چین نے امریکی حکومت کی نئی ڈیفنس اسٹریٹیجی پالیسی پر تنقید کی ہے۔ بیجنگ حکومت نے واضح کیا ہے کہ امریکا کو اب سرد جنگ کے دور کے تاثر کو زائل کر دینے کی ضرورت ہے۔
اشتہار
چین نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ سرد جنگ کے دور کی سوچ کو ترک کرتے ہوئے ايسی ذہنيت سے باہر نکل آئے۔ بیجنگ حکومت کا یہ بیان جمعہ انیس جنوری کو جاری کردہ نئی امریکی ڈیفنس اسٹریٹیجی کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے۔ اس پالیسی بیان میں امریکی حکومت نے اپنی نئی دفاعی ترجیحات کو واضح کیا۔
چین کی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے نئی امریکی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اپنا بیان جاری کیا۔ ترجمان نے نئی امریکی دفاعی تزویری پالیسی کو سرد جنگ کے دور کی سوچ کا تسلسل قرار دیا ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی پالیسی میں جیت اور ہار کو حسابی جمع تفریق کر کے برابر کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے۔
اس نئی اسٹریٹیجی میں امریکی حکومت نے ریاستوں کے درمیان تزویری مسابقت کو فوقیت دینے کا اشارہ دیا ہے۔ اسی پالیسی کے تحت امریکی حکومت نے دہشت گردی پر بنیادی توجہ کم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
امریکی دفاعی حکمت عملی کی نئی ترجیحات میں ایسی اقتصادی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کا واضح عندیہ دیا گیا ہے، جن کا مقصد چند ریاستوں کو خوفزدہ کرنا مقصود ہو گا۔ امریکا کا اشارہ بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے کے تناظر میں چین کی جانب ہے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے مطابق وزارت قومی دفاع کے ترجمان نے مزید یہ بھی کہا کہ بیجنگ کو حق حاصل ہے وہ اپنی حاکمیت و سالمیت کو برقرار رکھے اور وہ جب چاہے اور جہاں چاہے بحیرہ جنوبی چین میں فوج متعین کر سکتا ہے۔ ترجمان کے مطابق اس چینی حق پر تنقید کرنے والے ممالک یقینی طور پر امن پر یقین نہیں رکھتے اور وہ خود اس علاقے میں اپنی اپنی فوج تعینات کرنے کے خواہشمند ہیں۔
چین یہ پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ ابھی تک امریکا سرد جنگ کی سوچ کے دائرے سے باہر نکل نہیں سکا ہے۔ یہ سابقہ چینی بیان کینیڈا کے شہر وینکوور میں شمالی کوریا کے حوالے سے طلب کی گئی بیس ملکوں کی کانفرنس کے اعلامیے کے رد عمل ميں سامنے آیا تھا۔ چين اس اجلاس ميں شامل نہيں تھا۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔