امریکا فلسطین کے لیے امداد کی بندش سے باز رہے، سویڈن
عاطف توقیر
10 جنوری 2018
سویڈن نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ فلسطین کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کی مالی امداد میں اپنی طرف سے کٹوتی سے باز رہے، کیوں کہ اس سے ایک نیا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Salem
اشتہار
سویڈن فلسطین کو ایک خود مختار ریاست تسلیم کرتا ہے اور فلسطینیوں کے لیے امداد دینے والے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ سویڈن کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے امریکی امداد میں کٹوتی مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا باعث ہو گی۔
اقوام متحدہ میں تعینات سویڈش سفیر اولوف سکُوگ نے کہا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نِکی ہیلی سے بات چیت میں اپنے ملک کی جانب سے ان تحفظات کا ذکر بھی کیا ہے۔
اس سے قبل ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ واشنگٹن حکومت فلسطینیوں کی امداد کے عالمی ادارے کو 125 ملین ڈالر ادا نہیں کر رہی۔ یہ رقوم یکم جنوری کو اس عالمی ادارے کو دی جانا تھا، تاہم اب تک یہ بات واضح نہیں کہ آیا یہ رقوم دی گئی ہیں یا نہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکا نے یہ رقوم روک رکھی ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی لڑکی سوشل میڈیا اسٹار
01:56
This browser does not support the video element.
نیو یارک میں صحافیوں سے بات چیت میں سکُوگ نے کہا، ’’میں نے امریکی سفیر کے ساتھ بات چیت میں خطے میں استحکام اور اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے (UNRWA) کو دی جانے والی امریکی امداد کی بندش پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ہم نے پانچ ملین انسانوں کی بنیادی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ خطے کو ممکنہ عدم استحکام کی جانب لے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔‘‘
سویڈش سفیر نے اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا بھی عندیہ دیا۔ سلامتی کونسل فلسطینی اسرائیلی تنازعے کو 25 جنوری کو اپنے ایک اجلاس میں زیربحث لائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز پر دھمکی دی تھی کہ وہ فلسطینیوں کے لیے امریکی امداد روک سکتے ہیں۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی امریکا کی بابت احترام کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔ اس پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینیوں کو کروڑوں ڈالر سالانہ دیتا ہے اور وہ امن کی جانب نہیں آ رہے۔ ’’تو پھر ہم انہیں اتنی بھاری رقوم کیوں ادا کریں؟‘‘
اہلِ غزہ کے ساتھ اظہارِ یک جہتی ، دنیا بھر میں مظاہرے
غزہ پٹی کے خلاف اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں مرنے والے سینکڑوں فلسطینی شہریوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسرائیلی کارروائی کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters
بغیر اجازت نکالے گئے جلوس
پیرس میں ہفتہ اُنیس اور اتوار بیس جولائی کو مسلسل دو روز تک حکام سے اجازت لیے بغیر احتجاجی مظاہرے منظم کیے گئے۔ اس دوران ہونے والے پُر تشدد واقعات کے بعد پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
تصویر: Reuters
غم و غصّے کا اظہار
حکومتِ فرانس نے گزشتہ وِیک اَینڈ پر فرانسیسی دارالحکومت کے شمالی مضافاتی علاقے میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے لیے انتہا پسند گروپوں کو قصور وار قرار دیا ہے۔ ان مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس استعمال کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران یہودیوں کی دوکانوں پر حملہ کیا گیا اور اُنہیں لوٹا گیا۔
تصویر: Reuters
احتجاج کا پُر تشدد رنگ
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ہفتہ اُنیس جولائی کو پولیس کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندی کے باوجود فلسطینیوں کے حامیوں نے غزہ میں ہونے والے تشدد کے خلاف جلوس نکالا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔
تصویر: Reuters
نوجوان سراپا احتجاج
فرانسیسی نوجوان پولیس کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ ابتدا میں یہ احتجاج پُر امن رہا تاہم بعد ازاں ان مظاہرین نے کاروں اور کوڑے کے ڈرموں کو آگ لگانا اور توڑ پھوڑ کرنا شروع کر دی، جس پر پولیس کو بھی کارروائی کرنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ترک شہری کے نعرے
سترہ جولائی کو ترکی کے شہر استنبول میں منظم کیے جانے والے مظاہرے میں شریک یہ ترک شہری غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے خلاف نعرے لگا رہا ہے۔ ترکی نے غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکت پر تین روز کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ویانا میں غزہ کے حق میں نعرے
بیس جولائی اتوار کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نعرے لگا رہے ہیں۔ اتوار کا دن خاص طور پر غزہ کے علاقے شجائیہ کے باسیوں کے لیے خونریز ثابت ہوا تھا، جہاں اکٹھے 73 فلسطینی مارے گئے۔ اُس روز مجموعی طور پر ایک سو چالیس فلسطینی ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters
مارسے کی احتجاجی ریلی
گزشتہ اختتام ہفتہ پر فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اہلِ غزہ کے حق میں احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس تصویر میں مظاہرین فرانسیسی شہر مارسے میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
تصویر: Reuters
برلن میں سینکڑوں کا اجتماع
جرمن دارالحکومت برلن میں ہفتہ 19 جولائی کو سینکڑوں فلسطینیوں اور اُن کے حامیوں نے غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس کی طرف سے اجازت لیے بغیر منظم کیا جانے والا یہ احتجاج شام چھ بجے شروع ہوا۔ تپولیس نے آدھے گھنٹے کے اندر اندر تقریباً ایک ہزار مظاہرین کو واپس پوٹسڈامر پلاٹس کی جانب جانے پر مجبور کر دیا، جہاں سے یہ جلوس شروع ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/Martin Lejeune
جرمنی میں امن کی پکار
غزہ پٹی میں اسرائیلی آپریشن کے خلاف اٹھارہ جولائی کو جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ایسن میں ایک جلوس نکالا گیا۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص نے ایک بینر اٹھا رکھا ہے، جس پر بڑے بڑے حروف میں لفظ ’امن‘ لکھا ہوا ہے۔ اس جلوس میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے 500 سے زیادہ مظاہرین نے اس تنازعے کے کسی پُر امن حل کی تلاش کے لیے زور دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایتھنز میں احتجاج کا انداز
غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کے خلاف ایک جلوس سترہ جولائی کو یونانی دارالحکومت ایتھنز میں بھی منظم کیا گیا۔ اس جلوس میں شریک ایک شخص نے ایک ایسی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے جدید اسلحے سے لیس ایک فوجی طاقت نہتے شہریوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔
تصویر: Reuters
امریکا میں اظہارِ یک جہتی
بیس جولائی اتوار کو فلسطینیوں کے حامی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں فیڈرل بلڈنگ کے سامنے فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اہلِ غزہ کے ساتھ ہمدردی اور یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اتوار کا دن اس تصادم کا غالباً خونریز ترین دن تھا، جب تقریباً ایک سو چالیس فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ تیرہ اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے تھے، جن میں دو امریکی شہری بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters
فلسطینی بھی سراپا احتجاج
یہ منظر مغربی کنارے کے شہر راملہ کا ہے، جہاں فلسطینیوں نے اُنیس جولائی کو غزہ میں ہونے والی اسرائیلی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر ان مظاہرین کا اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ تصادم بھی ہوا۔ اس موقع پر ایک فلسطینی ایک جلتے ہوئے ٹائر کو کِک لگا رہا ہے۔
تصویر: Reuters
12 تصاویر1 | 12
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے پیر کے روز UNRWA کے لیے سرمایے کی فراہمی روکنے سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سلسلے میں نظرثانی کی جا رہی ہے، ’’یہ موضوع زیربحث ہے اور ہمارے ہاتھ سے ابھی کوئی ڈیڈ لائن نہیں چھوٹی۔‘‘
واضح رہے کہ سویڈن یورپی یونین کا وہ پہلا رکن ملک ہے، جس نے سن 2014ء میں فلسطین کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا تھا۔ سویڈن UNRWA کو سرمایہ مہیا کرنے والے دس بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ دیگر ممالک میں برطانیہ، جرمنی، سعودی عرب اور امریکا کے نام قابل ذکر ہیں۔