امریکا: بازار میں اندھا دھند فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک
23 مارچ 2021
پولیس کا کہنا ہے کہ بولڈر شہر کے سپر بازار میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم دس افراد ہلاک ہو گئے۔ اس سلسلے میں ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اشتہار
امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیر 22 مارچ کو ایک سپربازار میں ہونے والی اندھا دھند فائرنگ میں کم سے کم دس افراد ہلاک ہو گئے۔ شہر کی پولیس سربراہ کرس میرس ہیرولڈ کا کہنا تھا، ''بولڈر شہر کے محکمہ پولیس کے ایک اہلکار سمیت جائے حادثہ پر دس افراد کی ہلاکت کا ہمیں علم ہے۔''
ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی شناخت 51 سالہ ایرک ٹیلی کے طورپر کی گئی ہے جو سن 2010 سے ہی محکمہ پولیس سے وابستہ تھے۔ میرس ہیرولڈ کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر سب سے پہلے ایرک ٹیلی فائرنگ کے مقام پر پہنچے اور انہیں بھی گولی لگی جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے۔
پولیس حکام نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس سلسلے میں اب تک ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ محکمہ پولیس کے ایک سینیئر افسر کیری یماگوچی کا کہنا تھا، ''ایک شخص ہماری حراست میں ہے۔ شوٹنگ کے دوران وہ شخص زخمی ہوگیا تھا جس کے زخموں کا علاج چل رہا ہے۔''
پولیس کا کہنا تھا کہ اس جرم کے پیچھے محرکات کیا ہوسکتی ہیں ابھی اس کا تعین کرنا باقی ہے۔ ''اس وقت تک ہمیں اگر کسی زخمی شخص کے بارے میں معلوم ہے تو وہ صرف ایک مشتبہ شخص ہے۔ ابھی تک کسی دوسرے زخمی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔''
بولڈر شہر کے اٹارنی مائیکل ڈافٹی نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میرا دل پولیس افسر ایرک ٹیلی کے ساتھ ہے۔ ان کی زندگی بہت مختصر کر دی گئی۔'' ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں تفتیش کا آغاز ہو چکا ہے اور متاثرین کے لیے سبھی کو دعا کرنی چاہیے۔
اشتہار
فائرنگ کے دوران کیا ہوا؟
براہ راست نشر ہونے والے ایک ویڈیو میں درمیانی عمر کے ایک سفید فام شخص کو ہتھکڑی لگا کر 'کنگ سوپر' اسٹور سے باہر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے جسم پر قمیص نہیں تھی اور وہ شارٹس پہنے ہوئے تھا۔ بظاہر اس شخص کا ایک پیر خون آلود بھی تھا۔
پولیس یہ بات پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ اس واقعے میں صرف ایک مشتبہ شخص ہی زخمی ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جائے حادثے کے پاس مسلح گاڑیاں، ایمبولنس اور درجنوں پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔ حکام نے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کیا کہ عمارت کا محاصرہ کیا جا چکا ہے اور، ''تمہیں خود کو حوالے کرنے کی ضرورت ہے۔''
میونخ حملے پر اوباما کا رد عمل
00:29
عینی شاہدین کا بیان
فائرنگ کے دوران سپر اسٹور کے اندر موجود عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ عمارت کے عقبی حصے میں بچنے کے لیے بھاگنے سے قبل انہوں نے کئی بار فائرنگ کی آوازیں سنیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بعض غیر مصدقہ ویڈیوز میں کچھ لوگوں کو اسٹور کے اندر اور بعض کو پارکنگ میں زمین پر لیٹے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس کے کچھ ایجنٹ سپر مارکیٹ کی فائرنگ کی تفتیش میں مقامی پولیس حکام کی مدد کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بارے میں صدر بائیڈن کو بریف کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''صدر کو کولاداڈو کی شوٹنگ کے بارے میں بریف کر دیا گیا ہے اور ان کی ٹیم انہیں اس سے متعلق ہونے والی تمام پیش رفت سے آکاہ رکھے گی۔''
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department