں۔ ان کے علاوہ طویل کڑھائی والے فراک بھی شاہی خواتین کو بہت پسند تھے۔
تصویر: IICHS
کئی تصاویر ایسی بھی ہیں، جو شہزادیوں کی روز مرہ زندگی پر روشنی ڈالتی ہیں۔ اس تصویر میں ایک شہزادی کو درختوں سے انار اتار کر انہیں ایک جگہ ترتیب سے رکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: IICHS
یہ تصویر عصمت الدولہ کی 1905ء میں وفات کے بعد لی گئی تھی۔ تب ملیریا لا علاج بیماری تھی اور اس شہزادی کی موت بھی اسی بیماری کی وجہ سے ہوئی تھی۔
تصویر: IICHS
آخری قطار میں دائیں جانب جہاں سوز مرزا کھڑے ہیں، درمیان میں یادالله مرزا اور بائیں جانب جہانگیر مرزا ہیں۔ دوسری قطار میں بائیں جانب بلقیس خانم ہیں (اہلیہ احمد مرزا معین الدوله)، مہر ارفع (اہلیہ احمد خان سرتیپ)، خانم تاج الدوله (اہلیہ ناصرالدین شاه)، جہاں بانو خانم (اہلیہ شاه شیر سوار) اور سب سے آگے جہان سلطان خانم ہیں، جو شمس الشعراء کی اہلیہ تھیں۔
تصویر: IICHS
اس تصویر میں عصمت الدولہ کی بیٹی عصمت الملوک کو اپنے خاوند مرزا حسن مستوفی الممالک کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔