حال ہی میں سامنے آنے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ میں ایک چھوٹا بچہ ہسپانوی زبان میں اپنے والدین کو پکار رہا ہے۔ یہ ان تقریباً دو ہزار بچوں میں سے ایک ہے، جنہیں امریکی امیگریشن مرکز میں ان کے والدین سے جدا کر کے رکھا گیا ہے۔
اشتہار
’’پاپا، پاپا‘‘ اس آڈیو ریکارڈنگ میں ایک بچہ روتا ہوا اپنے والد کو پکار رہا ہے۔ یہ آڈیو ریکارڈنگ پہلی مرتبہ ’پروپبلیکا‘ نامی ایک فلاحی تنظیم نے جاری کی تھی، جسے بعد میں خبر رساں ادارےایسوسی ایٹڈ پریس کو فراہم کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر قانونی تارکین وطن سے ان کے بچوں کے الگ کرنے کی پالیسی کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس طرح اب تک کم از کم دو ہزار بچوں کو ان کے والدین سے جبری طور پر علیحدہ کرتے ہوئے ایک طرح کی حراست میں رکھا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی کارکن جینیفر ہاربری نے بتایا ہے کہ خفیہ ذرائع سے انہیں یہ ریکارڈنگ ملی ہے، جو گزشتہ ہفتے کی ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس روتے ہوئے بچے کو کس مرکز میں رکھا گیا ہے۔
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
8 تصاویر1 | 8
قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی سکریٹری کرسٹین نیلسن نے کہا کہ انہوں نے یہ ریکارڈنگ سنی تو نہیں ہے لیکن انہیں یہ علم ضرور ہے کہ حراست میں لیے جانے والے بچوں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول کانگریس کو اس قانون میں موجود خامیوں کو جلد از جلد دور کرنا چاہیے تاکہ خاندان ایک ساتھ رہ سکیں۔
مارمن کلیسا امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر خاندانوں کو الگ کرنے کے واقعات کو ایک بڑی پریشانی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ کلیسا نے ملکی سیاستدانوں سے اس مسئلے کا ایک ہمدردانہ حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے سینٹیر ٹیڈ کروز نے پیر کو رات دیر گئے اعلان کیا کہ وہ ہنگامی طور پر ایک قانون متعارف کرانے جا رہے ہیں، جس سے تارکین وطن خاندانوں کا ایک ساتھ رہنا ممکن ہو سکے گا۔ کروز کے بقول، ’’ تمام امریکی اُن تصاویر اور ویڈیوز کو دیکھنے کے بعد خوفزدہ ہیں، جن میں روتے ہوئے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کیا جا رہا ہے۔‘‘