1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا دنیا کی قیادت کرے گا پولیسنگ نہیں، اوباما

عاطف توقیر29 مئی 2014

امریکا صدر باراک اوباما نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکا اہم ترین طاقت ہونے کی بنا پر دنیا کی قیادت کرتا رہے گا، تاہم زور دے کر کہا کہ امریکا فوجی کارروائیوں سے گریز کی پالیسی پر کارفرما ہو گا۔

تصویر: Reuters

نیویارک شہر کے نواح مقام ویسٹ پوائنٹ میں امریکا کی قومی عسکری اکیڈمی میں فوجیوں کی پاسنگ آؤٹ تقریب کے موقع پر اپنے خطاب میں باراک اوباما نے کہا کہ واشنگٹن حکومت خارجہ حکمت عملی کے شعبے میں ایک ’نیا باب‘ لکھ رہی ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی قیادت امریکا فوجی کارروائیوں کے ذریعے نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا، ’امریکا کو ہر حال میں دنیا کی قیادت کرنا ہے۔ کیوں کہ اگر ہم نہیں کریں گے، تو کوئی نہیں کرے گا۔‘

امریکی صدر باراک اوباما نے ملکی خارجہ امور سے متعلق نئی حکمت عملی کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا ہے، جب افغانستان میں امریکی فوجوں کا لڑاکا مشن اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے۔ صدر اوباما نے ملک میں جاری اس تنقید کو بھی مسترد کیا، جس میں ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکا زوال کی جانب بڑھ رہا ہے، کیوں کہ صدر اوباما دنیا میں پیدا ہونے والے تنازعات میں امریکی فوج کا استعمال کرنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ صدر اوباما نے کہا کہ ایسے افراد ’تاریخ کو گمراہ‘ کر رہے ہیں۔

امریکی صدر نے بدھ کے روز ویسٹ پوائنٹ میں فوجی اہلکاروں سے خطاب کیاتصویر: Reuters

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امریکی صدر کو شام کے خلاف فوجی کارروائی نہ کرنے اور لیبیا میں تنہا فوجی کارروائی کی بجائے اتحادیوں کے ساتھ مل کر فوجی کارروائی کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکا کی فوجی طاقت اس کی عالمی قیادت میں ’ریڑھ کی ہڈی‘ کی حیثیت رکھتی ہے اور اگر امریکا اور اس کے اتحادیوں کو کبھی بھی خطرہ ہوا، تو وہ تنہا بھی فوجی کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔ اوباما کے مطابق ’اگر ضرورت پڑی اور ہماری بنیادی مفادات نے مطالبہ کیا تو امریکا اکیلے بھی فوجی کارروائی کرے گا۔ ‘

انہوں نے زور دے کر کہا، ’علاقائی تنازعات جن میں ہمارے اتحادیوں کو خطرہ ہوا، جیسے جنوبی یوکرائن یا جنوبی بحیرہء چین یا دنیا میں کہیں بھی، امریکی فوج تعینات ہو گی۔‘

صدر اوباما نے کہا کہ امریکا کو سب سے زیادہ براہ راست خطرہ دہشت گردی سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں استعمال کیے جانے والے وسائل القاعدہ کے خلاف استعمال کیے جانے چاہیں، جو مشرقی وسطیٰ اور افریقہ میں پھل پھول رہی ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر دہشت گردی کے خاتمے اور اس سلسلے میں یمن اور صومالیہ جیسے علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف ڈرونز کا استعمال بھی جاری رہے گا۔ مختلف ممالک کی امداد کےلیے پانچ بلین ڈالر کے فنڈ کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں