امریکا میں آج ہفتے کے دن سے جزوی حکومتی شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس میں وفاقی اخراجات پر اختلاف رائے کی وجہ سے جمعے کے دن بجٹ پر اتفاق نہ ہو سکا، جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کے ساتھ دیوار کی تعمیر کی خاطر پانچ بلین ڈالرز کے حکومتی فنڈز مختص کرنا چاہتے ہیں، جس پر اپوزیشن نے اعتراض کیا ہے۔ اسی معاملے پر اختلافات کے باعث کانکریس میں بجٹ پر اتفاق نہ ہو سکا اور حکومتی ششٹ ڈاؤن کی نوبت آ گئی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کانگریس کے ارکان نے عزم ظاہر کیا ہے کو وہ ویک اینڈ کے دوران بھی مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے تاکہ اس مسئلے کا کوئی حل نکالتے ہوئے اس شٹ ڈاؤن کو کرسمس کی چھٹیوں سے قبل ہی ختم کیا جا سکے۔
اس تازہ حکومتی شٹ ڈاؤن سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے عوام کو مطلع کیا کہ بجٹ کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ’حکومتی بندش‘ ناگزیر ہو چکی ہے۔ اس ویڈیو پیغام میں ٹرمپ نے اس صورتحال کا ذمہ دار اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدانوں کو قرار دیا۔ تاہم ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے ذمہ دار خود امریکی صدر ٹرمپ ہی ہیں۔
رواں سال کے دوران یہ تیسرا حکومتی شٹ ڈاؤن ہے اور یہ کتنا طویل ہو گا، اس بارے میں ابھی کوئی علم نہیں۔ اس پیش رفت سے آٹھ لاکھ وفاقی حکومتی اہلکار متاثر ہوں گے۔ ان اہلکاروں کو عارضی رخصتی پر بھیج دیا جائے گا۔ کئی وفاقی ایجنسیاں اور محکمے بند ہو چکے ہیں اور کم از کم تعداد میں صرف وہی ملازمین اس وقت کام پر ہیں جن کی موجودگی وفاقی حکومت کے کاروبار کو چلتا رکھنے کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔
سن دو ہزار اٹھارہ سے قبل بھی امریکی حکومت ماضی میں کئی بار بندش کا شکار ہو چکی ہے۔ ایسا نومبر 1995ء میں پانچ دن کے لیے، پھر دسمبر 1995ء میں، اس کے بعد جنوری 1996ء میں اور اکتوبر 2013ء میں پورے 16 دن کے لیے ہو چکا ہے، جب واشنگٹن حکومت کے آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کو دو ہفتوں سے بھی زائد عرصے کے لیے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔
ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔