امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ اس دوران نئی امریکی پابندیوں نے اس صورتحال میں جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ کیا مذاکرات کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے؟
اشتہار
جان بولٹن نے یروشلم کے اپنے دورے کے دوران کہا، ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری منصوبوں اور ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ، بیلسٹک میزائل کی تیاری، بین الاقوامی دہشت گردی میں تعاون اور دنیا کی جانب تباہ کن ایرانی رویے کے مکمل خاتمے کی خاطر تہران حکام کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔‘‘
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے نئی امریکی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ روحانی نے وائٹ ہاؤس کو ذہنی معزور قرار دیتے ہوئے واشنگٹن حکومت پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا۔ روحانی کے مطابق یہ نئی پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکی حکومت مذاکرات نہیں چاہتی۔
امریکا نے اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بلیک لسٹ قرار دینے کے علاوہ پاسداران انقلاب ایران کے کئی کمانڈروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی اعلان کے مطابق اسی ہفتے کے دوران وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
دریں اثناء تخفیف اسلحہ کے امریکی سفیر روبرٹ وُڈ نے کہا ہے کہ امریکا ایران پر دباؤ بڑھانے کی اپنی مہم اس وقت تک جاری رکھے گا، جب تک تہران حکام کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا اور ساتھ ہی ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے نئے طریقے کی تلاش جاری رہے گی۔ انہوں نے جنیوا میں تخفیف اسلحے کے موضوع پر ایک اجلاس میں شرکت کے دوران کہا، ’’ہم دیکھیں گے کہ پابندیوں کے تناظر میں مزید کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔‘‘