امریکا داعش کے خلاف جاری جنگ جیتنے کے قریب ہے، پینٹا گون
اے ایف پی
21 جولائی 2017
امریکا کے بقول واشنگٹن حکومت جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے خلاف جاری جنگ جیتنے کے قریب ہے اور اس شدت پسند گروہ کی مکمل شکست کے لیے قائم بین الاقوامی اتحاد میں توسیع کی جا رہی ہے۔
اشتہار
امریکی سیکرٹری دفاع جِم میٹِس نے واشنگٹن میں ہوئے ایک بند کمرہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ ہم جیت ریے ہیں اور وہ ہار رہے ہیں۔ یہ بہت اطمینان بخش بات ہے۔‘‘
اس سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر نے بھی کہا تھا کہ داعش کا زور تیزی سے ٹوٹ رہا ہے۔ میٹِس، امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن اور چیرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جوزف ڈنفورڈ نے ڈیڑھ گھنٹے تک ہاؤس کے اراکین سے بات چیت کی۔
میٹس کے بقول اُنہوں نے ملک کے قانون سازوں کو بتایا،’’ہم داعش کے خلاف مہم میں کہاں کھڑے ہیں اور اس کے لیے قائم عالمی اتحاد کو بھی وسعت دے رہے ہیں۔‘‘
میٹس نے صحافیوں کو یہ بریفنگ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کے مابین پینٹاگون میں ایک طویل میٹنگ کے بعد دی۔
گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں امریکی صدر ٹرمپ نے افغانستان میں فوجی دستوں کی تعداد بڑھانے پر کوئی بات نہیں کی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ افغان فوج میں موجود کمزوریوں کو ختم کیا جائے اور مزید کئی ہزار امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں۔ فی الحال آٹھ ہزار چار سو امریکی فوجی افغانستان میں تعنیات ہیں۔
مزید امریکی فوجی بھیجنے کے سوال پر میٹس نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس حوالے سے جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکی حمایت یافتہ عراقی افواج نے موصل شہر کو تین برس تک جہادی گروپ داعش کے قبضے میں رہنے کے بعد آزاد کرا لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے پینٹا گون نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج نے افغان صوبے کنڑ میں داعش کے علاقائی سربراہ کو ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔
ایسی تصاویر، جنہوں نے دنیا کو دہلا دیا
شامی مہاجر ایلان کُردی کی ساحل سمندر پر پڑی لاش کی تصویر لاکھوں مہاجرین کے مصائب کی علامت بن گئی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں ایسی ہی دیگر آٹھ تصویریں جو عالمی سیاست میں علامتی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہیں۔
تصویر: STAN HONDA/AFP/Getty Images
’نیپام گرل‘
جنوبی ویت نام کے ایک گاؤں میں ’نیپام بم‘ کے دھماکے کے بعد خوفزدہ اور سہمے ہوئے بچے۔ اس بم سے متاثر ہونے والی نوسالہ لڑکی ’پھن کِم پُھک‘ نے اپنے کپڑے اتار دیے تھے کیونکہ ان میں آگ لگ چکی تھی۔ یوں وہ زندہ بچنے میں کامیاب بھی ہو گئی تھی۔ اس تصویر نے ویت نام جنگ سے متعلق عوامی رائے کو بدلنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔ 1973ء میں فوٹو گرافر نِک اُٹ کو اس تصویر پر پولٹزر ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
گردوغبار سے اٹی ہوئی خاتون
11 ستمبر2001ء کو جب نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گردانہ حملے کیے گئے تو تباہی کا عالم دیکھنے میں آیا۔ یہ تصویر بھی اسی وقت لی گئی تھی۔ اس تصویر میں مارسی بارڈر نامی ایک ایسی خاتون گرد و غبار میں ڈھکی نظر آ رہی ہے، جو اس تباہی کے بعد وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں تھی۔ بارڈر چھبیس اگست 2015ء کو معدے کے کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئی۔ وہ اسی سانحے کی اثرات کی وجہ سے کینسر میں مبتلا ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP
ٹینک کے سامنے
پانچ جون 1989ء کو یہ چینی نوجوان اچانک ٹینکوں کے سامنے کھڑا ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے دارالحکومت بیجنگ میں ٹینکوں کے کاروان کو رکنا پڑ گیا تھا۔ یہ تصویر اُس دن سے صرف ایک روز پہلے لی گئی تھی، جب چینی فوج نے بیجنگ کے تیانمن اسکوائر پر حکومت مخالف مظاہروں کو سنگدلی سے کچل دیا تھا۔ اس شخص کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کون تھا۔
تصویر: Reuters/A. Tsang
بینو اوہنے زورگ کی ہلاکت
دو جون 1967ء کو ایران کے شاہ کی جرمنی آمد پر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف پولیس نے طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اسی موقع پر جرمن طالب علم بینو اوہنے زورگ گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔ اسی طالب علم کی ہلاکت کے باعث ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں بائیں بازو کی تحریک میں انتہا پسندانہ رجحانات شامل ہو گئے تھے۔ جب یہ حادثہ پیش آیا تھا تو اوہنے زورگ کی اہلیہ اپنے پہلے بچے کے ساتھ حاملہ تھی۔
تصویر: AP
کینیڈی کا قتل
امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو نومبر 1963ء میں ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت ابراہم زپروڈر اس صدارتی قافلے کی کوریج پر متعین تھے اور انہوں نے کینیڈی پر اس حملے کے لمحے کو بھی فلمبند کر لیا تھا۔ فریم 313 میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گولی کینیڈی کے سر میں لگی۔ تاہم ابراہم زپروڈر اس فریم کو شائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میونخ میں قتل عام
میونخ میں 1972ء میں منعقد ہوئے اولمپک مقابلوں کے دوران اسرائیلی ٹیم کے گیارہ ایتھلیٹس کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ بعدازاں فلسطینی دہشت گرد گروہ ’بلیک ستمبر‘ نے انہیں ہلاک بھی کر دیا تھا۔ اس تاریخی تصویر میں ایک اغوا کار کو دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: dapd
افغان لڑکی
اسٹیو مککری کا بنایا ہوا یہ پورٹریٹ 1985ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ لڑکی پاکستان میں بطور مہاجر زندگی بسر کر رہی تھی لیکن یہ تصویر افغانستان میں سوویت قبضے اور دنیا بھر میں افغان مہاجرین کی زبوں حالی کی ایک علامت بن گئی تھی۔ بارہ سالہ اس بچی کی شناخت 2002ء تک پوشیدہ ہی رہی تھی۔ اس سے قبل شربت گلہ نامی اس لڑکی نے اپنا یہ پورٹریٹ بھی نہیں دیکھا تھا۔