ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا مذاکرات شروع کرنے کے لیے مسلسل پیغامات بھیج رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں کہی۔ امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
اشتہار
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی حکومت معاشی پابندیوں کی صورت میں ایران پر مسلسل دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری جانب وہ تہران حکومت کو مذاکرات پر راضی کرنے کے لیے مسلسل پیغامات ارسال کرتی رہتی ہے۔ روحانی نے ان پابندیوں کے سبب معاشی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی عوام کو متحد رہنے کی اپیل کی، ’’آج حکومت سب سے آگے ہے۔ یہ ایک معاشی، نفسیاتی اور پراپیگنڈا جنگ ہے۔‘‘
آج ہفتہ آٹھ ستمبر کو ملکی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا، ’’ہر روز وہ ہمیں مختلف طریقوں سے پیغامات بھیجتے رہتے ہیں کہ آئیے مذاکرات کریں۔‘‘ روحانی کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی عوام امریکا کی ’’معاشی جنگ‘‘ کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ ان کا اشارہ ان پابندیوں کی جانب تھا جو امریکا کی طرف سے جوہری معاہدے سے الگ ہوجانے کے نتیجے کے طور پر تہران حکومت پر عائد کی گئی ہیں۔ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مئی میں الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو ایران کے میزائل پروگرام اور خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں پر شدید تحفظات ہیں۔
واشنگٹن کی طرف سے تہران حکومت کے خلاف پابندیوں کے سبب ایرانی ریال کی قدر مسلسل گر رہی ہے اور اس باعث افراطف زرز غیرمعمولی طور پر بلند ہو چکی ہے۔
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایرانی قیادت سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں لیکن تہران حکومت نے ایسی کسی ملاقات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا، ’’ایک طرف وہ ایرانی عوام کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں تو دوسری جانب وہ ہمیں ہر روز مختلف ذرائع سے بات چیت کے پیغامات روانہ کرتے ہیں۔‘‘