امریکا مردہ باد سے مراد امریکی عوام نہیں ٹرمپ ہیں، خامنہ ای
9 فروری 2019
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے روایتی نعرے ’مرگ بر امریکا‘ یعنی ’امریکا مردہ باد‘ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ نعرہ امریکی عوام کے بجائے امریکی حکمرانوں کے لیے ہے۔ انہوں نے یورپ کو بھی ناقابل بھروسہ قرار دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Office of the Iranian Supreme Leader
اشتہار
ایران میں اسلامی انقلاب کے چالیس برس پورے ہونے کی تقریبات منائی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر خامنہ ای نے کہا کہ اس روایتی نعرے میں وہ امریکی حکمرانوں سے مخاطب ہیں نہ کے امریکی عوام سے۔
ایران میں گیارہ فروری سن 1979 کو آیت اللہ روح اللہ خمینی نے عوامی طاقت سے امریکی حمایت یافتہ شاہ رضا پہلوی کی بادشاہت کا خاتمہ کیا تھا۔ اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر سپریم لیڈر نے امریکی حکومت کو مجسم شیطانیت، تشدد، بحران پیدا کرنے والی اور جنگ پر آمادہ قرار دیا۔
ان کے بقول، ’’امریکا برائی کی دوسری شکل ہے مگر پھر بھی وہ شکوہ کرتے ہیں کہ ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے کیوں بلند کیے جاتے ہیں۔‘‘ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ جب تک امریکا اپنی ’بد معاشی‘ جاری رکھے گا تب تک ایرانی عوام امریکا مردہ باد کے نعرے لگاتے رہیں گے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi
اناسی سالہ ایرانی رہنما نے اسرائیل پر بھی تنقید کے تیر برسائے۔ انہوں نے کہا،’’امریکا ایک شرارتی دشمن ہے جو کہ اسرائیل اور خطے کی دیگر رجعت پسند حکومتوں کے ساتھ متحد ہے۔‘‘ ان کے بقول ’’یمن اس کی ایک مثال ہے۔ سعودی حکومت جرم کرتی ہے اور امریکا ان کے جرم میں شریک ہے۔‘‘
امریکی صدر نے ماضی قریب میں سن 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والےجوہری معاہدے سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردیں تھیں۔
رواں ہفتے صدر ٹرمپ نے اسٹیٹ آف دی یونین سے خطاب میں ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے دہشتگردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کے خلاف سخت اقدام اٹھائے ہیں۔
علاوہ ازیں یورپی ممالک نے ایرانی بیلسٹک میزائل اور خطے میں بڑھتے اثر و رسوخ پر تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود اس جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔
تاہم، ایرانی سپریم لیڈر کا یورپ کے بارے میں خیال ہے کہ امریکا کی طرح یورپ پر بھی اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
ع آ/ع ا (نیوز ایجنسیاں)
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔