’امریکا ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے‘
26 اگست 2018
ایران کا کہنا ہے کہ امریکا، ایران اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف نفسیاتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ تہران حکومت کے مطابق جوہری معاہدے سے انخلاء کے فیصلے نے امریکا کو نقصان پہنچایا ہے۔
اشتہار
ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ،’’امریکا نے ایران اور اس کے کاروباری شراکت کاروں کے خلاف نفسیاتی جنگ کرنے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔‘‘
سن 2015 میں امریکا اور بعض دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان ہوئے جوہری معاہدے سے امریکا نے رواں برس مئی میں علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ دوسری جانب اس جوہری ڈیل کے دیگر فریق اس معاہدے کو چانے کی کوشش میں ہیں۔
ایرانی نیوز ایجنسی اسنا نے ظریف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جوہری ڈیل سے باہر نکلنے کے امریکی فیصلے نے خود واشنگٹن حکومت ہی کو نقصان پہنچایا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے بقول،’’جوہری معاہدے سے انخلاء کے وقت سے اب تک امریکا اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکا ہے۔‘‘
واشنگٹن کا مطالبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کا خاتمہ کرے اور شام اور عراق میں عسکری گروپوں کی حمایت بھی بند کرے۔
ظریف نے یہ بھی کہا کہ عالمی جوہری ڈیل نے ایران میں داخلی طور پر بھی سیاسی تنازعے کو جنم دیا ہے۔
امریکا کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران میں بعض سخت گیر موقف رکھنے والے نقادوں نے ایرانی صدر حسن روحانی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ڈیل ’مشروط اطاعت‘ کے مترادف تھی۔
ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔