وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بڑی فوجی پریڈ کرانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ امریکا میں اس طرح کی عسکری پریڈ کا مظاہرہ ایک غیر روایتی اقدام ہے۔
اشتہار
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے بتایا ہےکہ صدر ٹرمپ ان فوجیوں کی بہت شدت سے حمایت کرتے ہیں، جو ملک کے تحفظ کی خاطر اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ ٹرمپ نے وزارت دفاع سے کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا موقع تلاش کریں، جس میں ان فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔ پینٹاگون نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔
ٹرمپ کو یہ خیال اس وقت آیا تھا جب وہ گزشتہ برس جولائی میں فرانس کے قومی دن کے موقع پر باستی ڈے پریڈ میں شریک ہوئے تھے۔ اس موقع پر وہ پیرس کی مرکزی شاہراہ شانزے ایلیزے پر گھوڑ سوار فوجیوں اور فضا میں اڑتے جنگی طیاروں کی جانب سے صدر ایمانوئیل ماکروں کو دی جانے والی سلامی سے متاثر ہوئے تھے۔ اس کے چند ماہ بعد ہی ٹرمپ نے عوام کے سامنے کہا تھا، ’’ہم چار جولائی کو پینسلواینیا ایوینیو پر اس طرح کی پریڈ کرتے ہوئے اپنی فوجی وقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ اُس موقع پر بھی اِس طرح کی فوجی پریڈ کی خواہش رکھتے تھے، جب انہوں نے سربراہ مملکت کا حلف اٹھایا تھا۔‘‘
ٹرمپ کے اس خیال پر چند حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگرس کے رکن جم مکگورن نے اس پیش رفت پر کہا، ’’یہ پیسے ضائع کرنے کا ایک غیر معقول طریقہ ہے۔ ٹرمپ کا انداز صدر سے زیادہ ایک آمر کی طرح کا ہے۔ امریکی شہری بہتر کے حق دار ہیں۔‘‘
فرانس کتنا حسین ہے؟ ذرا ان تصویروں سے پوچھیے
چودہ جولائی کو فرانس میں قومی دن کا جشن منایا جاتا ہے۔ سن 1789 میں اسی دن اہل فرانس نے باستیل کے جیل خانے کو منہدم کر دیا تھا اور یوں انقلاب فرانس کا آغاز ہوا تھا۔ آئیے فرانس کے حسن پر ایک نظر ڈالیں۔
تصویر: picture alliance/blickwinkel/K. Thomas
پیرس
پیرس کے مشور عالم عجائب گھر لُوور میں مونا لیزا کی پینٹنگ کو سراہتے اور ایفل ٹاور سے فرانسیسی دارالحکومت کا نظارہ کرتے سیاح عجب سی خوشی کے عالم میں ہوتے ہیں۔ پیرس اپنے سیاحوں کو بے شمار قابل دید مقامات کے نظاروں کی دعوت دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/R. Julien
پرووانس
لیونڈر کے خوشبو دار کھیتوں، قرون وسطی کے پہاڑی دیہاتوں، چمکتی دھوپ اور ایک خاص روشنی ۔ یہ ہے فرانس کے خوبصورت مقام پرووانس کی تعریف۔ پکاسو اور شیگل جیسے آرٹسٹ یہاں کے حسن سے اتنے متاثر ہوئے کہ یہیں رہ گئے۔
سورج کی دھیمی دھیمی حرارت سینکنے کی خواہش فرانس میں بہت سے لوگوں کو بحیرہ روم کے اس ساحل تک لے آتی ہے۔ کوٹ دا زیور کو عیش و عشرت اور گلیمر کے لیے جانا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
دی الپس
الپس جنوب مشرقی فرانسیسی سرحدی علاقے میں واقع ہے۔ مونٹ بلانک ماسییف پہاڑی سلسلہ دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔
تصویر: picture alliance/blickwinkel/P. Royer
پیرے نیز
پیرے نیز کا علاقہ فرانس کے جنوب مغرب میں سپین کی سرحد کے ساتھ ساتھ واقع ہے۔ یہ ہائیکنگ کرنے والوں کے لیے خاص دلچسپی کا حامل ہے۔ کہتے ہیں کہ جو یہاں بائیسکل چلا لے وہ صحیح معنوں میں تندرست تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/T. Muncke
لوئر کی ادی
لوئر فرانس کا سب سے طویل دریا ہے۔ ماسف سینٹرل سے اٹلانٹک تک اس کی لمبائی ایک ہزار بیس کلومیٹر ہے۔ یورپ میں کہیں بھی آپ کو اتنے چھوٹے رقبے میں اتنے زیادہ قلعے نہیں ملیں گے۔ ان میں سے ایک تصویر میں دکھائی دینے والا ’شیتو دا شیمبو‘ نامی یہ معروف قلعہ بھی ہے۔
تصویر: picture alliance/blickwinkel/K. Thomas
برتھانے
فرانس کے مغرب میں برتھانے کا ساحل جنگلی حسن سے مالامال ہے۔ ہمیشہ بدلتے رہنے والا موسم اس علاقے کی خوبصورتی کو مزید متاثر کن بنا دیتا ہے۔ برتھانے فرانس میں دوسرا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا تفریحی مقام ہے۔
تصویر: picture alliance/L. Avers
نورمُن ڈی
یورپ بھر میں سب سے طاقتور لہریں ناورمنڈی میں دیکھی جاتی ہیں۔ ہر سال چند بار یہ جزیرہ پانی سے مکمل طور پر بھر جاتا ہے۔ یہاں قائم مونٹ سینٹ مائیکل فرانس میں سیاحوں کے لیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Yves
کوٹ درژاں
اس فرانسیسی لفظ کا مطلب ہے ’ چاندی کا ساحل‘ جو بورڈاؤ کے مغرب میں واقع اٹلانٹک کوسٹ کو کہا جاتا ہے۔ سورج کی روشنی میں چمکتی ساحل کی ریت یہاں آنے والوں کے لیے خواب جیسا سماں پیدا کرتی ہے۔
تصویر: picture alliance/D. Karmann
خوشگوار شراب کے لیے انگور کے باغات
فرانس میں اعلی معیار کی شراب تیار کی جاتی ہے جو عالمی سطح پر بہت مقبول ہے۔ فرانس میں وائن بنانے کے چودہ مقامات ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنی انفرادیت رکھتا ہے۔
فرانس کا ’الزس‘ علاقہ اپنے علاقائی کھانوں کی وجہ سے مشہور ہے اور کھانے کے شائقین یہاں جوق در جوق چلے آتے ہیں۔ یہاں کھانا زیادہ مہنگا بھی نہیں اور مقدار میں بھی اچھا خاصا ہوتا ہے۔ سو ہر کسی کو اپنی جیب اور ذائقے کے مطابق کچھ نہ کچھ مل ہی جا تا ہے۔