1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا جرمن سرزمین سے جوہری ہتھیار ہٹائے، ایس پی ڈی

3 مئی 2020

جرمنی کی اتحادی حکومت میں شامل جماعت ایس پی ڈی کے پارلیمانی سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا جرمن سرزمین پر نصب جوہری ہتھیار ہٹائے۔ تاہم دیگر جماعتوں نے بدستور اس کی مخالفت کی ہے۔

Deutschland US-Pershing II-Rakete in Mutlangen 1987
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schrader

جرمن کی دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے پارلیمانی سربراہ رالف مؤٹزینش کے بقول جرمن سرزمین پر امریکی جوہری ہتھیار، جرمنی کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور اسی لیے انہیں ہٹایا جانا چاہیے۔

ایس پی ڈی وفاقی حکومت میں چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو کی اتحادی ہے۔ رالف مؤٹزینش نے جرمن اخبار 'ٹاگس اشپیگل ام زونٹاگ‘ کو بتایا، ''جرمن سرزمين پر جوہری ہتھیار  ہماری سلامتی کو بڑھاتے نہیں، بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ جرمنی  مستقبل میں ان کی تنصیب کی اجازت نہ دے۔‘‘ مؤٹزینش کے بقول اس طرح کی پیشرفت سے جرمنی کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت پر کوئی سوال نہیں اٹھے گا۔

امریکا کی بدلتی جوہری حکمت عملی

جرمن پارلیمان میں ایس پی ڈی کے پارلیمانی سربراہ نے اپنے اس مطالبے کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں امریکا کی بدلتی ہوئی جوہری پالیسی کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظاميہ جوہری ہتھیاروں کو محض دفاعی ہتھیار نہیں سمجھتی بلکہ انہیں جارحانہ یا پہل کرنے کے ہتھیار سمجھتی ہے، جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافے کے خطرات 'بے حد‘ بڑھ جاتے ہیں۔

جرمن سر زمین پر امریکی جوہری ہتھیار گزشتہ کئی دہائیوں سے نصب ہیں۔ ان میں سے بہت سے تو سرد جنگ کے زمانے سے موجود ہیں جنہیں روس کے خلاف سدباب یا دفاعی انتظام سمجھا جاتا تھا۔

ایس پی ڈی کے پارلیمانی سربراہ رالف مؤٹزینش کے بقول جرمن سرزمین پر امریکی جوہری ہتھیار، جرمنی کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور اسی لیے انہیں ہٹایا جانا چاہیے۔تصویر: Getty Images/A. Berry

رالف مؤٹزینش کا یہ بیان جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر کی اس تجویز کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمن فوج کے اس وقت زیر استعمال ٹورناڈو لڑاکا طیاروں کو یورو فائٹر یا امریکی ایف 18 ملٹی رول لڑاکا طیاروں سے بدل دینا چاہیے۔ ایف 18 جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ کارین باؤر کی یہ تجویز دراصل نیٹو کی اس شرط کے مطابق ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے رکن ممالک کو بھی جوہری دفاعی حکمت عملی میں شریک ہونے کے لیے تیار کیا جائے۔


غلط وقت پر غلط اشارہ

ایس پی ڈی کے پارلیمانی سربراہ کے بیان پر نہ صرف سی ڈی یو کے ارکان پارلیمان نے تنقید کی ہے بلکہ کاروبار دوست سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کی طرف سے بھی اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایف ڈی پی کے دفاعی معاملات سے متعلق خاتون ترجمان ماری آگنس اسٹراک زمرمان کے بقول، ''ایس پی ڈی کے پارلیمانی سربراہ مؤٹزینش کا مطالبہ غلط وقت پر غلط اشارہ ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کے درمیان دفاع اور سلامتی سے متعلق پالیسی پر لڑائی دنیا میں جرمنی کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ خیال کرنا نا سمجھی ہے کہ اگر جوہری ہتھیار جرمن سرزمین سے ہٹا لیے جاتے ہیں تو نیٹو کی جوہری حکمت عملی پر جرمنی کے اثر و رسوخ میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘‘

ایف ڈی پی کی اس ترجمان کے مطابق اگر جرمنی کو نیٹو اتحاد میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہیں تو اسے فی الفور ٹارنیڈو طیاروں کے نعم البدل کے بارے میں جلد فیصلہ کرنا چاہیے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا /  ع س (ٹموتھی جونز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں