1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: فائرنگ کے واقعہ میں چھ افراد ہلاک

11 دسمبر 2019

امریکي ریاست نیو جرسی میں پولیس اور مسلح افراد کے درمیان تصادم میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔

USA Jersey City Schießerei
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Wenig

امریکی ریاست نیو جرسی کے جرسی سٹی میں چار گھنٹے تک جاری رہنے فائرنگ کے اس تبادلے میں دو مسلح حملہ آوروں کے علاوہ ایک پولیس افسر اور تین عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔ جرسی شہر کے پولیس چیف مائک کیلی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصادم کے واقعات دو مقامات پر پیش آئے۔ پہلے ایک قبرستان کے نزدیک حملہ کیا گیا اور اس کے بعد ایک یہودی سپر مارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا۔

تصویر: picture-alliance/dpa/E. Alvarez

مائک کیلی نے بتایا کہ افسران اور مشتبہ حملہ آوروں کے درمیان ابتدائی فائرنگ قبرستان میں ہوئی، جہاں پولیس افسر جوسیلس گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ وہ پانچ بچوں کے والد تھے۔ حملہ آور اس کے بعد چوری کے ایک ٹرک میں یہودی سپر مارکیٹ پہنچے۔ انہوں نے مارکیٹ کے اندر فائرنگ شروع کردی، جس کے بعد پولیس کے ساتھ تقریباً چار گھنٹوں تک ان کا مقابلہ چلتا رہا۔

کیلی کے بقول چار گھنٹے کے بعد جب تصادم ختم ہوا تو وہاں پانچ افراد مردہ پائے گئے جن میں دونوں مبینہ حملہ آور بھی شامل تھے۔ اس تصادم میں دو دیگر پولیس افسران اور ایک شہری زخمی ہوا ہے لیکن ان کی حالت مستحکم ہے۔ حملہ آوروں کی شناخت ابھی نہیں ہوسکی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/E. Alvarez

سٹی پولیس سیفٹی ڈائریکٹر جیمس شیا کا کہنا تھا کہ اس واردات کے پیچھے فوری طورپر دہشت گردانہ حملے کا شبہ نظر نہیں آتا ہے تاہم تمام پہلوؤں کی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ تاہم دوسری طرف جرسی شہر کے میئر اسٹیون فلوپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ ابتدائی تفتیش یہ اشارہ کر رہی ہے کہ حملہ آوروں کا ’ہدف‘ یہودی مارکیٹ ہی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے  ٹوئٹر پر لکھا”نیوجرسی کے جرسی سٹی میں ایک خوفناک فائرنگ کے خبر ابھی ابھی ملی ہے۔ مشکل اور افسوس کی اس گھڑی میں میری دعائیں اور نیک خواہشات متاثرین اور ان کے کنبوں کے ساتھ ہیں۔“

ج ا/  ع ا  (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں