1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا، مالیاتی بحران طول پکڑتا ہوا

عاطف بلوچ13 اکتوبر 2013

ریاستی قرضوں کی حد میں اضافے اور جزوی بندش کے حوالے سے ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز میں جاری سیاسی تعطل ابھی تک ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔ امریکا ميں جاری ان مالیاتی مسائل کی وجہ سے عالمی معیشت کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سیاسی تعطل کے خاتمے کے لیے ری پبلکن سیاستدانوں کی طرف سے دی جانے والی تجویز کو وائٹ ہاؤس نے رد کر دیا ہے جب کہ ہفتے کے دن سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی طرف سے پیش کیے جانے والے ایک منصوبے کو ری پبلکنز نے مسترد کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن پارٹی کے تمام ارکان نے صدر اوباما کی انتظامیہ کی طرف سے پیش کیے جانے والے منصوبے کے خلاف ووٹ ڈالے۔

امریکی سینیٹ میں صدر اوباما کو یہ ناکامی ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب اسپیکر جان بوہنر نے ارکان پارلیمان کو بتایا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے اور قرضوں کی حد میں اضافے سے متعلق وائٹ ہاؤس سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے۔ ری پبلکن پارٹی نے تجویز کیا تھا کہ وہ عارضی طور پر قرضوں کی موجودہ مقررہ حد کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ اپوزیشن ری پبلکن پارٹی کے مطابق صرف چھ ہفتوں کے لیے یہ اجازت مخصوص شرائط کی بنیاد پر دی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف باراک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اس سیاسی بحران کا طویل المدتی حل چاہتے ہیں۔

باراک اوباما اس سیاسی بحران کا طویل المدتی حل چاہتے ہیںتصویر: Reuters

یہ امر اہم ہے کہ اس مخصوص صورتحال میں ڈیموکریٹ سینیٹر ہیری ریڈ نے کہا ہے کہ وہ ری پبلکن سینیٹرز کی دعوت پر ان کے ایک وفد سے ملیں ہیں تاکہ اس معاملے کا مناسب حل تلاش کیا جا سکے۔ انہوں نے اپنی اس ملاقات کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ دریں اثناء سینیٹ میں ڈٰیموکریٹس کی قیادت نے ہفتے کی سہ پہر وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے بھی ملاقات کی ہے۔

ادھر سیکرٹری خزانہ جیک لیو نے خبردار کر دیا ہے کہ اگر یہ معاملہ سترہ اکتوبر تک حل نہیں ہوتا تو حکومت کے پاس مالی ادائیگیوں کے لیے موجود رقم ختم ہو جائے گی اور وزارت خزانہ حکومتی بلز ادا نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ کانگریس میں بجٹ اور قرض کی حد پر جاری تعطل امریکی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا، اس لیے اس مسئلے کو جلد ہی حل کر لینا چاہیے۔

اس صورتحال میں یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگی نے کہا ہے کہ امریکا میں جاری یہ مالیاتی بحران جتنا زیادہ طویل ہو گا، اس کے عالمی معیشت پر اتنے ہی زیادہ منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے بھی زور دیا ہے کہ واشنگٹن حکومت کو اس مسئلے کو جلد ہی حل کر لینا چاہیے۔ ان کے بقول جیک لیو پُرامید ہیں کہ پیر تک اس مسئلے پر قابو پا لیا جائے گا۔ عالمی بینک کے سربراہ جم ینگ کم نے خبردار کیا ہے کہ امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن اور قرضوں کی حد بڑھانے سے متعلق جاری سیاسی تعطل خطرناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بھی امریکی پالیسی سازوں سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر پیدا ہونے والے اس ممکنہ بحران کو جلد از جلد حل کر لیا جانا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں